میر شرف الدین حسین

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

میر شرف الدین حسین مجدد الف ثانی کے سجادہ نشین خواجہ محمد معصوم سرہندی کے خلیفہ خاص تھے۔

وطن[ترمیم]

میر شرف الدین حسین کا تعلق اندجان سے تھا، جو فرزانہ کے شمال مشرق میں ایک درہ کے کنارے پر واقع تھا۔ مکتوبات معصومیہ میں آپ کے نام چار مکاتیب میں سے تین کا موضوع "وحدت الوجود" ہے اور اس میں احتیاط کرنے کی تلقین ہے۔ دو مکتوبات میں آپ کے نام کے ساتھ نسبت اند جانی ثم لاہوری لکھی ہے۔ جس سے گمان ہوتا ہے کہ آپ اند جان سے لاہور آئے اور پھر یہیں سکونت اختیار کر لی۔

بیعت و خلافت[ترمیم]

میر شرف الدین حسین خواجہ محمد معصوم (متوفی 1079ھ بمطابق 1668ء) کے مخصوص مخلص خادموں اور منظور نظر مریدوں میں سے تھے۔ خواجہ معصوم نے آپ کو خلافت سے مشرف فرما کر لاہور متعین فرمایا۔ بعد ازاں بھی خواجہ معصوم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوتے رہتے تھے۔ مرشد کامل کے وصال کے بعد بھی سرہند شریف ہر ایک دوسال کے بعد آتے رہتے تھے۔ آپ سرہند میں کئی ماہ تک وہاں مقیم رہ کر روضہ مقدسہ کی زیارت کی سعادت حاصل کرتے تھے۔ اس سعادت کے بعد اپنے وطن لاہور کی جانب لوٹ جاتے تھے۔

مقام و منزلت[ترمیم]

میر شرف الدین حسین معانی و اسرار کے نکتہ سنج اور کمالات ابرار کے بانی مبانی تھے۔ توکل آپ کی زندگی کا شیوہ خاص تھا۔ آپ میں استقامت کی کرامت تھی۔ بر وحدت الوجود میں مستغرق تھے اور کثرت کو کفر تصور کرتے تھے۔ چونکہ آپ کی ابتدائی سیر بھی منزل وحدت الوجود تھی۔ آپ کو اس مقام کی لذت کا ذائقہ اس قدر اچھا لگا کہ آپ آداب شریعت اور اس سے اوپر کے مقامات کا اعتراف کرنے کے باوجود عمر بھر اس مقام (وحدت الوجود) پر پرجوش طریقہ سے کار بند رہے اور اس میں حلاوت محسوس کرتے رہے۔ خواجہ سیف الدین (متوفی 1096ھ/1685ء) آپ کو فرمایا کرتے تھے۔

  • میر شرف الدین تم اس عہد کے محی الدین (ابن عربی) ہو۔

خواجہ محمد سیف الدین نے تحریر فرمایا ہے کہ حضرت خواجہ معصوم نے میر شرف الدین حسین کوحقیقت قرآن مجید کے وصول کی بشارت عنایت فرمائی تھی۔

كلمات لطيف[ترمیم]

میر شرف الدین حسین سے کلمات لطیف سنے میں آئے ہیں۔ ایک امیر آدمی آپ کا بے رنگ مخلص تھا۔ ایک روز اس نے بڑے شوق سے آپ سے عرض کیا کہ حضرت! مجھے نصیحت فرمائیں۔ آپ نے فرمایا:

  • نصیحت تو اس کو کی جاتی ہے جس کا کوئی براعمل نصیحت کرنے والے کی نگاہ میں آئے ، لیکن تم جیسے لوگوں سے اگر کوئی ناروا حرکت مجلس یا خلوت میں سرزد ہو جائے تو سب حاضرین خوش فہی کی وجہ سے اسے کرامت ہی سمجھتے ہیں اور اسے عقلی دلیلوں سے معقول ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں، جس سے بے اختیار تم جیسون کا نفس مسرور ہو جاتا ہے، لہذا تمھیں کن الفاظ میں نصیحت کی جائے؟

وصال[ترمیم]

میر شرف الدین حسین کا وصال اسی برس کی عمر میں 1103ھ بمطابق 1692ء میں ہوا۔ آپ کی تدفین لاہور میں کی گئی۔

اہلیہ محترمہ[ترمیم]

میر شرف الدین حسین کی اہلیہ صحیح النسب سید زادی اور خواجہ محمد معصوم کی ایک عظیم مخلصہ تھیں۔ خواجہ معصوم کے حکم سے ذاکرات خواتین کا حلقہ کرتی تھیں۔ ان کی ہمت مستثنی تھی۔ آپ اپنے شوہر نامدار کے ہمراہ سرہند شریف آیا کرتی تھیں۔ اپنے شوہر نامدار کے وصال کے تین یا چار سال بعد 1105ھ بمطابق 1695ء یا 1106ھ بمطابق 1696ء میں رحلت فرمائی۔ آپ کی آخری آرام گاہ لاہور میں ہے۔ [1]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. تاریخ و تذکرہ خانقاہ سرھند شریف مولف محمد نذیر رانجھا صفحہ 744 تا 746