دعوی عام

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے


کسی مسئلے کو عبارت میں پیش کرکے اس کے عام مفہوم کو ظاہر کرنا۔ مثلا ایک ہندسی مسئلہ یہ ہے کہ کسی تکون کے تینوں زاویوں کا مجموعہ دو قائموں کے برابر ہوتا ہے۔ تو یہ دعوی عام ہے۔ جب ہم کہتے ہیں کہ تکون ا ب ج کے زاویوں کا مجموعہ دو قائموں کے برابر ہوتا ہے تو یہ دعوی خاس ہے۔ یا یہ کہ اگر ایک خط مستقیم پر دوسرا خط استادہ ہو تو دو متصلہ زاویے دو قائموں کے برابر ہوتے ہیں۔ تو یہ دعوی عام ہے۔ اور یہ کہ خط ا ب پر ج د استادہ ہے تو زاویہ ا د ج +ب د ج=دو قائمے، دعوی خاص ہے۔ مدعا نے عام اور مدعائے خاص کا بھی کم و بیش یہی مطلب ہے۔