مندرجات کا رخ کریں

"گئیرونگ قصبہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

متناسقات: 28°23′40″N 85°19′40″E / 28.39444°N 85.32778°E / 28.39444; 85.32778
آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.9.5
سطر 32: سطر 32:
== تاریخ ==
== تاریخ ==
[[فائل:Rasuwa Fort 01.JPG|تصغیر|بائیں|[[رسوا قلعہ]] سے نیپالی حصہ کا نظارہ۔ یہ گئیرونگ قلعہ ہے۔]]
[[فائل:Rasuwa Fort 01.JPG|تصغیر|بائیں|[[رسوا قلعہ]] سے نیپالی حصہ کا نظارہ۔ یہ گئیرونگ قلعہ ہے۔]]
گئیرونگ قصبہ تاریخی طور پر بہت اہم تجارتی راستہ رہا ہے۔ اسی راستہ سے [[چین]] اور [[نیپال]] کے درمیان میں ہوتی آ رہی ہے کیونکہ یہ دونوں ملکوں کے درمیان موجود سب سے اہم تجارتی راستہ پر واقع ہے۔ 1961ء میں [[حکومت چین]] نے [[رسوا قلعہ]] کے راستہ [[نیپال]] میں داخل ہونے لیے ایک باب الداخلہ تعمیر کیا۔<ref>{{cite web |language= zh-cn |author= 李月 |publisher= Xinhua News |title= 西藏吉隆:加速发展的边境小镇 |trans-title = Gyirong, Tibet: Accelerated Development of the Border Town|url=http://tibet.news.cn/gdbb/2009-11/04/content_18139347.htm|date= 2009-11-04 |accessdate= 2011-11-16 |url-status= dead |archiveurl=https://web.archive.org/web/20110818194304/http://tibet.news.cn/gdbb/2009-11/04/content_18139347.htm |archivedate = 2011-08-18 }}</ref> دسمبر 2014ء میں گئیرونگ باب الداخلہ کو بین الاقوامی مسافروں کے لیے کھول دیا گیا۔<ref name="murton_crosscurrent">{{Cite magazine| title = A Himalayan Border Trilogy: The Political Economies of Transport Infrastructure and Disaster Relief between China and Nepal| first = Galen| author = Murton| magazine = Cross-Currents E-Journal| date = March 2016| issn = 2158-9674| accessdate = 2017-02-09| url = https://cross-currents.berkeley.edu/e-journal/issue-18/murton| quote = On December 1, 2014, the Sino-Nepal border at Rasuwaghadi was officially opened for commercial business.
گئیرونگ قصبہ تاریخی طور پر بہت اہم تجارتی راستہ رہا ہے۔ اسی راستہ سے [[چین]] اور [[نیپال]] کے درمیان میں ہوتی آ رہی ہے کیونکہ یہ دونوں ملکوں کے درمیان موجود سب سے اہم تجارتی راستہ پر واقع ہے۔ 1961ء میں [[حکومت چین]] نے [[رسوا قلعہ]] کے راستہ [[نیپال]] میں داخل ہونے لیے ایک باب الداخلہ تعمیر کیا۔<ref>{{cite web |language= zh-cn |author= 李月 |publisher= Xinhua News |title= 西藏吉隆:加速发展的边境小镇 |trans-title = Gyirong, Tibet: Accelerated Development of the Border Town|url=http://tibet.news.cn/gdbb/2009-11/04/content_18139347.htm|date= 2009-11-04 |accessdate= 2011-11-16 |url-status= dead |archiveurl=https://web.archive.org/web/20110818194304/http://tibet.news.cn/gdbb/2009-11/04/content_18139347.htm |archivedate = 2011-08-18 }}</ref> دسمبر 2014ء میں گئیرونگ باب الداخلہ کو بین الاقوامی مسافروں کے لیے کھول دیا گیا۔<ref name="murton_crosscurrent">{{Cite magazine| title = A Himalayan Border Trilogy: The Political Economies of Transport Infrastructure and Disaster Relief between China and Nepal| first = Galen| author = Murton| magazine = Cross-Currents E-Journal| date = March 2016| issn = 2158-9674| accessdate = 2017-02-09| url = https://cross-currents.berkeley.edu/e-journal/issue-18/murton| quote = On December 1, 2014, the Sino-Nepal border at Rasuwaghadi was officially opened for commercial business.| archive-date = 2020-11-24| archive-url = https://web.archive.org/web/20201124225518/https://cross-currents.berkeley.edu/e-journal/issue-18/murton| url-status = dead}}</ref> اور اس طرح یہ راستہ [[ژانگمو]] کے دشوار گزار راستہ سے زیادہ آسان اور پر امن بن گیا۔<ref>{{Cite web| title = Rasuwa-Kerung road spells new heights in trade| author = | website = Timure| date = February 17, 2010| accessdate = 2017-02-13
}}</ref> اور اس طرح یہ راستہ [[ژانگمو]] کے دشوار گزار راستہ سے زیادہ آسان اور پر امن بن گیا۔<ref>{{Cite web| title = Rasuwa-Kerung road spells new heights in trade| author = | website = Timure| date = February 17, 2010| accessdate = 2017-02-13
| url = http://timure.over-blog.com/article-rasuwa-kerung-road-spells-new-heights-in-trade-45118568.html| quote = Technically, the Syafrubesi-Rasuwagadhi road is more reliable than the Kodari Highway, said Sitaula.}}</ref>
| url = http://timure.over-blog.com/article-rasuwa-kerung-road-spells-new-heights-in-trade-45118568.html| quote = Technically, the Syafrubesi-Rasuwagadhi road is more reliable than the Kodari Highway, said Sitaula.}}</ref>
=== اپریل 2015ء کا زلزلہ ===
=== اپریل 2015ء کا زلزلہ ===

