خورشید رضوی
محقق و ادیب و شاعر
ڈاکٹر خورشید رضوی | |
---|---|
پیدائش | خورشید رضوری 19 مئی 1942 امروہہ (موجودہ ہندوستان میں شامل علاقہ) |
قومیت | برطانوی ہند پاکستان |
تعلیم | ایم اے عربی، پی ایچ ڈی عربی (گولڈ میڈلسٹ) |
اہم اعزازات | ایم اے میں طلائی تمغا حاصل کیا |
پیدائش[ترمیم]
خورشید الحسن رضوی امروہہ میں 19 مئی 1942ء کو پیدا ہوئے،[1]
تعلیم[ترمیم]
قیامِ پاکستان کے بعد منٹگمری (موجودہ ساہیوال) میں والدین کے ہمراہ ہجرت کی۔انھوں نے اسلامیہ ہائی اسکول ، گورنمنٹ ہائی اسکول میں تعلیم حاصل کی اور گورنمنٹ کالج یونیورسٹی سے گریجویشن کی ۔ بعد ازاں اعلیٰ تعلیم کے لیے یونیورسٹی اورینٹل کالج لاہور چلے گئے اور 1961ء میں عربی میں ایم اے کیا اور طلائی تمغا حاصل کیا ۔ انھوں نے پنجاب یونیورسٹی سے عربی میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی،[2]
تدریس[ترمیم]
گورنمنٹ کالج، سرگودھا کے شعبۂ عربی کے استاد رہے۔
تصانیف[ترمیم]
ان کی تصانیف کے نام یہ ہیں: ’’رائگاں‘‘، ’’شاخ تنہا‘‘، ’’سرابوں کے صدف‘‘(شعری مجموعے)، ’’تاریخ علوم میں تہذیب اسلامی کا مقام‘‘، ’’خاکے، مضامین، ترجمے‘‘۔ [3]
ادبی خدمات[ترمیم]
پروفیسر ڈاکٹر خورشید رضوی عربی ، فارسی ، اردو ، پنجابی اور انگریزی زبانوں کے ایک کثیر جہتی اسکالر ہیں۔
اعزازات[ترمیم]
انھیں 2008ء میں حکومتِ پاکستان کی جانب سے ستارہ امتیاز سے نوازا گیا،