"استخراج" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
«استقرائی منطق، کے نظریے کے مطابق سائنس کا آغاز مشاہدے سے ہوتا ہے، یعنی سائنس...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا
 
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
سائنسی نظریات کا ایک بڑا مقصد نظر آنے والے حوادث و واقعات کی تشریح اور وضاحت کرنا ہوتا ہے۔ جبکہ دوسرا مقصد آنے والے واقعات کی پیشن گوئی کرنا، یعنی اگر ہم یہ جان لیں کہ ایک انسان کے عمل کی بنیاد خود غرضی ہوتی ہے تو ہم یہ بتانے کے قابل ہوسکتے ہیں کہ کسی پیش آنے والے واقعے میں وہ کیا طرزِ عمل اختیار کرے گا۔ اسی طرح اگر ہم یہ معلوم کرلیں کہ گرم کرنے سے لوہا پگھل جاتا ہے۔ تو ہم یہ بتاسکتے ہیں کہ اگر کسی آنے والے وقت میں کوئی شخص لوہے کو آگ میں ڈالے گا تو وہ پگھل جائے گا آفاقی نوعیت کے سائنسی نظریات کو بنیاد بنا کر واقعات و حوادثات کی وضاحت و پیشن گوئی کرنے کے لیے استخراجی منطق کی مد دلی جاتی ہے۔
استقرائی منطق، کے نظریے کے مطابق سائنس کا آغاز مشاہدے سے ہوتا ہے، یعنی سائنس حصولِ علم کا ایسا طریقہ ہے جس میں مشاہدات کی بنیاد پر نظریات [Theories]قائم کیے جاتے ہیں۔ ان مشاہدات کی بنیاد انسان کے حواس خمسہ پر ہے یعنی سماعت، بصارت، لمس، سونگھنا اور چکھنا، دعوی یہ ہے کہ ان حواس خمسہ سے حاصل ہونے والے مشاہدات کوبنیاد بنا کر آفاقی نوعیت کے نظریات قائم کرنا ممکن ہے۔ اس بات کو سمجھنے کے لیے درج ذیل مثالوں پر غور کریں:


استخراجی منطق کی وضاحت ہم ذیل کی مثال سے کرتے ہیں:
[1] 9 اپریل 2006ءکو پاکستان میں سورج گرہن ہوا۔


[1] ہر انسان فانی ہے۔
[2] میری پینسل اگر پانی میں جزوی طور پرڈ بوئی جائے تو ٹیڑھی نظر آتی ہے۔


[2] زید انسان ہے۔
[3] اس لوہے کو جب گرم کیا گیا تو وہ نرم ہو کر پھیل گیا۔


نتیجہ: زید فانی ہے۔
حواس خمسہ کے ذریعے حاصل کردہ علم:
[[زمرہ: منطق]]

ان مثالوں پر غور کرنے سے ایک خاص واقعہ کا کسی خاص مقام اور خاص وقت پر وقوع پذیر ہونا معلوم ہوتا ہے۔ مثلاً پہلی مثال سے یہ بات معلوم ہوئی کہ ایک خاص تاریخ [9 اپریل]کو ایک خاص مقام [پاکستان] پر ایک واقعے کا مشاہدہ کیا گیا۔ اسی طرح تیسری مثال سے یہ بات ظاہر ہوئی کہ ایک خاص لوہے کو جب گرم کیا گیا تو وہ نرم ہوگیا۔ چناں چہ ایک ایسا بیان [Statement] جس میں کسی خاص واقعے کا کسی خاص وقت اور مقام پر مشاہدے کا دعویٰ کیا جائے ایک Singular Proposition [خاص یا منفرد قضیہ] کہلاتا ہے۔ ان مثالوں سے ایک بات واضح ہوجانی چاہیے اور وہ یہ کہ تمام مشاہداتی بیانات [Observative Statement]بنیادی طور پر Singular Propositionہی ہوتے ہیں کیوں کہ ان کی بنیاد وہ مشاہدات ہیں جو کوئی شخص اپنے حواس خمسہ کے ذریعہ حاصل کرتا ہے۔
[[زمرہ: منطق]]
[[زمرہ: منطق]]

نسخہ بمطابق 09:16، 6 اپریل 2018ء

سائنسی نظریات کا ایک بڑا مقصد نظر آنے والے حوادث و واقعات کی تشریح اور وضاحت کرنا ہوتا ہے۔ جبکہ دوسرا مقصد آنے والے واقعات کی پیشن گوئی کرنا، یعنی اگر ہم یہ جان لیں کہ ایک انسان کے عمل کی بنیاد خود غرضی ہوتی ہے تو ہم یہ بتانے کے قابل ہوسکتے ہیں کہ کسی پیش آنے والے واقعے میں وہ کیا طرزِ عمل اختیار کرے گا۔ اسی طرح اگر ہم یہ معلوم کرلیں کہ گرم کرنے سے لوہا پگھل جاتا ہے۔ تو ہم یہ بتاسکتے ہیں کہ اگر کسی آنے والے وقت میں کوئی شخص لوہے کو آگ میں ڈالے گا تو وہ پگھل جائے گا آفاقی نوعیت کے سائنسی نظریات کو بنیاد بنا کر واقعات و حوادثات کی وضاحت و پیشن گوئی کرنے کے لیے استخراجی منطق کی مد دلی جاتی ہے۔

استخراجی منطق کی وضاحت ہم ذیل کی مثال سے کرتے ہیں:

[1] ہر انسان فانی ہے۔

[2] زید انسان ہے۔

نتیجہ: زید فانی ہے۔