"قادش برنیع" کے نسخوں کے درمیان فرق

متناسقات: 30°38′54″N 34°25′20″E / 30.64833°N 34.42222°E / 30.64833; 34.42222
آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: درستی املا ← ان کی؛ تزئینی تبدیلیاں
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8
سطر 16: سطر 16:


== موجودہ نظریہ محل وقوع ==
== موجودہ نظریہ محل وقوع ==
موجودہ دور کے علما و دانشوران یہودیت کے نزدیک قادش یا قادش برنیع وہ مقام ہے جسے آج کل ’عین القدرت‘ کہا جاتا ہے۔ اور بہت سارے جیّد علما کے مطابق انجیل کے بیان کردہ تمام حوالے جو قادش کا تذکرہ کرتے ہیں وہ بہت سے مختلف نہیں بلکہ ایک ہی مقام ہے۔<ref>Yigal Levin, Numbers 34:2-12, "[http://fontes.lstc.edu/~rklein/Doc9/Levin30.pdf The boundaries of the land of Canaan, and the empire of Necho]," ''[[Journal of the Ancient Near Eastern Society]]'' 30 2006, 65.</ref><ref name="Brongers1977">{{cite book|author=C. H. J. de Geus|chapter=Kadesh Barnea: Some Geographical and Historical Remarks|editor=Hendrik Antonie Brongers|title=Instruction and Interpretation: Studies in Hebrew Language, Palestinian Archaeology and Biblical Exegesis : Papers Read at the Joint British-Dutch Old Testament Conference Held at Louvain, 1976, from 30 August to 2 September|url=https://books.google.com/books?id=XJo3AAAAIAAJ&pg=PA58|year=1977|publisher=Brill Archive|isbn=90-04-05433-2|page=58|quote=Anyone who is familiar with the Exodus-literature will know that Kadesh Barnea is practically always identified with ''ʿAin el Qudeirat'' and not with ''ʿAin Qdeis'', notwithstanding the fact that the ancient border inscriptions always mention Kadesh Barnea first.|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181226020356/https://books.google.com/books?id=XJo3AAAAIAAJ&pg=PA58|archivedate=2018-12-26|access-date=2018-08-01|url-status=live}}</ref>
موجودہ دور کے علما و دانشوران یہودیت کے نزدیک قادش یا قادش برنیع وہ مقام ہے جسے آج کل ’عین القدرت‘ کہا جاتا ہے۔ اور بہت سارے جیّد علما کے مطابق انجیل کے بیان کردہ تمام حوالے جو قادش کا تذکرہ کرتے ہیں وہ بہت سے مختلف نہیں بلکہ ایک ہی مقام ہے۔<ref>Yigal Levin, Numbers 34:2-12, "[http://fontes.lstc.edu/~rklein/Doc9/Levin30.pdf The boundaries of the land of Canaan, and the empire of Necho] {{wayback|url=http://fontes.lstc.edu/~rklein/Doc9/Levin30.pdf |date=20170730202140 }}," ''[[Journal of the Ancient Near Eastern Society]]'' 30 2006, 65.</ref><ref name="Brongers1977">{{cite book|author=C. H. J. de Geus|chapter=Kadesh Barnea: Some Geographical and Historical Remarks|editor=Hendrik Antonie Brongers|title=Instruction and Interpretation: Studies in Hebrew Language, Palestinian Archaeology and Biblical Exegesis : Papers Read at the Joint British-Dutch Old Testament Conference Held at Louvain, 1976, from 30 August to 2 September|url=https://books.google.com/books?id=XJo3AAAAIAAJ&pg=PA58|year=1977|publisher=Brill Archive|isbn=90-04-05433-2|page=58|quote=Anyone who is familiar with the Exodus-literature will know that Kadesh Barnea is practically always identified with ''ʿAin el Qudeirat'' and not with ''ʿAin Qdeis'', notwithstanding the fact that the ancient border inscriptions always mention Kadesh Barnea first.|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181226020356/https://books.google.com/books?id=XJo3AAAAIAAJ&pg=PA58|archivedate=2018-12-26|access-date=2018-08-01|url-status=live}}</ref>


== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==

نسخہ بمطابق 09:01، 18 جنوری 2021ء

30°38′54″N 34°25′20″E / 30.64833°N 34.42222°E / 30.64833; 34.42222

قادش برنیع کا محل وقوع

قادش (عبرانی: קָדֵשׁ معنی مقدس) یا قادش برنیع (عبرانی ؛קָדֵשׁ בַּרְנֵעַ معنی سرگردانی کا بیابان مقدس) عبرانی بائبل میں بارہا مذکور ایک بیابان جو جزیرہ نما سینا کے شمال مشرق اور بیر سبع کے جنوب میں قدیم سرزمین اسرائیل کے جنوبی کنارے پر واقع ہے۔[1] قادش برنیع شمال میں صحرائے سین میں واقع نیجب اور جنوب میں صحرائے فاران سینا کے مابین ایک خطہ ہے۔ یہ وہی بیابان ہے جہاں بنی اسرائیل چالیس سال تک مارے مارے پھرتے رہے۔[2] وہ قادش سے فاران کی طرف جاتے تھے اور پھر وہاں سے بحیرہ احمر کی طرف پلٹ آتے تھے۔[3] مریم (کلثوم) موسی کی ہمشیرہ کا انتقال اسی بیابان میں ہوا تھا اور ان کو اسی میں دفن کیا گیا تھا۔ اور یہی وہ مقام ہے جہاں موسی نے اپنا عصا مار کر بنی اسرائیل کے لیے چٹان سے پانی کے چشمے جاری کیے تھے۔[4] اور یہ وہی علاقہ ہے جہاں سے موسی نے ادوم کے بادشاہ کے پاس اپنے نمائندے بھیجے کہ وہ انہیں اپنی سلطنت کے علاقے کو پار کرنے کی اجازت دے لیکن اس نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا۔

