تبادلۂ خیال صارف:Amir4it~urwiki
شرعی پردہ[ترمیم]
شرعی پردہقرآن وحدیث میں پردہ کے واضح احکام موجود ہیں' لیکن اس کے باوجود اس قرآنی
حکم سے جس طرح اعراض برتاجارہا ہے یہ طرزِ عمل نہ صرف قابلِ مذمت ہے '
بلکہ دنیا وآخرت میں شدید نقصانات کا بھی باعث ہے۔ [1] بعض لوگ دل صاف اور نظر پاک یا نظر صاف کا بہانہ کرتے ہیں' ان سے پوچھتاہوں کہ حضرت علی کا دل اور ان کی نظر کے بارے میں کیا خیال ہے؟ یقینا ان کا دل پاک اور نظر صاف تھی پھر حضور ا نے ان کو کیوں حکم دیا کہ اے علی پہلی اچانک نظر معاف ہے مگر خبردار دوسری نظر مت ڈالنا۔ کیا آپ لوگوں کی نظر اور آپ لوگوں کا دل حضرت علی سے زیادہ پاک صاف ہے؟
قرآن پاک میں واضح طور پر حکم دیا گیا ہے کہ مومنوں کو کہہ دو کہ اپنی
نگاہیں نیچی رکھیں' حدیث شریف میں بھی وارد ہے کہ :"لعن الناظر والمظور
الیہا" یعنی عورتوں کو قصد وارادہ سے دیکھنے والا ملعون ہے اور وہ عورت جو
بے پردہ ہوکر دکھا رہی ہے ملعونہ ہے' لعنت کا مفہوم شریعت میں خدائے
تعالیٰ کی رحمت سے دوری ہے اور بے پردہ عورت سے جتنے لوگ بدنگاہی میں
مبتلا ہوں گے ان سب کو بھی گناہ تو الگ ہوگا مگر اس عورت کے سر سب کے
گناہوں کا مجموعہ لادا جاوے گا او ر اس کے شوہر یا ماں باپ کو بھی جنہوں
نے اسے پردہ میں رکھنے کی کوشش نہیں کی ان پر بھی سب کے گناہوں کا مجموعی
طور پر وبال ہوگا۔ القرآن اللہ نے مومنوں سے انکی جانیں اور ان کے مال خرید لئے ہیں اور اسکے عوض انکے لئے بہشت تیار کی ہے۔ یہ لوگ اللہ کی راہ میں لڑتے ہیں تو مارتے بھی ہیں اور مارے بھی جاتے ہیں۔یہ تورات اور انجیل اور قرآن میں سچا وعدہ ہے جس کااسے ضرور پورا کرنا ہے اور اللہ سے زیادہ وعدہ پورا کرنے والا کون ہے؟ تو جو سودا تم نے اس سے کیا ہے اس سے خوش رہو۔ اور یہی بڑی کامیابی ہے۔
|
اور مومن عورتوں سے کہدو کہ وہ بھی اپنی نگاہیں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کیا کریں اور اپنی آرائش یعنی زیور کے مقامات کو ظاہر نہ ہونے دیا کریں مگر جو اس میں سے کھلا رہتا ہو۔ اور اپنے سینوں پر اوڑھنیاں اوڑھے رہا کریں اور اپنے خاوند اور باپ اور خسر اور بیٹوں اور خاوند کے بیٹوں اور بھائیوں اور بھتیجوں اور بھانجوں اور اپنی جیسی مومن عورتوں اور لونڈی غلاموں کے سوا نیز ان خدام کے جو عورتوں کی خواہش نہ رکھیں یا ایسے لڑکوں کے جو عورتوں کے پردے کی چیزوں سے واقف نہ ہوں غرض ان لوگوں کے سوا کسی پر اپنی زینت اور سنگھار کے مقامات کو ظاہر نہ ہونے دیں۔ اور اپنے پاؤں ایسے طور سے زمین پر نہ ماریں کہ جھنکار کانوں میں پہنچے اور ان کا پوشیدہ زیور معلوم ہو جائے اور مومنو سب اللہ کے آگے توبہ کرو تاکہ فلاح پاؤ۔ |
