سر علی امام

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

سر سید علی امام 1869ء کو پٹنہ کے کرائے پرسرائے گاؤں میں پیدا ہوئے جو اب نالندہ ضلع میں آتا ہے۔ انگلستان میں تعلیم حاصل کی، حیدرآباد دکن کے وزیر اعظم رہے اور قانون ساز اسمبلی کے رکن بھی رہے، 108ء کے مسلم لیگ کے سالانہ اجلاس میں اس کے صدر منتخب ہوئے، بہار کو الگ صوبہ بنانے میں اہم کردار ادا کرتے رہے،

علامہ اقبال کے پہلے شعری مجموعہ اسرارِ خودی کی طبع اوّل سر علی امام کے نام ہی معنون تھی۔ جس پر بہت سے حاسدوں نے یہ اعتراض کیا کہ اقبال نے ایک بااثر شخص کی خوشامد کے لیے اپنی کتاب کو علی امام کے نام منسوب کیا ہے جس پر اقبال نے اسرارِخودی کے بعد میں آنے والی تمام طباعتوں سے علی امام کا نام حذف کر دیا۔ علامہ اقبال جب گول میز کانفرنس سے واپس ہندوستان تشریف لائے تو اس بحری جہاز میں علی امام آپ کے ہم سفر تھے۔ اس بحری سفر کے تاثرات اقبال نے اپنے خطوط میں قلمبند کیے جن میں علی امام کا محبت بھرا تذکرہ دیکھنے کو ملتا ہے۔ علی امام نے 27 اکتوبر 1932ء کو رانچی میں وفات پائی۔

[1]>

حوالہ جات[ترمیم]

  1. (تحریر و تحقیق: میاں ساجد علی‘ علامہ اقبال سٹمپ سوسائٹی)