یہودی مورخ یوسیفس کے مطابق قادش (جسے اس نے רקם ”رقم“ لکھا ہے) اردن کا علاقہ بترا تھا۔[5]

مصادر تورات

  • پیدائش 14:7 پھر وہ لَوٹ کر عَین مصفات یعنی قاؔدِس پہنچے اور عمالیقیوں کے تمام مُلک کو اور اموریوں کو جو حصیصون تمر میں رہتے تھے مارا۔
  • پیدائش 16:14 اَسی سبب سے اُس کُوئیں کا نام بیرؔلحی روٹی پڑ گیا۔ وہ قاؔدِس اور بؔرِد کے درمیان ہے۔
  • پیدائش 20:1 اور ابؔرہام وہاں سے جنوب کے مُلک کی طرف چلا اور قؔادِس اور شؔور کے درمیان ٹھہرا اور جؔرار میں قیام کیا۔
  • گنتی 13:26 اور وہ چلے اور موسیٰ اور ہارون اور بنی اسرائیل کی ساری جماعت کے پاس دشت فاران کے قادس میں آئے اور انکو اور ساری جماعت کو ساری کیفیت سنائی اور اس ملک کا پھل انکو دکھایا
  • گنتی 20:1 اور پہلے مہینے میں بنی اسرائیل کی ساری جماعت دشت صین میں آگئی اور لوگ قادس میں رہنے لگے اور مریم نے وہاں وفات پائی اور وہیں دفن ہوئی
  • گنتی 20:14 اور موسیٰ نے قادس سے ادوم کے بادشاہ کے پاس ایلچی روانہ کیے اور کہلا بھیجا کہ تیرا بھائی اسرائیل یہ عرض کرتا ہے کہ تو ہماری سب مصیبتوں سے جو ہم پر آئیں واقف ہے ۔
  • گنتی 20:22 اور بنی اسرائیل کی ساری جماعت قادس سے روانہ ہو کر کوہ ہور پہنچی
  • گنتی 27؛14 کیونکہ جب دشت صین میں جب جماعت نے مجھ سے جھگڑا کیا تو برعکس اس کے کہ وہاں پانی کے چشمہ پر تم دونوں ان کی آنکھوں کے سامنے میری تقدیس کرتے تم نے میرے حکم سے سر کشی کی یہ وہی مریبہ کا چشمہ ہے جو دشت صین کے قادس میں ہے

موجودہ نظریہ محل وقوع

موجودہ دور کے علما و دانشوران یہودیت کے نزدیک قادش یا قادش برنیع وہ مقام ہے جسے آج کل ’عین القدرت‘ کہا جاتا ہے۔ اور بہت سارے جیّد علما کے مطابق انجیل کے بیان کردہ تمام حوالے جو قادش کا تذکرہ کرتے ہیں وہ بہت سے مختلف نہیں بلکہ ایک ہی مقام ہے۔[6][7]

حوالہ جات

  1. گنتی 34: 4؛ یشوع 15: 3
  2. گنتی 13: 3
  3. استثنا 2: 1
  4. گنتی 20: 2
  5. Josephus Flavius۔ "Antiquities of the Jews (iv.vii.§1)"۔ Loeb Classical Library, London 1961۔ doi:10.4159/DLCL.josephus-jewish_antiquities.1930۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 اگست 2018   – via digital Loeb Classical Library (رکنیت درکار))}}
  6. Yigal Levin, Numbers 34:2-12, "The boundaries of the land of Canaan, and the empire of Necho آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ fontes.lstc.edu (Error: unknown archive URL)," Journal of the Ancient Near Eastern Society 30 2006, 65.
  7. C. H. J. de Geus (1977)۔ "Kadesh Barnea: Some Geographical and Historical Remarks"۔ $1 میں Hendrik Antonie Brongers۔ Instruction and Interpretation: Studies in Hebrew Language, Palestinian Archaeology and Biblical Exegesis : Papers Read at the Joint British-Dutch Old Testament Conference Held at Louvain, 1976, from 30 August to 2 September۔ Brill Archive۔ صفحہ: 58۔ ISBN 90-04-05433-2۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 اگست 2018۔ Anyone who is familiar with the Exodus-literature will know that Kadesh Barnea is practically always identified with ʿAin el Qudeirat and not with ʿAin Qdeis, notwithstanding the fact that the ancient border inscriptions always mention Kadesh Barnea first.