خواجہ سید شاہ غلام غوث شہودی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

سہسرام ہندوستان جنت نشان کا ایک قدیم اور تاریخی شہر ہے۔یہ شہر نامور سلاطین کی توجہات کا محور۔تاریخی عظمتوں کا معدن۔آثار و باقیات کا مخزن۔ قدرتی مناظر کا آئینہ۔ علم و ادب کا سر چشمہ اور اولیاء کرام و صوفیا عظام کے وجود مسعود کا مرکز رہا ہے۔ اولیاکرام کا بابرکت وجود سہسرام کے لیے ایک ایسا شرف و امتیاز ہے جس کی وجہ سے اس شہر کو مدینۃ الاولیاء کہا جانے لگا۔

ولادت[ترمیم]

اولیا کرام کے اس شہر میں عارف باللہ قطب [سہسرام] شہود ثانی خواجہ سید شاہ غلام غوث شہودی اصدقی چشتی قادری کا آستانہ مبارک مرجع خلائق ہے۔قطب [سہسرام] شہود ثانی کے مورث اعلی حضرت سید شاہ الہی بخش جو اولاد رسول شیخ المشائخ سید شاہ خضر میاں بن سید السادات حضرت سید شاہ مانامیا ں [خانقاہ] کڑہ مانک پور یوپی کی اولاد سے تھے۔اورنگ آباد [بہار] تشریف لائے۔بعد میں حضرت سید شاہ الہی بخش کے پوتے اور حضور شہود ثانی کے والد ماجد حضرت سید رستم علی صاحب نے سہسرام میں مکان بنا کر سکونت اختیار کی اور یہیں قطب سہسرام شہود ثانی حضرت خواجہ سید شاہ غلام غوث شہودی بتاریخ 17 [صفر المظفر ] [ 1294ھ ] میں متولد ہوئے۔

بیعت و خلافت[ترمیم]

شہود ثانی نے مولانا شاہ گلزار ابراہیم قلی المعروف گلزار اور شہر کے دیگر اساطین علما سے علوم عربیہ کی تحصیل فرمائی۔جودت طبع اور اپنی بالغ نگاہی کے سبب مقبول خلق ہوئے۔27 رجب المرجب1314ھ یوم معراج النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک و مسعود گھڑی میں علامہ حافظ سیدنا شاہ شہود الحق اصدقی چشتی قادری چمن پیر بیگہ شریف ضلع نالندہ بہار سے مرید ہوئے۔۔بیعت ہوتے ہی پیر کے نور نظر ہو گئے۔شیخ نے خلوت و جلوت میں اپنے ساتھ رکھ کر ظاہری و باطنی علوم کی تکمیل فرمائی اور مرشد کامل نے آپ کے سینہ انور کو نور عرفان سے معمور فرماکر بتاریخ 26 رمضان المبارک لیلۃ القدر میں آستانہ چشتی چمن پیر بیگہ شریف کی پرنور سرزمین پر علما و مشائخ کی موجودگی میں جلیل القدر منصب اجازت و خرقہ خلافت عطا فرمایا اور سلسلہ [قادریہ ] [چشتیہ] میں مجاز و ماذون فرمایا۔

عبادت و ریاضت[ترمیم]

آپ کی پوری زندگی عبادت و ریاضت۔کشف وکرامت۔تقوی و طہارت۔خوف و خشیت سے عبارت تھی۔ آپ نے قرآن و حدیث کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنا لیا تھا۔قرآن عظیم پر آپ عمل بھی کرتے تھے اور قرآنی پیغام گھر گھر پہنچانے میں صبح و شام بسر کرتے تھے۔اس کو قرآن عظیم پر عمل کی برکت اور قرآن سے محبت کہیے کہ آپ کے وصال کی تاریخ قرآن عظیم کے مادہ سے بر آمد ہوتی ہے۔چنانچہ سید شاہ مسعود اصدق کمال غوثی نے یہ قطعہ تاریخ رقم فرمائی ہے:


شہ غلام غوث رفتہ پیش حق


قادر و قیوم رحمن و رحیم


من چہ گویم رحلت آں والا صفات


در وصالش ہست قرآن عظیم

تبلیغی اسفار[ترمیم]

شہود ثانی فنا فی الشیخ تھے آپ نے اپنی زندگی شیخ کی خدمت کے لیے وقف کر دی تھی یہی وجہ تھی کہ شیخ کی حیات میں آپ نے سلسلہ بیعت و ارشاد جاری نہیں فرمایا ہاں بعد وصال شیخ آپ ارشاد و ہدایت اور خدمت خلق کی طرف متوجہ ہوئے۔لوگوں کا آپ کی طرف مرجوعہ ہوا۔آپ نے ہزارہا گم گشتگان راہ کو صراط مستقیم دکھایا۔ بے شمار تاریک دلوں کو نور [توحید] و[ رسالت] سے منور کیا۔[ہندوستان] اور [بنگلہ دیش ]کے متعدد صوبوں کے متعدد اضلاع و علاقوں میں آپ نے تبلیغی اسفار فرمائے۔جہاں بھی تشریف لے گئے وہاں توحید و رسالت کا نغمہ گونجنے لگا۔[قرآن] و[ حدیث] کا درس دیا جانے لگا۔شریعت کا فیض تقسیم ہونے لگا۔طریقت کا جام بٹنے لگا اور وہاں کے باشندوں پر خدا کی خاص رحمت متوجہ ہو گئی اور پورا علاقہ فیضان ولایت سے خوب خوب مستفیض ہوا۔

وصال پر ملال اور ایمان افروز روایت[ترمیم]

شاہ غلام غوث شہودی سہسرامی کے وجود مسعود کی برکتوں کی ایک ایمان افروز روایت بھی سن لیجیے۔29جمادی الآخر 1371ھ کی جس شب کو آپ کا وصال ہوا۔مولانا شاہ وصی احمد صاحب سہسرامی نے خواب دیکھا کہ ایک بہت بڑا درخت جس کے سایہ میں پورا شہر سہسرام تھا آج کی شب گرپڑا۔جاننا چاہیے کہ حضرت مولانا شاہ وصی احمد سہسرامی اکابر علمائے اہل سنت کے اساتذہ میں شمار ہوتے ہیں اور سہسرام کے بہت بڑے عالم باعمل تھے۔۔نماز فجر کے بعد مغموم بیٹھے تھے کہ میں نے یہ خواب کیوں دیکھا اور اس کی تعبیر کیا ہو سکتی ہے ؟ اسی وقت دروازے پر دستک ہوئی۔آپ نے دروازہ کھولا تو آنے والے نے اطلاع دی کہ حضرت شاہ غلام غوث شہودی کا وصال ہو گیا۔مولانا نے آیت استرجاع پڑھی اور فرمایا کہ میرے خواب کی یہی تعبیر تھی۔شجرہ سایہ دار کا گرجانا فیضان ولایت کا اٹھ جانا ہے۔حسن خاں سور، سہسرام میں آپ کا مزار مبارک مرجع خلائق ہے۔


[{{تقدیم تاریخ سہسرام،صفحہ 241/245،سال اشاعت:2018،ناشر:خانقاہ غوثیہ اصدقیہ سہسرام}} 1]

[{{وصال نامہ (جدید ایڈیشن)، صفحہ 101/102/103، سال اشاعت 2010ء،ناشر:دارالعلوم قادریہ غریب نواز (ساوتھ افریقہ)}} 1]

  1. سانچہ:تقدیم تاریخ سہسرام،صفحہ 241/245،سال اشاعت:2018،ناشر:خانقاہ غوثیہ اصدقیہ سہسرام