مومن مردوں سے کہدو کہ اپنی نظریں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کیا کریں۔ یہ انکے لئے بڑی پاکیزگی کی بات ہے اور جو کام یہ کرتے ہیں اللہ ان سے خبردار ہے۔ |
اے پیغمبر ﷺ اپنی بیویوںاور بیٹیوں اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہدو کہ باہر نکلا کریں تو اپنے چہروں پر چادر لٹکا کر گھونگھٹ نکال لیا کریں۔ یہ چیز انکے لئے موجب شناخت و امتیاز ہو گی تو کوئی انکو ایذا نہ دے گا۔ اور اللہ بخشنے والا ہے مہربان ہے۔ یعنی بدن ڈھانپنے کے ساتھ چادر کا کچھ حصہ سر سے نیچے چہرہ پر بھی لٹکا لیویں۔ روایات میں ہے کہ اس آیت کے نازل ہونے پر مسلمان عورتیں بدن اور چہرہ چھپا کر اس طرح نکلتی تھیں کہ صرف ایک آنکھ دیکھنے کے لئے کھلی رہتی تھی۔ اس سے ثابت ہوا کہ فتنہ کے وقت آزاد عورت کو چہرہ بھی چھپا لینا چاہئے۔
|
اور اپنے گھروں میں ٹھہری رہو اور جس طرح پہلے جاہلیت کے دنوں میں زیب و زینت کی نمائش کیجاتی تھی اس طرح اظہار زینت نہ کرو اور نماز پڑھتی رہو اور زکوٰۃ دیتی رہو اور اللہ اور اسکے رسول کی فرمانبرداری کرتی رہو۔ اے پیغمبر کی گھر والیو اللہ چاہتا ہے کہ تم سے ہر طرح کی ناپاکی دور کر دے اور تمہیں بالکل پاک صاف کر دے۔
|
خواتین پر اپنے باپ داد سے پردہ نہ کرنے میں کچھ گناہ نہیں اور نہ اپنے بیٹوں سے اور نہ اپنے بھائیوں سے اور نہ اپنے بھتیجوں سے اور نہ اپنے بھانجوں سے نہ اپنی سی خواتین سے اور نہ اپنے باندی غلاموں سے اور اے خواتین اللہ سے ڈرتی رہو بیشک اللہ ہر چیز سے واقف ہے۔ 33 الاحزاب 55
|
اور بڑی عمر کی عورتیں جنکو نکاح کی توقع نہیں رہی اور وہ زائد کپڑے اتار کر سر ننگا کر لیا کریں تو ان پر کچھ گناہ نہیں بشرطیکہ اپنی زینت کی چیزیں نہ ظاہر کریں۔ اور اگر اس سے بھی بچیں تو یہ ان کے حق میں بہتر ہے اور اللہ سنتا ہے جانتا ہے۔ 24 النور 60
|
اگر تم کسی چیز کو ظاہر کرو یا اسکو مخفی رکھو تو یاد رکھو کہ اللہ ہر چیز سے باخبر ہے۔ |
اے پیغمبر کی بیویو تم عام عورتوں کی طرح نہیں ہو۔ اگر تم پرہیزگار رہنا چاہتی ہو تو کسی اجنبی شخص سے نرم لہجے میں بات نہ کرو تاکہ وہ شخص جسکے دل میں کسی طرح کا روگ ہے کوئی امید نہ پیدا کر لے۔ اور دستور کے مطابق بات کیا کرو۔
|
سوالات و جوابات |
مجھے یہ معلوم کرنا ہے کہ کن رشتہ داروں سے آدمی کو یا عورت کو پردہ کرناچاہئے ؟ اور کون سے رشتہ دار ہیں جن سے نکاح کی حرمت وقتی ہے؟ یعنی ابدی حرمت نہیں ہے۔ اللہ تعالی آپ سب کو جزائے خیر دے اور آپ سب کی خدمت کو قبول کرے۔ آمین |
