محمد علی چراغ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

محمد علی چراغ نے اپنے شاندار علمی، ادبی کیریئر میں مختلف اداروں میں خدمات سر انجام دیں جن میں نیشنل بک سنٹر، نیشنل بک کونسل آف پاکستان ، نیشنل بک فاؤنڈیشن شامل ہیں۔وہ ان دنوں مولانا ظفر علی خاں ٹرسٹ میں بحیثیت ریسرچ آفیسر خدمات سر انجام دے رہے تھے۔ وہ بچوں کے مشہور رسالے تعلیم و تربیت کے بھی ایڈیٹر رہے ،اس کے علاوہ ا نہوں نے 45کے قریب کتابیں لکھیں جنہیں بڑے اشاعتی اداروں نے شائع کیا ۔ محمد علی چراغ نے پی۔ٹی۔وی اور ریڈیو پاکستان کے لیے بھی ڈرامے لکھے ۔ انھیں بعض بڑی اور قد آور شخصیات کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا جن میں قدرت اللہ شہاب ، ابن انشا،ممتاز مفتی ، اشفاق احمد ، سید قاسم محمود ، فہمیدہ ریاض ، احمد فراز،ابو الحسن نغمی اور یونیسکو کے عہدے دار بھی شامل ہیں ۔ 11 مارچ 2017ء کو لاہور میں رحلت فرما گئے

تصانیف[ترمیم]

  1. شرح اسماء الحسنی
  2. شرح اسماءالنبی
  3. شرح دیوان لعل شہباز قلندر
  4. شرح دیوان غوث اعظم
  5. شرح دیوان خواجہ معین الدین چشتی اجمیری
  6. شرح دیوان سلطان باہو
  7. شرح ابیات باہو
  8. شرح ابیات باہو مع فرہنگ
  9. شرح دیوان بو علی قلندر
  10. شرح دیوانشاہ شمس تبریز
  11. قرآنی سورتیں اور ان سے علاج
  12. قرانی غذائیں اور ان سے علاج
  13. خلفائے راشدین
  14. ابو بکر صدیق
  15. عثمان غنی
  16. علی
  17. انسائیکلو پیڈیا حکایات رومی
  18. انسائیکلوپیڈیا حکایات سعدی
  19. گلستان سعدی
  20. بوستان سعدی
  21. تحریک پاکستان
  22. کیا ستارے قسمت بدل سکتے ہیں؟
  23. آپ کا برج آپ کی شخصیت
  24. صوفیانہ کلام مع شروحات

تراجم[ترمیم]

سلطان باہو کی ان کتب کے تراجم کیے

  1. عین الفقر
  2. ععقل بیدار
  3. امیر کونین
  4. قرب دیدار
  5. اسرار قادری
  6. اورنگ شاہی
  7. شمس العارفین
  8. کلام باہو
  9. محک الفقراء
  10. رسائل باہو
  11. سائیں سلطان باہو