نچاری

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

قلات کی تاریخ بہت قدیم ہے۔قبل از تاریخ اس علاقے کو ’’قلات سیوا‘‘کہتے تھے،اس وقت یہ جگہ قدیم ہندو مذہب کے ماننے والوں کے زیرنگیں تھی۔بعد میں اس جگہ کو ’’قلات نیچاری‘‘کہاجانے لگا۔اس کی وجہ بروہی بان نیچاری قبائل تھے جواس علاقے کے اولین باسی شمار ہوتے ہیں۔یہ قبائل مشرق سے قلات میں وارد ہوئے اور انھوں نے اپنی رہائش کے لیے یہاں قلعے بھی تعمیرکیے۔بلوچ قبائل کی آمد ان کے بعد مغرب سے ہوئی۔بروہی قبائل نے پندرہویں صدی میں یہاں ایک بہت طاقتورریاست بنالی تھی لیکن دہلی کے مغل حکمرانوں کے سامنے اس ریاست کی کچھ نہ بن سکی اور یوں قلات کاعلاقہ مغل سلطنت کاباجگزار بن گیا۔دہلی سے طویل فاصلے کے باعث مرکزی حکومت کی گرفت بہت کمزور رہی۔چنانچہ مغل اعصاب کی کمزوری کے ساتھ ہی سترہویں صدی عیسوی میں یہ علاقہ پھر آزاد ہوگیااوربروہی سرداروں کی سیادت ایک بارپھر یہاں پر قائم ہو گئی۔1876ء میں تاج برطانیہ کے غروب نہ ہونے والے سورج نے قلات پر بھی ایک معاہدے کے ذریعے اپنی حکومت قائم کرلی۔گوراسامراج رخصت ہواتو قلات کاعلاقہ دوقومی نظریے کی ٹھنڈی چھاؤں میں آسودہ حال ہوا۔ نیچاری قبیلہ عددی حثیت سے بھی اہم ہے۔ تاہم یہ ایک قدیم قبیلہ ہیں ۔ اس قبیلے نے اپنے سابقہ ایام میں براہوئی دار الحکومت کو اپنا نام دیا تھا۔جو آئین اکبری میں قلات نیچارہ مزکور ہے۔بعد میں قلات بلوچ مشہور ہوا ۔ مقامی روایات کے مطابق نیچاری الیکو زئی افغان ہیں۔ان کا مورث الیکو اپنے ڑیوڑوں سمیت افغانستان سے نیچارہ آیا تھا ۔ جو اس وقت ایک جدگال کے قبضہ میں تھا اور وہ وادی امیری میں رہتا تھا ۔ رند بلوچ موسیٰ اور بنگلزئی برائیوئی کا مورث بنگل بعد میں نیچارہ آئے اور الیکو سے مل کر جدگال کو مار دیا اور امیری کا علاقہ آپس میں بانٹ لیا۔نیچاری قبیلہ جو آگے جاکر زہری قبیلے میں مل جاتا ہے۔ بنیادی علاقہ نیچارہ قلات بلوچستان ہے۔ اور زبان براہوئی ہے۔ مگر آبادی بڑھنے کے ساتھ ساتھ یہ لوگ پھیلتے گئے۔ اور اب بلوچستان سمیت پورے پاکستان میں موجود ہیں۔اس کے علاوہ افغانستان اور ایران میں بھی ان کی کافی بڑی تعداد موجود ہے۔موجودہ قبائلی سردار عبد الکریم نیچاری ہے۔جومرحوم سردار فاضل محمد نیچاری کے فرزند ہیں۔یہ لوگ بہادر ملنسار مہمان نوازی میں مشہور ہیں۔تاریخی کتابوں کے مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ یہ قبیلہ ہر دور میں خوانین قلات کے دست راست رہے ہیں۔ ان کے بارے میں ایک دو کہاوتیں بھی مشہور ہیں۔ایک یہ کہ نیچاری اگر جیت نہ سکا تو ہارے گا بھی نہیں ۔