خالہ زاد بہنوں، پھوپھی زاد بہنوں اسی طرح ماموں زاد بہنوں اور چچا زاد بہنوں سے پردہ کرنا چاہیے اس لیے کہ یہ محرمات میں سے نہیں ہیں یعنی اِن رشتہ دار عورتوں سے مرد کا نکاح کسی وقت بھی جائز ہے، بشرطیکہ پہلے سے وہ کسی کے نکاح و عدت میں نہ ہو، اسی طرح جن عورتوں سے نکاح کی حرمت وقتی ہے ان سے بھی پردہ ہے جیسے چچی جب تک چچا کے نکاح یا عدت میں ہو اس سے نکاح ناجائز ہے اسی طرح ماموں کی بیوی جب تک وہ ماموں کے نکاح و عدت میں ہو یا بھائی کی بیوی جب تک بھائی کے نکاح و عدت میں ہو اس سے نکاح ناجائز ہے اور پردہ لازم ہے۔ |
میرے لیے کون کون سے رشتہ دار محرم ہیں ؟ میرا مطلب یہ ہے کہ کن رشتہ دار عورتوں کو اس لڑکے سے پردہ لازم ہے؟ کیا ممانی، چچی وغیرہ محرم ہیں، کیاان پر لڑکے سامنے پردہ لازم ہے؟ کیا میرے ابو یا امی کے کزن (ماموں زاد،چچازاد، خالہ زاد، پھوپھی زادبھائی بہن) کی بیٹی کو مجھ سے پردہ لازم ہے؟ نیز، کزن بھائی بہنوں کو ایک دوسرے سے پردہ کرنا چاہیے یا نہیں؟ |
جن عورتوں سے ہمیشہ کے لیے نکاح حرام ہے مثلاً، بیٹی، بہن، ماں، دادی، نانی، بھتیجی، بھانجی وغیرہ وہ سب محرم ہیں، ممانی، چچی وغیرہ محرم نہیں ہیں، ان سے پردہ لازم ہے۔ اپنے ابو یا امی کے کزن کی لڑکیوں سے پردہ ہے اور خوداپنے کزن (چچازاد، پھوپھی زاد وغیرہ) بھائی بہن کو ایک دوسرے سے پردہ لازم ہے۔ |
عورت کن کن سے پردہ کرے؟ کیا وہ اپنے شوہر کے چچا اور شوہر کے ماموں سے پردہ کرے؟ براہ کرم، اس کی وضاحت فرمائیں۔ |
تمام غیر محرم مردوں سے پردہ کرنا ضروری ہے اپنے شوہر کے چچا اور ماموں سے بھی پردہ کرنا ضروری ہے تفصیل کسی کتاب میں دیکھ لی جائے۔
|
اسلام میں پردہ کرنا ضروری ہے لیکن مسلم لڑکیاں جینس پہنتی ہیں۔ کیا ہمارے اسلام میں یہ جائز ہے؟
|
مذہب اسلام میں پردہ ضروری ہے۔ لڑکیوں کو ایسا لباس پہننا جس سے جسم کی ساخت معلوم ہو یا عریانیت ظاہر ہو تو جائز نہیں۔
|
کچھ لوگ کہتے ہیں کہ عورت کے لیے چہرے کا پردہ کرنا ضروری نہیں ہے اور اس طرح کا کوئی حکم قرآن اور صحیح حدیث میں نہیں ہے ۔ براہ کرم، قرآن و حدیث کے حوالے سے ترجمہ کے ساتھ پردہ کے بارے میں بتائیں ۔ نوازش ہوگی۔ |
جولوگ یہ کہتے ہیں کہ عورت کے لیے چہرے کے پردے کے متعلق کوئی حکم قرآن حدیث میں نہیں ہے ان کی بات صحیح نہیں ہے۔ قرآن پاک میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے وَاِذَا سَاَلْتُمُوْھُنَّ مَتَاعًا فَسْئَلُوْھُنَّ مِنْ وَّرَآءِ حِجَابٍ (الأحزاب: ۵۳) دوسری جگہ ارشاد ہے: یُدْنِیْنَ عَلَیْھِنَّ مِنْ جَلاَبِیْبِھِنَّ (الأحزاب:۵۹) پہلی آیت میں حکم ہے کہ جب عورتوں سے کوئی چیز مانگی جائے تو بے پردہ نہ مانگی جائے بلکہ پردے کے پیچھے سے مانگی جائے۔ دوسری آیت میں حکم ہے کہ عورتیں جب باہر نکلیں تو اپنے اوپر چادریں لٹکالیا کریں۔ ظاہر ہے کہ ان چادروں کا لٹکانا چہرے کے پردے کے لیے ہے جیسا کہ مفسرین کی صراحت سے معلوم ہوتا ہے، پس قرآن کے ذریعہ عورتوں کو حکم ہے کہ وہ اپنے گھروں میں پردہ کے ساتھ رہیں اور جب کسی ضرورت سے باہر نکلیں تو برقع یا چادر سے چہرے کو ڈھانپ لیں۔ البتہ ضرورت کے وقت بقدر ضرورت کھول لینے کی اجازت ہے، مثلاً یہ کہ بھیڑ میں چلنا ہو او رچہرہ ڈھانکنے سے اسے نقصان ہوسکتا ہو۔ البتہ اس صورت میں مردوں کو حکم ہے کہ وہ اپنی نگاہوں کو نیچی کرلیں: قُلْ لِّلْمُوٴْمِنِیْنَ یَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِھِمْ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو، فقہی مقالات: ج۴) |
مجھے پردہ کے بارے میں تفصیل سے بتائیں۔ کیا نقاب ضروری ہے؟ |
پردہ کا حاصل یہ ہے کہ عورت اپنے تمام بدن مع چہرہ کے غیر محرم مرد سے چھپالے عموماً یہ نقاب ہی سے ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ مسلمان عورتیں نقاب ہی استعمال کرتی ہیں، ورنہ اگر کوئی عورت چادر اپنے چہرہ پر ڈال لے اس طور پر کہ اس کے اعضاء کی بناوٹ ظاہر نہ ہو اور چہرہ ڈھک جائے تو ایسا کرنا بھی درست ہے۔ |
ساس اور سسر کا شرعاً کیا مقام ہے؟ کیا ساس داماد سے پردہ کرسکتی ہے؟ |
(1) ساس اور سسر مثل والد والدہ کے ہیں ان کا اسی طرح احترام کرنا چاہئے.
|
کیا عورتوں کے لیے جائز ہے کہ وہ عورتوں اور بچوں کے سامنے سر کھولے رہیں؟ (سر کا پردہ نہ کریں)
نیز، کیا وہ ہاف آستین کا کپڑا پہن سکتی ہیں؟ |
مسلمان عورتوں، اسی طرح ایسے چھوٹے بچوں کے سامنے عورت سر کھول سکتی ہے، جو عورت کے پردے کی باتوں کے بارے میں واقف نہ ہوں اور نہ ہی انھیں شہوت کا کچھ پتہ ہو:
اَوْ نِسَآئِهنَّ اَوِ الطِّفْلِ الَّذِیْنَ لَمْ یَظْهَرُوْا عَلَی عَوْرَاتِ النِّسَآءِ (الآیة: ۳۱، سوة النور)
عورت اپنے محارم کے سامنے ہاتھ اور بازو کھول سکتی ہے اس لیے ہاف آستین کا لباس بھی ان کے سامنے پہن سکتی ہے۔ (ومن محرمہ إلی الرأس والوجہ والصدر والساق والعضد إن أمن شهوتہ) وشهوتها أیضا (وإلا لا) ]الدر المختار مع الشامي. ط زکریا: 9/528) لیکن چونکہ عورت کے ہاتھ اور بازو ستر میں داخل ہیں، جن کانماز میں چھپانا ضروری ہے اس لیے ایسا لباس پہننے سے احتراز ہی کرناچاہیے۔
|
کیا عورتوں کے لیے چہرے کا پردہ کرنا فرض ہے یا واجب ہے یا مستحب ہے؟ اور جو عورت صرف چہرے کا پردہ نہ کرے اس کے لیے کیاحکم ہے؟ |
فرض ہے، کذا فی تفسیر ابن کثیر ج۳ ص۵۱۸، جو عورت کوتاہی کرتی ہے وہ گنہ گار ہے۔
|
میرے بھائی کے آفس میں لڑکیاں بھی کام کرتی ہیں اور پردہ بھی نہیں کرتی ہیں۔ اس کے علاوہ بے حیائی والے لباس جن میں آستین بھی نہیں ہوتی پہنتی ہیں۔ کمپنی کیمکل کی امپورٹ (درآمدکرنے)کا کام کرتی ہے۔ کیا اس کے لیے اس کمپنی میں کام کرنا جائز ہے یا نہیں؟ |
