پروفیسر محمود انور
پروفیسر محمود انور 21 جنوری 1910ء کو جالندھری میں پیدا ہوئے۔ گورنمنٹ کالج، لاہور سے بی اے آنرز اور پھر ایم اے (ریاضی) کی ڈگریاں حاصل کیں۔ تعلیم کی تکمیل کے بعد انڈین آڈٹ اینڈ اکاونٹ سروس کا امتحان دیا اور اس میں کامیابی حاصل کی، لیکن تعلیم و تدریس کے جذبے کے تحت محکمہ تعلیم سے منسلک ہو گئے۔ پہلے اسلامیہ کالج جالندھر میں اور پھر قیام پاکستان کے بعد دیال سنگھ کالج ، لاہور میں ریاضی کے پروفیسر رہے۔ انھوں نے پاکستان کے معیاری وقت کا تعین بھی کیا۔انھیں لکھنے کا بھی شوق تھا۔ رازؔ کے قلمی نام سے اخبار سول اینڈ ملٹری گزٹ میں مضامین وغیرہ لکھا کرتے تھے۔ اس کے علاوہ انھوں نے کتابیں بھی لکھی، ان کی تصانیف میں جدید طبیعیات کا تعارف، کائنات اور تسخیر کائنات قابل ذکر ہیں۔ یکم جنوری 1964ء کو لاہور میں وفات پائی۔ میانی صاحب قبرستان میں ان کی آخری آرام گاہ ہے۔ پہلی بار گھڑیاں ایک گھنٹہ آگے 18فروری 2002ء کو حکومت نے اپریل کے پہلے ہفتے اور اتوار کی درمیانی رات کو ملک بھر میں گھڑیوں کا وقت ایک گھنٹہ آگے کرنے کے لیے کیبنٹ ڈویژن نے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا،جس کے مطابق اکتوبر کے پہلے ہفتے اور اتوار کی درمیانی رات کو گھڑیوں کا وقت پھر ایک گھنٹہ پیچھے کر لیا جائے گا۔ یہ قدم آزمائشی طور پر ایک سال کے لیے اٹھایا گیا ۔ اس قدم کا مقصد بجلی کی بچت بتایا گیا تھا۔[1]
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ (انسائیکلوپیڈیا پاکستان میں اوّل اوّل ،از: زاہد حسین انجم