علیم صبا نویدی
علیم صبا نویدی | ||
---|---|---|
ادیب | ||
پیدائشی نام | علیم صبا | |
قلمی نام | علیم صبا نویدی | |
تخلص | نویدی | |
ولادت | 1937ء چنائے | |
ابتدا | تامل ناڈو، بھارت | |
وفات | چنائے (پنجاب) | |
اصناف ادب | شاعری | |
ذیلی اصناف | غزل، نعت | |
تعداد تصانیف | 10 | |
تصنیف اول | نورالسمٰوات | |
تصنیف آخر | تشدید | |
معروف تصانیف | مراۃ النور ، نقش گیر، اثر خامہ | |
ویب سائٹ | / آفیشل ویب گاہ |
علیم صبا نویدی نقاد، محقق، ادیب، شاعر ہیں۔ ان کا تعلق چنائے (تامل ناڈو)، بھارت سے ہے۔
تصنیفات[ترمیم]
- نورالسمٰوات ( نعتیہ کلام)
- تشدید ( نعتیہ کلام)
- مراۃ النور ( نعتیہ کلام)[1]
- نقش گیر
- اثر خامہ
- اُردو شاعری میں نئے تجربے
- مولانا باقر آگاہ ویلوری کے ادبی نوادر
- شعاع مشرق
- ترائیلے ہائیکو
- فکر بَر
- تمل ناڈو کے مشاہیرِ ادب
- آزاد غزل - شناخت کی حدود میں
- ٹمل ناڈو میں اُردو[2]
نمونہ کلام[ترمیم]
اجالا بانٹ رہا تھا کوئی اندھیرے میں | ملی ہے کتنوں کو کل زندگی اندھیرے میں | |
کسی نے کھول کر دیکھا نہیں اسے شاید | ہر ایک کتاب سسکتی رہی اندھیرے میں | |
تھکا تھکا ہوا احساس لیکے آنکھوں میں | خموش سو گئی اب زندگی اندھیرے میں | |
مری زباں کے اجالوں کو چھین لو یارو | بڑی حسین ہے یہ خاموشی اندھیرے میں | |
خوشی کے ہاتھ اجالوں کو سونپ کر اے صبا | غموں کی لاش اٹھائی گئی اندھیرے میں |