جولڑکیاں آفس میں کام کرتی ہیں، ان کے ساتھ بے تکلفی ہنسی مذاق کرنا سخت گناہ ہے۔ بے محابا سامنے ہونے سے بھی احتیاط برتی جائے۔ بدنظری سے پرہیزکرتے ہوئے اس آفس میں کام کرنے کی آپ کے بھائی کے لیے گنجائش ہے۔ بوقت ضرورت سامنے ہونے یا بات کرنے میں نگاہیں نیچی کرلی جائیں۔
نگاہوں کی حفاظت کے ساتھ اس سے بہتر کوئی ملازمت مل جائے جہاں اور کوئی دوسرے مفاسد نہ ہوں تو صاف شفاف جگہ کی ملازمت زیادہ بہتر ہے۔
|
ایک شرعی پردہ کرنے والی لڑکی کی والدہ اسے بار بار اس بات پر مجبور کررہی ہے کہ وہ رشتے کے لیے تصویر کھینچوائے تو ایسے میں وہ لڑکی کیا کرے؟ (۲) کیاپہلے سے کھینچائی ہوئی تصویررشتہ کے لیے دی جاسکتی؟ دعاؤں کی خاص درخواست ہے۔ |
صورت مسئولہ میں لڑکی کو تصویر کھنچوانے کے لیے مجبور کرنا قطعاً جائز نہیں ہے، اس بارے میں شرعی حکم یہ ہے کہ لڑکا لڑکی کے سامنے حاضر ہوکر خود اپنی نگاہ سے دیکھ لے، تصویر کھنچوانے کے بارے میں حدیث میں سخت وعید وارد ہوئی ہے۔ (۲) پہلے
سے کھنچائی ہوئی تصویر بھیجنا بھی جائز نہیں ھے،مکروہ ہے۔ وعن المغیرة بن شعبة قال خطبت امرأة فقال لي رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ھل نظرت إلیہاقلت لا قال فانظر إلیھا فإنہ أحری أن یودم بینکما رواہ أحمد مشکاة:۲۶۹۔ إن أشد الناس عذابًا یوم القیامة المصورون (الحدیث) |
میرااور میرے سسرال والوں کا پردہ پر اختلاف ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میری بیوی اپنے بہنوئی اور کزن کے سامنے آئے۔ مگر میں ایساہونے نہیں دیتا۔ اسی پردہ کی وجہ سے آج میرے سسرال والوں سے اختلاف بہت زیادہ ہے۔ میرے سسرجو کہ نقشبندی سلسلے سے وابستہ ہیں ان کا کہنا ہے کہ کزن اور بہنوئی بھائیوں کی طرح ہوتے ہیں ان سے پردہ نہیں ہوتا۔ وہ دیوبندیوں کو کافر کہتے ہیں اور باتوں باتو ں میں مجھے بھی دیوبندی ہونے کی وجہ سے ذلیل کرتے ہیں۔ میری بیوی جس طرح میرے سسرال کی طرف داری کرتی ہے اس طرح میرا ساتھ نہیں دیتی۔ |
شرعاً ہراس شخص سے پردہ ہے جس سے عورت کا نکاح ہمیشہ کے لیے حرام نہ ہو، بیوی کے بہنوئی اگر اپنی بیو ی کو طلاق دیدے یا اس کی وفات ہوجائے اور آپ بھی اپنی بیوی کو طلاق دیدیں تو اس بہنوئی کے لیے آپ کی بیوی سے نکاح کرنا جائز ہوگا، دوسرے معنی کے لحاظ سے یہ کہہ لیجیے کہ دو بہنوں کو ایک نکاح میں جمع کرنا حرام ہے، اگر ایک بہن کو طلاق ہوجائے اور اس کی عدت گذرجائے تواس کی دوسری بہن سے نکاح کرنا جائز ہے۔ یہی حال چچیرے اور خلیرے بھائیوں کا ہے کہ ان سے عورت کے لیے نکاح کرنا جائز ہے، بنابریں وہ سب غیرمحرمہیں اور شرعاً ان سے پردہ کرنا واجب ہے، آپ کے سسر کا یہ کہنا کہ کزن اوربہنوئی بھائیوں کی طرح ہیں،ان سے پردہ نہیں ہوتا، یہ ان کی جہالت اور کم عقلی کی دلیل ہے، اسی طرح آپ کی بیوی کا اس مسئلہ میں آپ کے سسرال والوں کی طرف داری کرنا بھی غلط ہے۔
