مندرجات کا رخ کریں

مختصر سیرت رسول

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

مختصر سیرتِ رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) [1] [2]سیرت النبی پر ایک مختصر کتاب ہے جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی کے مختلف پہلوؤں پہ روشنی ڈالنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس کے مصنف کا نام عبد اللہ بن محمد بن عبدالوہاب ہے اسے الداعیۃ بالمکتب التعاونی لدعوۃ الجالیات بالجبیل (سعودی عرب) نے نشر کیا۔

یہ کتاب محمد بن عبدالوہاب (والد عبد اللہ بن محمد بن عبد الوہاب)کی کتاب مختصر سیرت رسول سے مختلف کتاب ہے جو مشہور سیرت نگار ابن اہشام کی کتاب السیرۃ النبویہ کا اختصار ہے (توحید پر مبسوط مقدمہ بھی شامل ہے)۔

اردو ترجمہ

[ترمیم]

اس کتاب کا اردو ترجمہ حافظ محمد اسحاق نے کیا، تسوید و تصحیح اکرام اللہ ساجد گیلانی نے کی، جامعہ العلوم اثریہ جہلم، پاکستان نے پہلی دفعہ اسے 1990 میں شائع کیا۔ [3][4]

کتاب تقریباََ 800 صفحات پر مشتمل ہے، حرف اول میں جامعہ العلوم اثریہ کے متعدد ذیلی اداروں کے تعارف کے ساتھ ساتھ موسس و بانی جامعتہ العلوم الاثریہ کے مختصر حالات زندگی بھی شامل ہیں۔کتاب کے اردو ترجمے میں عبد اللہ بن محمد بن عبد الوہاب کا مقدمہ دررج نہیں البتہ جامعتہ العلوم الاثریہ کے حافظ عبد الغفور بن محمد اسماعیل کا مقدمہ شامل ہے۔ [5]

کتاب کے عنوانات

[ترمیم]

کتاب کا آغاز حضرت محمد کے نسب نامہ سے ہوتا ہے اور اختتام صلح کے بعد حضرت حسن کے خطاب پر ختم ہوتی ہے۔ مصنف نے کتاب کے آغاز میں نسب نامہ محمد، کچھ حالات و نشانات اور حضرت محمد کے کچھ اخبار و آداب، وفات تک مختصر بیان کا ذکر کیا ہے۔ اس کے علاوہ خلفائے اربعہ کی خلافت کا ذکر بھی کیا ہے اور حضرت حسن کی خلافت اور صلح کو بھی مختصراََ بیان کیا ہے۔ پوری کتاب میں ایک دو صفحات کے باب باندھے گئے ہیں اور اس طریقے پر پوری کتاب میں عمل کیا گیا ہے۔

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. "کتاب: نبی مصطفی کی جامع سیرت"۔ مکتبہ شاملہ اردو 
  2. مختصر سیرۃ الرسول۔ لاہور: Darussalam Global leader in Islamic books۔ ISBN 9660980316 تأكد من صحة |isbn= القيمة: checksum (معاونت) 
  3. محی الدین احمد دین۔ "مرکز حسنِ ملیح، محمد کے حضور"۔ روزنامہ اوصاف۔ جامع العلوم اثریہ 
  4. "مختصر سیرت الرسول ﷺ ( جدید ایڈیشن )"۔ کتاب و سنت۔ طارق اکیڈیمی۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 مئی 2021 
  5. عبداللہ بن محمد بن عبدالوہاب (1990)۔ مختصر سیرت الرسول (اردو ترجمہ)۔ ترجمہ بقلم عبدالغفور بن محمد اسماعیل۔ جہلم: جامعتہ العلوم الاثریہ۔ صفحہ: 21