بریڈر ری ایکٹر

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

بریڈر ری ایکٹر (Breeder reactor) ایسے نیوکلیئر ریئکٹر ہوتے ہیں جو جتنا جوہری ایندھن (nuclear fuel) خرچ کرتے ہیں اس سے زیادہ خود بنا دیتے ہیں۔ عام طور پر ان میں یورینیئم235 کے ساتھ یورینیئم238 یا تھوریئم232 بھی استعمال کیا جاتا ہے جس سے بجلی بھی بنتی ہے اور پلوٹونیئم239 یا یورینیئم233 بھی بنتا ہے جو بطور جوہری ایندھن استعمال ہوتا ہے۔

فاسٹ بریڈر ری ایکٹر کا خاکہ جس میں حرارت منتقل کرنے کے لیے مائع دھات استعمال ہوتی ہے۔

1950 کی دہائی میں بریڈر ری ایکٹر میں دلچسپی اس لیے بڑھی کیونکہ اس زمانے میں یورینیِئم بہت کمیاب تھا اور اس کی افزودگی (enrichment) بھی بہت مشکل تھی۔ 1960 کی دہائی میں یورینیئم کی بہت ساری کانیں دریافت ہویئں اور افزودگی کے بھی نئے طریقے ایجاد ہوئے جس سے بریڈر ری ایکٹر میں دلچسپی کم ہو گئی ہے۔

اصول[ترمیم]

اس ری ایکٹر میں خرچ ہونے والے ہر ایک یورینیئم235 کے ایٹم کے بدلے کم از کم ایک پلوٹونیئم239 یا یورینیئم233 کا ایٹم بنتا ہے۔ پلوٹونیئم239 اور یورینیئم233 ایسے ایٹم ہیں جو بطور جوہری ایندھن استعمال ہو سکتے ہیں لیکن قدرتی طور پر دستیاب نہیں ہیں۔ قدرتی طور پر دستیاب صرف یورینیئم235 ایسا ایٹم ہے جو جوہری ایندھن بن سکتا ہے مگر یہ بھی بہت فراواں نہیں ہے۔
ایسے ری ایکٹر میں جب یورینیئم235 استعمال ہوتا ہے تو یورینیئم238 سے پلوٹونیئم239 بنتا ہے اور اگر تھوریئم232 موجود ہو تو یورینیئم233 بنتا ہے۔

فائیدہ[ترمیم]

بریڈر ری ایکٹر کا فائیدہ یہ ہے کہ یہ اپنا جوہری ایندھن خود بناتا ہے اور اس طرح ایندھن کی نہ ختم ہونے والی مقدار حاصل ہو سکتی ہے۔

نیوٹرون کے ٹکرانے پر ایک یورینیئم کے مرکزے کے ٹوٹنے اور توانائی خارج ہونے کا شکلی اظہار

نقصان[ترمیم]

  • یہ دوسری اقسام کے نیوکلیئر ری ایکٹر سے مہنگا ہوتا ہے۔
  • جب تک اس میں بنے ہوئے جوہری ایندھن کو صاف اور الگ کرنے اور افزودہ کرنے کی سہولت دستیاب نہ ہو یہ بیکار ہے۔
  • اس میں بننے والے پلوٹونیئم کے چوری ہونے اور دہشت گردوں کے ہاتھ لگنے کا خطرہ ہوتا ہے کیونکہ پلوٹونیئم سے ایٹم بم بن سکتا ہے۔
  • پلوٹونیئم سے کینسر ہونے کا شدید خطرہ ہوتا ہے۔ کسی بھی انسان کے جسم میں پوری زندگی میں 0.2 مائیکرو گرام سے زیادہ پلوٹونیئم داخل نہیں ہونا چاہیے۔

اقسام[ترمیم]

یوں تو بریڈر ری ایکٹر کی بہت ساری قسمیں ہوتی ہیں مگر دو اصطلاحات زیادہ استعمال ہوتی ہیں۔