|
میں جاننا چاہتا ہوں کہ از روئے شریعت پردہ کے دوران چہرہ ، ہاتھ اور پیر کا کتنا حصہ کھولنے کی گنجائش ہے؟ عمرہ اور حج کے دوران کیا عورت اپنے چہرہ ، ہتھیلی اور پنجوں کو کھول سکتی ہے؟اس میں کتنی گنجائش ہے؟
|
عورت اجنبی مردوں کے سامنے چہرہ نہیں کھول سکتی ہے، ہتھیلی اوراس کی پشت اسی طرح ٹخنوں سے نیچے دونوں پیر اگر کھلے ہوئے ہوں تواس کی گنجائش ہے: قال في الدر مع الرد: 2/79، وتمنع من کشف الوجہ بین الرجال اھ البتہ بوڑھی عورت چہرہ بھی کھول سکتی ہے بشرطیکہ فتنے کا اندیشہ نہ ہو حج یا عمرہ کے احرام میں بھی اجنبی مردوں کے سامنے چہرہ کھولنا جائز نہیں؛ لیکن چونکہ احرام میں چہرہ کا چھپانا ممنوع ہے اس لیے سرکے اوپر سے کوئی ایسی چیز لٹکائے جو چہرہ سے نہ لگے اور اس کے ذریعہ پردہ بھی ہوجائے، باقی ہتھیلی اور پنجوں کا حالت احرام میں وہی حکم ہے جو عام حالات میں ہے قال في الرد: 3/497: في البحرعن الغایة: أنھا تغطي وجھھا إجماعًا أي: إنما تستر وجھھا عن الأجانب بإسدال شيء متجاف لا یمسّ الوجہ اھ |
میں گاؤں کا رہنے والا ہوں۔ ہمارے یہاں کچھ عورتیں ہوتی ہیں جو کہ مکمل طور پردہ نہیں کرسکتی ہیں کیوں کہ اس میں کچھ پریشانی ہے جیسے دوردراز علاقہ سے پانی لانا اوردوسرے کام جیسے بھینسوں کی دیکھ بھال کرنا وغیرہ۔ کیا ان عورتوں کے لیے اسلام میں کوئی خاص رعایت ہے؟ |
پردہ کا حکم عام ہے خواہ شہر کی عورتیں ہوں یا دیہات کی، اگر وہ کسی ضرورت کی بنا پر باہر نکلتی ہیں تو ان کو مکمل پردہ کی رعایت کرتے ہوئے نکلنا ضروری ہے۔
|
میرا سوال یہ ہے کہ اگر کوئی شوہر اللہ کے حکم کے مطابق اپنی بیوی سے کہے کہ تم پردہ کرو اور وہ نہ مانے، سات آٹھ مہینے تک اسے سمجھاتا رہے کہ وہ پردہ کرے، پھر بھی وہ نہ مانے تو کیا شوہر اپنی بیوی سے زبردستی پردہ کرواسکتا ہے؟ اور اگر نہیں تو پھر اس کو کیا کرنا چاہیے کہ جس سے اس کی بیوی پردہ کرنے پر راضی ہوجائے؟ یاد رہے کہ وہ ہر طرح زبانی طور پر بیوی کو سمجھاچکا ہے، لیکن وہ مانتی نہیں۔ |
اپنا اور اپنی بیوی کا مزاج نیز گھر یلو نظام ملحوظ رکھ کر کبھی کبھار مناسب مقدار میں زبردستی کا انداز اختیار کرلیا جائے تو گنجائش ہے مگر بہتر یہی ہے کہ حکمت، بصیرت، نرمی و شفقت، سے ہی نصیحت کرتے رہیں۔ اصل یہ ہے کہ انسدادِ گناہ (بے پردگی وغیرہ)کے لیے تزکیئہ باطن کی ضرورت ہے. دل میں اگر خوف و خشیت، تقوی و طہارت پیدا ہوجائے، جنت و جہنم کا استحضار ہو جائے، قبر، حشر، حساب کتاب اور آخرت کی جواب دہی کا احساس ہوجائے تو بڑے بڑے گناہوں کا چھوڑدینا بہت آسان ہوجاتا ہے ورنہ عامة سختی سے اصلاح نہیں ہوتی اگر ہوتی بھی ہے تو عارضی ہوتی ہے۔ بہشتی زیور حیوة المسلمین، فضائل اعمال، جزاء اعمال جیسی کتابوں کا گھر میں سننے سنانے اور مطالعہ کا ماحول بنائیں۔ ان شاء اللہ اس سے فائدہ ہوگا۔ |