نسخہ بمطابق 13:40، 24 ستمبر 2023ء


Zongga
گئیرونگ قصبہ is located in تبت
گئیرونگ قصبہ
گئیرونگ قصبہ
Location in Tibet
متناسقات: 28°23′40″N 85°19′40″E / 28.39444°N 85.32778°E / 28.39444; 85.32778
ملک چین
چین کے خود مختار علاقہ جاتTibet
عوامی جمہوریہ چین کے پریفیکچرشینگاتسے
عوامی جمہوریہ چین کی کاؤنٹیاںگئیرونگ کاؤنٹی
بلندی2,700 میل (8,900 فٹ)

گئیرونگ قصبہ (چینی زبان:吉隆镇)، (نیپالی زبان: केरुङ) چین کے تبت خود مختار علاقہ کے گئیرونگ کاونٹی کے جنوبی حصہ میں واقع ہے۔ یہ قصبہ دریائے تریشولی کی ذیلی ندی دریائے گئیرونگ کے شمالی ساحل پر سطح سمندر سے 2700 میٹر (8900 فٹ) کی بلندی پر بسا ہے۔ یہاں کا موسم پہاڑی مانسون ہے اور گرمی نسبتا زیادہ ہوتی ہے۔

گئیرونگ قصبہ زونگا سے 70 کلو میٹر (43 میل) کی دوری پر آباد ہے۔ چین نیپال سرحد پر واقع رسوا قلعہ سے اس کی مسافت 25 کلو میٹر ہے۔ یہیں سے نیپال جانے کا ایک راستہ کھلا ہے۔

گئیرونگ قصبہ میں نسلی نیپالی قوم کا ایک گاوں ہے۔ انہیں دمن قوم کہا جاتا ہے۔۔ وہ صدیوں پہلے مشہور نیپالی گورکھا فوج کی نسل میں تھے۔ 2003ء میں انہیں چینی شہریت ملی۔ اس سے قبل وہ بے وطنی کی زندگی جی رہے تھے۔[1]

تاریخ

رسوا قلعہ سے نیپالی حصہ کا نظارہ۔ یہ گئیرونگ قلعہ ہے۔

گئیرونگ قصبہ تاریخی طور پر بہت اہم تجارتی راستہ رہا ہے۔ اسی راستہ سے چین اور نیپال کے درمیان میں ہوتی آ رہی ہے کیونکہ یہ دونوں ملکوں کے درمیان موجود سب سے اہم تجارتی راستہ پر واقع ہے۔ 1961ء میں حکومت چین نے رسوا قلعہ کے راستہ نیپال میں داخل ہونے لیے ایک باب الداخلہ تعمیر کیا۔[2] دسمبر 2014ء میں گئیرونگ باب الداخلہ کو بین الاقوامی مسافروں کے لیے کھول دیا گیا۔[3] اور اس طرح یہ راستہ ژانگمو کے دشوار گزار راستہ سے زیادہ آسان اور پر امن بن گیا۔[4]

اپریل 2015ء کا زلزلہ

نیپال زلزلہ 2015 کے بعد گئیرونگ رسوا کا راستہ بین سرحدی تجارت کے لیے بہت اہم ثابت ہوا کیونکہ ژانمگو کوداری کا راستہ خواب ہو گیا تھا۔ دونوں راستوں میں زلزلہ کی وجہ نقصان ہوا اور دونوں بند کردئے گئے۔[3] کیونکہ پہاٹوں سے چٹانیں ٹوٹ کر گرنے لگی تھیں اور زلزلہ میں جگہ جگہ دیواریں مخدوش ہو کر منہدم ہو گئی تھیں۔ گئیرونگ رسوا راستہ کو جلد ہی درست کر دیا گیا کیونکہ کم ڈھلوان اور آسان راستہ کی وجہ ہمالیہ کے اس پار جانے والے مسافروں کی یہ پہلی پسند ہے۔[5]

مزید دیکھیے

حوالہ جات

  1. Tenzin Woebom (2014-12-23)۔ ""Eastern Gypsies": Damans in Tibet"۔ Vtibet۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 فروری 2017 
  2. 李月 (2009-11-04)۔ "西藏吉隆:加速发展的边境小镇" [Gyirong, Tibet: Accelerated Development of the Border Town] (بزبان چینی)۔ Xinhua News۔ 18 اگست 2011 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 نومبر 2011 
  3. ^ ا ب لوا خطا ماڈیول:Citation/CS1/Utilities میں 38 سطر پر: bad argument #1 to 'ipairs' (table expected, got nil)۔
  4. "Rasuwa-Kerung road spells new heights in trade"۔ Timure۔ February 17, 2010۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 فروری 2017۔ Technically, the Syafrubesi-Rasuwagadhi road is more reliable than the Kodari Highway, said Sitaula. 
  5. Om Astha Rai۔ "The Tibet Train"۔ Times of Nepal (بزبان انگریزی)۔ 29 اکتوبر 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 جولا‎ئی 2019