  • فاسٹ بریڈر ری ایکٹر ایسے ری ایکٹر ہوتے ہیں جن میں ایٹم ٹوٹنے پر نکلنے والے تیز رفتار نیوٹرون کو کم رفتار نہیں بنایا جاتا اور اسی تیز رفتار نیوٹرون کو یورینیئم238 سے ٹکرا کر پلوٹونیئم239 بنانے میں استعمال کیا جاتا ہے جو بعد میں بطور جوہری ایندھن استعمال ہوتا ہے۔ اس ری ایکٹر میں تھوریئم سے یورینیئم233 بھی بنایا جا سکتا ہے۔ اس ری ایکٹر میں پلوٹونیئم اور اس بھی زیادہ بھاری عناصر بنتے ہیں۔
  • تھرمل بریڈر ری ایکٹر میں نیوٹرون کی رفتار کم کر کے تھوریئم232 سے یورینیئم233 بنایا جاتا ہے۔ اس طریقے میں پلوٹونیئم اور اس سے زیادہ بھاری عناصر نہیں بنتے جو ایٹم بم بنانے میں استعمال ہو سکتے ہیں۔ اس ری ایکٹر میں موڈریٹر استعمال ہوتا ہے۔ چونکہ ہندوستان میں تھوریئم کے بڑے ذخائر موجود ہیں اس لیے ہندوستان مستقبل میں تھرمل بریڈر ری ایکٹر وسیع پیمانے پر استعمال کرنا چاہتا ہے۔ یورینیئم233 سے بھی ایٹم بم بن سکتا ہے۔

تھرمل نیوٹرون ان نیوٹرون کو کہتے ہیں جن کی رفتار کم ہوتی ہے۔ تیز رفتار نیوٹرون کی رفتار کو کم کرنے کا عمل موڈریشن (moderation) کہلاتا ہے اور جو اشیاء اس رفتار کو کم کرنے کے لیے استعمال ہوتی ہیں وہ موڈریٹر (moderator) کہلاتی ہیں جیسے گریفائیٹ۔ تیز رفتار نیوٹرون کی رفتار تھرمل نیوٹرون سے 10,000 گنا زیادہ ہوتی ہے۔
یورینیئم کے بہت سارے قدرتی ہم جا (isotopes) ہوتے ہیں مگر صرف یورینیئم235 ہی تھرمل نیوٹرون سے توڑا جا سکتا ہے۔ قدرتی یورینیئم میں 235U کا تناسب صرف 0.72% ہوتا ہے۔ تھرمل بریڈر ری ایکٹر میں بننے والا یورینیئم کا غیر قدرتی ہم جا 233U تھرمل نیوٹرون سے بڑی آسانی سے توڑا جا سکتا ہے بہ نسبت پلوٹونیئم239 کے۔ MeV 0.6 کی توانائی سے حرکت کرتا ہوا تھرمل نیوٹرون یورینیئم235 کے مقابلے میں یورینیئم233 کو 1.7 گنا زیادہ آسانی سے توڑ سکتا ہے۔[1]

یورینیئم233 کی آمیزش والا پہلا ایٹم بم جس کا تجربہ 15 اپریل 1955 کو کیا گیا۔

نیوٹرون کروس سیکشن cross section[ترمیم]

تھرمل بریڈر ری ایکٹر میں استعمال ہونے والے ایندھن کا سست رفتار یعنی 2200 میٹر فی سیکنڈ کی رفتار کے تھرمل نیوٹرون کے لیے کروس سیکشن درج ذیل ہے۔

عناصر اسکیٹرنگ کیپچر فشن نصف حیات
Li-7 0.97 0.045 - پائیدار
Be-9 6.151 0.0076 - پائیدار
F-19 3.652 0.0096 - پائیدار
Th-230 9.774 22.55 0 75,400 yr
Th-232 13.7 7.4 0 14e9 yr
Th-233 13 1450 15 22.3 min
Pa-231 9.954 200.72 0.02 32,700 yr
Pa-232 12.23 464 700 1.31 day
Pa-233 13.021 40.031 0 27.1 day
U-232 10.79 74.88 76.66 69.8 yr
U-233 11.97 45.25 531.16 159,000 yr
U-234 19.41 99.75 0.0062 245,000 yr
U-235 15.03 98.81 584.4 704e6 yr

[2]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالے[ترمیم]

  1. "آرکائیو کاپی" (PDF)۔ 26 ستمبر 2012 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 فروری 2014 
  2. Nuclear Cross-Sections and what you can learn from them