نرخ بندی
نِرخ بندی (انگریزی: Pricing) ایک طریقہ ہے جس کے ذریعے کاروباری ادارے اپنی اشیا کے دام طے کرتے ہیں جن کی مدد سے وہ اپنے کے مصنوعات اور خدمات فراہم کرتے ہیں۔ یہ کسی بازار کاری کے منصوبے کا حصہ ہو سکتی ہے۔ نِرخ بندی کسی بھی کمپنی یا ادارے کی بقا کے لیے بے حد ضروری ہے۔ جتنی بھی بازار کاری، انسانی وسائل، مالیہ، مصنوعات سازی، تحقیق و ترقی کی سرگرمیاں ہیں، ہر ایک پر خرچ آتا ہے۔ ادارے کے کئی چلنے سے جڑے اخراجات ہو سکتے ہیں جیسے کہ بجلی کا خرچ، عمارات کا کرایہ، محاصل (ٹیکس) اور لوگوں کی آمد و رفت، گودام اور حمل و نقل وغیرہ، ان سب کے لیے پیسہ در کار ہوتا ہے۔ کمپنیاں بینکوں اور مالیاتی اداروں اور کچھ معاملوں عوام سے قرض لیتی ہیں۔ ان سب کی ادائیگی کمپنی نرخ بندی ہی کے ذریعے کرتی ہے کیوں کہ وہی ایک لازمی ذیعہ ہے جس سے کمپنی کے پاس پیسہ آتا ہے اور یہی کمپنی کو سالہا سال چلا سکتا ہے۔ انگلستان میں کچھ کمپنیاں سترہویں صدی اور اٹھارہویں صدی سے آج کے دور تک قائم ہیں۔ اس کا مطلب یہی ہے کہ ان کمپنیوں نے صحیح بازار کاری کے اصول اپنائے اور ہر دور میں مناسب نرخ بندی کی تھی۔
نرخ بندی کی اقسام
[ترمیم]0 زائد از لاگت نِرخ بندی: اس حکمت عملی کے تحت سبھی اخراجات کو جوڑ کر حساب کیا جاتا ہے۔ اسی کی مناسبت سے ایک ایک اکائی کی نِرخ بندی کی جاتی ہے۔
0 مسابقتی نرخ بندی: اس حکمت عملی کے تحت کمپنی اپنے مسابقت کاروں کی دیکھا دیکھی میں دام بڑھاتی بھی ہیں اور گھٹاتی بھی ہے۔
0 موسمی نرخ بندی: اس حکمت عملی کے تحت کمپنی کچھ موسموں میں مصنوعات کی قیمتیں بڑھاتی ہے تو کسی موسم میں مطالبہ کے پیش نظر گھٹاتی بھی ہے۔
0 مقام پر مبنی نرخ بندی: اس حکمت عملی کے تحت کچھ مقامات پر نرخ بندی بہت زیادہ ہو سکتی ہے، جیسے کہ ہوائی اڈا، سیاحتی مرکز وغیرہ۔ ایضًا استعمال شدہ یا از کار رفتہ بازاروں میں قیمتیں کافی کم ہوتی ہیں۔
0 پیشے کی نرخ بندی: یہ ہر پیشہ ور شخس کی خدمات کی الگ نرخ بندی ہوتی ہے۔ مثلًا وکیل کی فیس، ڈاکٹر کی فیس، درزی کی فیس وغیرہ۔
ان کے علاوہ نرخ بندی کی کچھ اور قسمیں بھی ہیں۔ تاہم نرخ بندی بازار کاری اور کاروبار کا اہم اور لازمی عنصر ہے۔[1]