بال گرنا
بال گرنا | |
---|---|
مترادفات | ایلوپیسیا، گنج |
مردوں کے بال گرنا | |
تلفظ |
|
اختصاص | جلدی امراض |
علامات | سر یا جسم کے کسی حصے سے بالوں کا جھڑنا۔[1] |
مضاعفات | ذہنی پریشانی،نفسیاتی پریشانی[2] |
اقسام | مردانہ طرز کے بالوں کا گرنا، خواتین کے طرز کے بالوں کا گرنا، ایلوپیشیا آریٹا، ٹیلوجن ایفلوویئم[3] |
علاج | ادویات، سرجری ، حالت کو قبول کرنا[3] |
معالجہ | کسی طرز سے بالوں کا جھڑنا:: مائن آکسیڈیل،
فن ایسٹرائڈ[4] 'ایلوپیشیا ایریاٹا: سٹیرائڈ انجیکشنز[3] |
تعدد | 50% مرد، 25% خواتین (50 سال کی عمر میں بالوں کے جھڑنے کا نمونہ)[3][5] |
بالوں کا گرنا ، جسے ایلوپیسیا یا گنجا پن بھی کہا جاتا ہے، سے مراد سر یا جسم کے کسی حصے سے بالوں کا جھڑنا ہے۔ [1] زیادہ تر ، اس سے سر کے بال متاثر ہو تے ہیں ۔ [3] بالوں کے گرنے کی نوعیت کسی چھوٹے سے حصے سے لے کر پورے جسم تک مختلف ہو سکتی ہے۔ [6] عام طور پر سوزش یا داغ موجود نہیں ہوتے ہیں۔ [3] کچھ لوگوں میں بالوں کا گرنا نفسیاتی پریشانی کا باعث بنتا ہے۔ [2]
عام اقسام میں مردانہ طرز کے بالوں کا گرنا ، خواتین کے طرز کے بالوں کا گرنا ، ایلوپیسیا ایریاٹا اور بالوں کا پتلا ہونا شامل ہیں جسے ٹیلوجن ایفلوویئم کہا جاتا ہے۔ مردانہ طرز کے بالوں کے گرنے کی وجہ جینیات اور مردانہ ہارمونز کا امتزاج ہوتا ہے۔ خواتین کے طرز کے بالوں کے جھڑنے کی وجہ واضح نہیں ہے۔ ایلوپیشیا ایریاٹا کی وجہ خود کار قوت مدافعتی نظام کی خرابی ہے؛ اور ٹیلوجن ایفلوویئم کی وجہ عام طور پر ایک جسمانی یا نفسیاتی دباؤ والا واقعہ ہوتا ہے۔ [3] حمل کے بعد ٹیلوجن ایفلوویئم بہت عام ہے۔ [3]
سوزش یا داغ کے بغیر بالوں کے گرنے کی کم عام وجوہات میں بالوں کا کھینچنا ، کچھ دوائیں بشمول کیموتھراپی ، ایچ آئی وی/ایڈز ، ہائپوتھائرائیڈزم اور غذائیت بشمول آئرن کی کمی شامل ہیں۔ بالوں کے گرنے کی وجوہات جو داغ یا سوزش کے ساتھ ہوتی ہیں ان میں فنگل انفیکشن ، لیوپس ایریتھمیٹوسس، ، ریڈی ایشن تھراپی اور سارکوائڈوسس شامل ہیں۔ [2] [3] بالوں کے گرنے کی تشخیص جزوی طور پر متاثرہ جگہوں پر مبنی ہوتی ہے۔ [3]
کسی طرز سے بالوں کے گرنے کا علاج ،صرف حالت کو قبول کرنا ہے۔ جن مداخلتوں کی کوشش کی جا سکتی ہے ان میں دوائیں مائن آکسیڈیل (یا فین سٹرائڈ) اور ہیئر ٹرانسپلانٹ سرجری شامل ہیں۔ [4] [5] ایلوپیشیا ایریاٹا کا علاج متاثرہ جگہ میں سٹیرایڈ انجیکشن کے ذریعے کیا جا سکتا ہے، لیکن مؤثر ہونے کے لیے ان کو بار بار لگانے کی ضرورت ہوتی ہے۔ [3] بالوں کا گرنا ایک عام مسئلہ ہے۔ [3] 50 سال کی عمر میں بالوں کا گرنا تقریباً آدھے مردوں اور ایک چوتھائی خواتین کو متاثر کرتا ہے۔ [3] تقریباً 2فیصدافراد کسی نہ کسی وقت ایلوپیسیا ایریاٹا سے متاثر ہوتے ہیں۔ [3]
حوالہ جات:
[ترمیم]- ^ ا ب "Hair loss"۔ NHS Choices۔ 27 ستمبر 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 ستمبر 2013
- ^ ا ب پ R Nalluri، M Harries (February 2016)۔ "Alopecia in general medicine."۔ Clinical Medicine۔ 16 (1): 74–8۔ PMC 4954340۔ PMID 26833522۔ doi:10.7861/clinmedicine.16-1-74
- ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ ر Jr Vary JC (November 2015)۔ "Selected Disorders of Skin Appendages--Acne, Alopecia, Hyperhidrosis."۔ The Medical Clinics of North America۔ 99 (6): 1195–211۔ PMID 26476248۔ doi:10.1016/j.mcna.2015.07.003
- ^ ا ب K. J. McElwee، J. S. Shapiro (2012)۔ "Promising therapies for treating and/or preventing androgenic alopecia"۔ Skin Therapy Letter۔ 17 (6): 1–4۔ PMID 22735503۔ 12 دسمبر 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ
- ^ ا ب M. Leavitt (2008)۔ "Understanding and Management of Female Pattern Alopecia"۔ Facial Plastic Surgery۔ 24 (4): 414–427۔ PMID 19034818۔ doi:10.1055/s-0028-1102905
- ↑ "Hair loss"۔ DermNet۔ 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 اگست 2016