|
|
|
Study More: Sharai Parda For Men & Women: Includes Sahi Ahadees as well
|
اور جو اپنے پروردگار کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے مصائب پر صبر کرتے ہیں۔ اور نماز پڑھتے ہیں اور جو مال ہم نے ان کو دیا ہے اس میں سے پوشیدہ اور ظاہر خرچ کرتے ہیں اور نیکی سے برائی کو دور کرتے ہیں یہی لوگ ہیں جن کے لئے عاقبت کا گھر ہے۔
13 الرعد 22 |
Your account will be renamed[ترمیم]
Hello,
The developer team at Wikimedia is making some changes to how accounts work, as part of our on-going efforts to provide new and better tools for our users like cross-wiki notifications. These changes will mean you have the same account name everywhere. This will let us give you new features that will help you edit and discuss better, and allow more flexible user permissions for tools. One of the side-effects of this is that user accounts will now have to be unique across all 900 Wikimedia wikis. See the announcement for more information.
Unfortunately, your account clashes with another account also called Amir4it. To make sure that both of you can use all Wikimedia projects in future, we have reserved the name Amir4it~urwiki that only you will have. If you like it, you don't have to do anything. If you do not like it, you can pick out a different name. If you think you might own all of the accounts with this name and this message is in error, please visit Special:MergeAccount to check and attach all of your accounts to prevent them from being renamed.
Your account will still work as before, and you will be credited for all your edits made so far, but you will have to use the new account name when you log in.
Sorry for the inconvenience.
Yours,
Keegan Peterzell
Community Liaison, Wikimedia Foundation
08:40, 20 مارچ 2015 (م ع و)
Renamed[ترمیم]
This account has been renamed as part of single-user login finalisation. If you own this account you can log in using your previous username and password for more information. If you do not like this account's new name, you can choose your own using this form after logging in: خاص:درخواست تبدیلی عالمی نام. -- Keegan (WMF) (talk)
12:58, 19 اپریل 2015 (م ع و)