علم القرآن لترجمۃ الفرقان

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

علم القرآن، جس کا پور نام علم القرآن لترجمۃ الفرقان ہے، مفتی احمد یار خان نعیمی کی اصطلاحات و قواعد و مسائلِ قرآنیہ کے موضوع پر کتاب ہے۔ یہ آپ کی "معرکتہ الاراء تصانیف "[1] اور "قابلِ ذکر" [2]تصانیف میں سے ایک تصنیف ہے۔ یہ علمِ قرآن پر مشہور کتابوں میں سے ایک کتاب ہے۔[3] دینی جامعات کے ساتھ ساتھ دنیوی جامعات میں بھی یہ کتاب شامل نصا ب ہے جیسا کہ یہ کتاب پنجاب یونیورسٹی کے "بی ایس اسلامک اسٹڈیز: 4 یرز پروگرام - اسپیشلائزیشن قرآن اینڈ سائنس" میں تین کریڈٹ آورز پر مشتمل کورس "بی ایس 412: انٹروڈکشن ٹو قرآنک سائنسز II - تعارف علوم القرآن 2" میں بھی شامل ہے۔[4] یہی وجہ ہے کہ جب سے یہ کتاب چھپنا شروع ہوئی ہے، تادم تحریر نہ صِرف علماے کرام بلکہ طلبہ کرام اور عام مسلمان بھی اس سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ مصنف نے اس کتاب کو مندرجہ ذیل تین ابواب میں تقسیم کیا ہے:

  1. اصطلاحاتِ قرآنیہ۔ اس پہلے باب میں قرآن مجید کی اصطلاحات بیان کی گئی ہیں، جس میں یہ بتایا گیا ہے کہ قرآن مجید میں کون کون سا لفظ کس کس جگہ کس کس معنی میں آیا ہے۔ اس میں ایمان، تقویٰ، دعا، عبادت وغیرہ 13 اصطلاحات بیان کی گئی ہیں۔
  2. قواعدِ قرآنیہ۔ اس دوسرے باب میں قواعدِ قرآنیہ بیان کیے گئے ہیں، جس میں ترجمہ قرآن کرنے کے قاعدے بیان کیے گئے ہیں جس سے ترجمہ میں غلطی نہ ہو۔ اس میں وحی، عبد، صلوٰۃ وغیرہ 30 قواعد بیان کیے گئے ہیں۔
  3. مسائلِ قرآنیہ۔ اس تیسرے باب میں کل مسائلِ قرآنیہ بیان کیے گئے ہیں، جس میں وہ مسائل بھی بیان کیے گئے ہیں آج کل مختلف فیہ ہیں، جنھیں صریحِ آیات سے ثابت کیا گیا ہے ۔ اس میں کراماتِ اولیا ے کرام، سیف زبانیِ انبیاے کرام وغیرہ 11مسائل بیان کیے گئے ہیں۔

ان تین ابواب کے تحت آیاتِ قرآنیہ کی قِسمیں، تفسیرِ قرآن کے درجے و احکام وغیرہ بہت سی ضمنی ابحاث بھی آ گئی ہیں۔ مصنف کے کتاب لکھنے کا مقصد کتاب کے مندرجات پر نظر ڈالنے سے واضح ہو جاتا ہے، یعنی امتِ مسلمہ کو ترجمہ قرآن مجید میں غلطیاں کرنے سے بچانا اور قرآن مجید کی درست فہم فراہم کرنا۔ تاہم، اس کا سبب مصنف کے محترم دوست معصوم شاہ جیلانی بنے۔ چنانچہ مصنف فرماتے ہیں، "حضرت سید الحاج محمد معصوم شاہ صاحب قبلہ قادری جیلانی نے بارہا فرمائش کی کہ کوئی ایسی کتاب لکھی جائے جو موجودہ ترجمۂ قرآن پڑھنے والوں کے لیے رہبر کا کام دے، جس میں ایسے قواعد و اصطلاحات اور مسائل بیان کر دئے جائیں جن کے مطالعہ سے ترجمہ پڑھنے والا دھوکا نہ کھاے۔"[5] اس طرح، مصنف نے یہ کتاب 22 رمضان المبارک 1371ھ دو شنبہ یعنی بروز پیر کو شروع کی اور 5 ذو القعدہ 1371ھ [تقریباً 1951ء]دو شنبہ یعنی بروز پیر کو، یعنی 1 ماہ 12 دن میں، ختم کی۔ [6] کتاب کا حجم چھوٹی تقطیع پر تقریباً 250 صفحات ہیں۔ دو نسخوں کی تفصیل ملاحظہ ہو: نسخہ قدیم ( قَلمی)۔ نعیمی کتب خانہ، گجرات (پاکستان) [ طباعت کا سال درج نہیں، مگر آخرِ کتاب مصنف نے تکمیلِ کتاب کا سال 1371ھ لکھا ہے جو تقریباً 1951ء بنتا ہے]، کُل صفحات 224؛ اور نسخہ جدید (ٹائپڈ)۔ المدینۃ العلمیہ: کراچی، 1428ھ/2007ء، کُل صفحات 241۔

حوالہ جات

  1. پروفیسر ڈاکٹر محمد صدیق خان، "حکیم الامت حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی"، نوائے وقت، 1 اپریل 2022۔
  2. پروفیسر ڈاکٹر محمد صدیق خان، "حکیم الامت حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی"، روزنامہ پاکستان، 1 اپریل 2022۔
  3. ممتاز ثقفی،  "حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی اشرفی"، 28 اپریل 2020، مائی اسلامک انفو: میری اسلامی معلومات، https://www.myislamicinfo.in/2020/04/blog-post_347.html۔
  4. پنجاب یونیورسٹی، "اسکیم آف اسٹڈیز: بی ایس اسلامک اسٹڈیز: 4 یرز پروگرام - اسپیشلائزیشن قرآن اینڈ سائنس"، ڈیپارٹمنٹ آف قرآن اینڈ سائنس، انسٹی ٹیوٹ آف اسلامک اسٹڈیز، یونیورسٹی آف دی پنجاب، لاہور، https://pu.edu.pk/downloads/Various-disciplines-ADC-BS-BSc-MBA-MPhil-PhD/BS%20Islamic%20Studies%20(Quran%20and%20Sciences).pdf،ص 92۔
  5. حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ، علم القرآن، "ترجمہ قرآن میں دشواریاں"، مکتبۃ المدینہ: کراچی، 1428ھ/2007ء، ص 24۔
  6. حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ، علم القرآن لترجمۃِ الفُرقان، نعیمی کتب خانہ، گجرات (پاکستان) [ طباعت کا سال درج نہیں، مگر آخرِ کتاب مصنف نے تکمیلِ کتاب کا سال 1371ھ لکھا ہے جو تقریباً 1951ء بنتا ہے]، ص 223۔