سحر،صبح

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

سَحر:عربی زبان میں طلوع شمس سے کچھ پہلے کا وقت سحر کہلاتا ہے اس کی جمع اسحار

سَحَر کے معنی[ترمیم]

  • فجر، بھور ،صبح دم
  • سحر کے لفظی معنیٰ چھپی ہوئی چیز کے ہیں۔ صبح صادق کو اسی لیے سحر کہتے ہیں کہ وہ رات کے اندھیرے میں کچھ روپوش ہوتی ہے۔ جادو بھی چھپا ہوا عمل ہوتا ہے اس لیے اس لفظ کا مصدر بھی یہی ہے۔
  • عوام میں اس لفظ کا غلط تلفظ س اور ح پر زیر کے ساتھ رائج ہے۔

امام راغب اصفہانی[ترمیم]

سحرصبح اصل میں تو اس کے معنی آخر شب کی تاریکی کے ہیں جو دن کی ابتدائی روشنی میں مخلوط ہو۔ پھر اس وقت کا نام ہی سحر رکھ دیا گیا ہے۔ مسحر اس آدمی کو کہتے ہیں جو سحری کے وقت گھر سے نکلا ہو اور السحور اس کھانے کو کہتے ہیں جو بوقت سحر تناول کیا جائے اور تسحر کے معنی سحور کرنے کے ہیں۔[1]

مفہوم سحر[ترمیم]

سحر کے مفہوم کا و اضح کرنے کے لیے وہ وقت جب رات کا چھٹا حصہ باقی رہ جائے ،اخیر رات کا وقت، تاروں کی چھاؤں، چار گھڑی کا تڑکا،نور کا تڑکا استعمال کیا جاتا ہے[2]

دیگر استعمالات[ترمیم]

اِستحر (مرغ کا سویرے بانگ دینا 0 صبح ہونا) ،سُحرَہ (صبح کاذب)،سحر الاعلیٰ (صبح کاذب) ،سحر الآخر (صبح صادق)، سحری - جمع سحور (طلوع آفتاب سے پہلے کا کھانا رمضان مبارک میں)

قرآن میں ذکر[ترمیم]

سحر ایک بار اور اس کی جمع اسحار دو بار قرآن حکیم میں وارد ہوئی ہے۔[3]

  • إِنَّا أَرْسَلْنَا عَلَيْهِمْ حَاصِبًا إِلَّا آلَ لُوطٍ نَّجَّيْنَاهُم بِسَحَرٍ
  • الصَّابِرِينَ وَالصَّادِقِينَ وَالْقَانِتِينَ وَالْمُنفِقِينَ وَالْمُسْتَغْفِرِينَ بِالأَسْحَارِ
  • وَبِالْأَسْحَارِ هُمْ يَسْتَغْفِرُونَ

حوالہ جات[ترمیم]

  1. مفردات القرآن امام راغب اصفہانی
  2. فرہنگ آصفیہ
  3. فواد عبد الباقی معجم المفہرس