اٹھ پہر
اَٹھ پار سنسکرت اور قدیم پراکرت میں دن اور رات کے مختلف آٹھ اوقات کو کہتے ہیں اَٹھ پار کے لیے عموماً سنسکرت سے اُردو میں منتقل اصطلاح آٹھ پہر استعمال ہوتی ہے جو مفرس یعنی فارسی زبان سے ماخوذ ہے قدیم ہندی جنتری یا علاقائی تقویم میں کل آٹھ اوقات ہوتے ہیں جنہیں قدیم پراکرت میں درج ذیل ناموں سے پکارا جاتا ہے
دَھمی ویلا
[ترمیم]دن کا آغاز پو پھٹنے سے ہو جاتی ہے چنانچہ اس وقت کو دھمی دا ویلا کہا جاتا ہے اس کا دورانیہ گرمی اور سردی کے موسموں میں مختلف ہوتا رہتا ہے
دوپہر ویلا
[ترمیم]دن کا دوسرا پہر جسے چھاہ ویلا بھی کہا جاتا ہے اس کا دورانیہ موسم سرما میں بہت کم اور موسم گرما میں کافی زیادہ ہوتا ہے بلکہ جون جولائی کے ماہ تو ڈُپاراں دا ویلا کے صحیح معنوں میں عکاس ہوتے ہیں
پیشی ویلا
[ترمیم]دن کا تیسرا پہر جسے پیشی دا ویلا کہا جاتا ہے عموماً دوپہر کے فوری بعد شروع ہو جاتا ہے اس کا دورانیہ سردی میں بہت کم ہوتا ہے
دِیگر دا ویلا
[ترمیم]یہ دن کا آخری پہر ہوتا ہے ڈیگر بھی کہا جاتا ہے جو شام سے پہلے واقع ہوتا ہے گرمی کے موسم میں اس کا دورانیہ کافی طویل ہوتا ہے
نِماشاں ویلا
[ترمیم]یہ رات کا پہلا پہر ہوتا ہے اسے شام ویلا بھی کہا جاتا ہے جو سورج غروب ہونے کے فوری بعد شروع ہو جاتا ہے
کُفتاں ویلا
[ترمیم]رات کا یہ پہر اُس وقت شروع ہوتا ہے جب رات کی سیاہی چہار سو پھیلنے لگتی ہے اور ہر طرف گہرا اندھیرا چھا جاتا ہے رات کی اس گہرائی کو کُفتاں دا ویلا کہا جاتا ہے اور یہ رات کا دوسرا پہر ہوتا ہے
ادھ رات ویلا
[ترمیم]یہ رات کا تیسرا پہر ہوتا ہے جس میں رات اپنا آدھا سفر طے کر چکی ہوتی ہے اور صبح قریب آنے لگتی ہے
سرگی ویلا
[ترمیم]یہ رات کا چوتھا اور آخری پہر ہوتا ہے اسے اَسُور ویلا بھی کہا جاتا ہے جب رات پوری طرح اپنا سفر طے کر چکی ہوتی ہے اور سیاہی آہستہ آہستہ چھٹنے لگتی ہے اور آسمان کے کناروں پر ہلکی ہلکی سفیدی چھانے لگتی ہے یہ رات اور صبح کے سنگم کا وقت ہوتا ہے جب رات اور صبح آپس میں ہم آغوش ہونے لگتے ہیں اس کے بعد دن کا پہلا پہر یعنی دھمی دا ویلا شروع ہونے لگتا ہے۔