صارف:Muhammad Rasikh

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
  • نام:*عائشہ
  • والد کا نام:* ابوبکر عبد الرحمن
  • القاب:* صدیقہ، حبیبۃ الرسول، المُبرۃ، المُوَفقہ، طیبہ، حبیبۃ المصطفٰی اور حمیراء ہیں
  • خطاب:* ام المومنین
  • کنیت:* ام عبداللہ
  • پیدائش:* مکۃ المکرمہ 614ء– وفات: 13 جولائی 678ء
  • وفات:* مدینۃ المنورہ 13 جولا‎ئی 678 (63–64 سال)
  • سلسلہ نسب:*
  • والد کی طرف سے نسب یوں ہے:*

عائشہ بنت ابی بکر الصدیق بن ابی قحافہ عثمان بن عامر بن عمر بن کعب بن سعد بن تیم بن مرہ بن کعب بن لوی بن غالب بن فہر بن مالک.

  • والدہ کی طرف سے نسب یوں ہے:*

عائشہ بنت اُمِ رومان زینب بنت عامر بن عویمر بن عبد شمس بن عتاب بن اذینہ بن سبیع بن وہمان بن حارث بن غنم بن مالک بن کنانہ.

والد کی طرف سے عائشہ رضی اللہ عنہا کا نسب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نسب سے مرہ بن کعب پر آٹھویں پشت پر ملتا ہے اور والدہ کی طرف سے عائشہ رضی اللہ عنہا کا نسب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نسب سے مالک بن کنانہ پر گیارہویں پشت پر ملتا ہے

  • نکاح کے وقت*

عائشہ رضی اللہ عنہا کا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نکاح ہوا تو تب آپ کی عمر 6سال تھی. تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سن 49 سال 7 ماہ تھا. یہ ہجرت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے تین سال قبل کا واقعہ ہے. آپ کا مہر 500 درہم تھا.آپ کی رخصتی ہجرت کے پہلے سال ماہِ شوال 1ھ/ اپریل 623ء میں عمل میں آئی۔ اُس وقت آپ کی عمر مکمل 9 سال تھی

آپ سے 2210 احادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم روایت ہیں جبکہ اِن میں سے 174 متفق علیہ ہیں، یعنی اِن کو امام بخاری نے صحیح بخاری اور امام مسلم نے صحیح مسلم میں سنداً روایت کیا ہے۔ امام بخاری اور امام مسلم نے متفق روایات 174 لی ہیں جن میں امام بخاری 54 میں منفرد ہیں اور امام مسلم 69 احادیث میں منفرد ہیں۔[148] 2210 احادیث والی تعداد کو سید سلیمان ندوی نے سیرت عائشہ میں لکھا ہے مگر یہ بات تحقیق سے ثابت ہے کہ صرف مسند احمد بن حنبل میں ہی عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایات کی تعداد 2524 ہے۔

اگر صحاح ستہ میں مکرر رویات حذف نہ کی جائیں تو روایات عائشہ رضی اللہ عنہا کی تعداد یوں ہے:

صحیح بخاری: 960 احادیث۔ صحیح مسلم: 761 احادیث۔ سنن ابوداود: 485 احادیث۔ سنن نسائی: 690 احادیث۔ جامع سنن ترمذی: 535 احادیث۔ سنن ابن ماجہ: 411 احادیث۔ موطاء امام مالک: 141 احادیث۔ مشکوٰۃ المصابیح: 553 (روایاتِ احادیث کا یہ مجموعہ صحیح بخاری اور صحیح مسلم سے اخذ کیا گیا ہے۔ اِس لیے اِنہیں شمار نہیں کیا گیا)۔ سنن الدارمی: 200 احادیث۔ مسند امام احمد بن حنبل: 2524 احادیث۔ موطاء امام محمد: 80 احادیث۔ صحاح ستہ کے ساتھ موطاء امام مالک کی روایات کو جمع کر لیا جائے تو تعدادِ روایات 3983 ہوتی ہے.

  • حدیث شریف*

وَعَنْ أَبِيْ سَلْمَةَ أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا عَائِشُ هٰذَاجِبْرِيلُ يُقْرِئُكِ السَّلَامَ . قَالَتْ:وَعَلَيْهِ السَّلَامُ وَرَحْمَةُ اللّٰهِ. قَالَتْ: وَهُوَ يَرٰى مَا لَا أَرٰى(مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ)

  • ترجمہ*

روایت حضرت ابوسلمہ سے کہ حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ اے عائشہ یہ حضرت جبریل ہیں تم کو سلام کہتے ہیں.انہوں نے جواب دیا کہ ان پر سلام اور اللہ کی رحمت اور بولیں حضور وہ دیکھتے تھے جو میں نہ دیکھتی تھی. (مسلم،بخاری)

  • شرحِ حدیث*

عائش ترخیم ہے عائشہ کی،نہایت محبت و پیار میں یہ فرمایا گیا۔اس حدیث کی بناء پر بعض حضرات کہتے ہیں کہ حضرت خدیجہ جناب عائشہ صدیقہ سے افضل ہیں کہ جناب عائشہ کو تو جبریل امین نے سلام کیا اور جناب خدیجہ کو حضرت جبریل نے رب تعالٰی کا سلام پہنچایا۔(مرقات،لمعات) ۳؎ یعنی حضور صلی اللہ علیہ و سلم حضرت جبریل علیہ السلام کو دیکھتے تھے اور باوجودیکہ حضرت جبریل میرے گھر میں بلکہ میرے بستر میں میرے پاس ہی حضور انور کی خدمت میں آتے تھے مگر میں انہیں نہ دیکھتی تھی،نور کو دیکھنے کے لیے نور کی آنکھیں چاہئیں۔اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جب کوئی کسی کا سلام پہنچائے تو اگرچہ یہ کہنا افضل ہے کہعلیك و علیہ السلاممگر یہ کہنا بھی درست ہےو علیہ السلام.

  • حدیث شریف*

عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ:‏‏‏‏ مَا أَشْكَلَ عَلَيْنَا أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثٌ قَطُّ فَسَأَلْنَا عَائِشَةَ إِلَّا وَجَدْنَا عِنْدَهَا مِنْهُ عِلْمًا . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.

ترجمہ: ابوموسیٰ اشعری ؓ کہتے ہیں کہ ہم اصحاب رسول اللہ ﷺ پر جب بھی کوئی حدیث مشکل ہوتی اور ہم نے اس کے بارے میں عائشہ ؓ سے پوچھا تو ہمیں ان کے پاس اس کے بارے میں کوئی جانکاری ضرور ملی ١ ؎۔

امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے.  
*وضاحت:* یہ عائشہ ؓ کی وسعت علمی کی دلیل ہے، اور اس سے عام صحابہ پر فضیلت ثابت ہوتی ہے