سید احمد حسین گیلانی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

محبوبِ ذات سیّد احمد حسین گیلانی سلسلہ قادریہ کے ایک صوفی بزرگ ہیں۔

نام[ترمیم]

سیّد السالکین سیّد احمد حسین گیلانی کنیت مویدالدین ابو محمد اور خطاب محبوبِ ذات ہے۔

ولادت[ترمیم]

آپ کی ولادت باسعادت12ربیع الاول 1314ھ،منڈیر شریف سیّداں ضلع سیالکوٹ میں ہوئی۔

نسب[ترمیم]

آپ کا شجرۂ نسب والد ماجد کی طرف سے امام حسن اوروالدہ ماجدہ کی جانب سے امام حسین کی وساطت سے علی المرتضیٰ سے جا ملتا ہے۔

خاندان[ترمیم]

آپ کا خاندان انیسویں صدی کے آخر میں منڈیر شریف سیّداں آیا اور آپ کے خاندان میں سے اس گاؤں میں سب سے پہلے آپ کے والد سیّد نواب علی 1876ء؁ میں پیدا ہوئے۔ آپ کے دادا اور نانا اور پرنانا کی قبریں اسی گاؤں میں ہیں۔

اولاد[ترمیم]

آپ کی اولاد میں 4 بیٹے اور 9 بیٹیاں شامل ہیں، جن میں سے 7 کی قبریں ہندوستان میں ہی ہیں۔ آپ کے بیٹوں کے نام یہ ہیں:

  1. سیّد افضال احمد حسین المعروف بہ محبوبِ خاص/سخیٔ کامل (1926-1998)۔
  2. سیّد اقبال احمد حسین (ایم پی اے پنجاب) (1932-2018)۔
  3. سیّد افتخار احمد حسین (1936-2000)۔
  4. سیّد امجد علی (پیدائش: 1942)۔

مسلک[ترمیم]

آپ مذہباً سنی حنفی جبکہ مسلکاً و مشرباً قادری تھے۔ آپ کا مسلک و مذہب آپ کے جمعہ کے خطبات میں واضح نظر آتا تھا۔ اس کے باوجود آپ شیعہ اور غیر مسلموں کے ساتھ رواداری کا سلوک رکھتے کہ ہر کسی کو اپنائیت محسوس ہوتی۔

حلقہ ارادت[ترمیم]

آپ بے مثال و باکمال پیر طریقت تھے۔ آپ نے کبھی شریعت کو طریقت سے جدا نہ جانا۔ طریقت کا مخالف جب بھی کبھی کوئی آتا توطریقت کا قائل ہوجاتااور راہِ حق کوقبول کر لیتا چنانچہ آپ کے حلقہ ارادت میں ہرمکتب فکر کا طالب علم رہا،اہل حدیث،اہل تشیع ،مسیحی، ھندو سکھ غرض ہر ایک دین و مذہب اور فرقے کا پیرو کار آپ کے سلسلہ ارادت میں شمولیت کو فخر سمجھتا تھا ۔

تبلیغ دین[ترمیم]

محبوب ذات تبلیغ اسلام کے لیے ہمہ وقت سفر پر ہی رہا کرتے تھے۔ آپ نے30 سال تک ہندوں میں شمع اسلام روشن کی اور ہندوستان کا شاید ہی کو شہر ایسا ہو گا جہاں آپ نے تبلیغ اسلام کے لیے سفر نہ کیا ہو۔ ان میں بنارس، انبالہ،جبل پور،الہ ٰ آباد،الموؤں لکھنؤ ،لال کڑتی میں تو آپ نے ایک عرصہ تک قیام کیا۔ آپ نے ہندوؤں سکھوں مسیحیوں اور غیر مذاہب کے لوگوں کو مشرف بہ اسلام کیا۔ آپ کی گفتگو تبسم نہاں اور نگاہِ پاک باز میں اِتنی تاثیر موجود تھی کہ لوگوں کے دلوں میں اُتر جاتی اُن کا دل باغ باغ ہو جاتا۔ بالآخر 1938 میں آپ نے منڈیر شریف سیّداں میں اپنے خاندان کے پاس مستقل اقامت اختیار کی۔[1]

حوالہ جات[ترمیم]