شیخ صبغۃ اللہ سرہندی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

شیخ محمد صبغتہ اللہ سرہندی شیخ احمد سرہندی کے پوتے اور شیخ محمد معصوم کے فرزند و خلیفہ تھے۔

ولادت[ترمیم]

شیخ محمد صبغتہ اللہ کی ولادت 11 ربیع الاول 1032ھ بمطابق 2 فروری 1623ء کوسرہندی شیخ محمد معصوم سرہندی بن شیخ احمد سرہندی کے گھر سرہند شریف میں ہوئی۔ آپ والد محترم کے پہلے صاحبزادے تھے۔ آپ کی ولادت پر آپ کے دادا جان مجدد الف ثانی نے ارشادفرمایا: اس لڑکے سے چونکہ بوئے اصالت آتی ہے، لہذا اس کا نام صبغتہ اللہ رکھنا چاہیے۔ شیخ محمد صبغتہ اللہ شیرخوارگی کے دنوں میں بیمار ہو گئے تھے۔ والد بزرگوار نے اپنے والد مجدد الف ثانی کی خدمت میں ان کی صحت کے لیے دعا کرنے کی عرض کی۔ اس پر مجدد الف ثانی نے فر مایا: اس فرزند کے بارے میں کچھ فکر نہ کرو۔ اس کی عمر بہت ہوگی اور بڑا صاحب کمال ہوگا۔ میں دیکھ رہا ہوں کہ ایک بوڑھا ہاتھ میں عصا لیے ہوئے ہے اور بکثرت مخلوق اس کے گرد حلقہ باندھے استفادہ کے لیے کھڑی ہے۔

تعلیم[ترمیم]

شیخ محمد صبغتہ اللہ سرہندی نے چالیس روز میں قرآن مجید حفظ کیا۔ اس کے بعد آپ نے علوم عقلی و نقلی کی تکمیل کی۔

بیعت و خلافت[ترمیم]

تحیصیل علم کے بعد شیخ محمد صبغتہ اللہ نے اپنے والد گرامی خواجہ محمد معصوم کے دست حق پر بیعت کا شرف حاصل کیا۔ والد گرامی سے باطنی سلوک میں کمال حاصل کر کے اجازت و خلافت کا شرف پایا۔

کابل میں قیام[ترمیم]

شیخ محمد صبغتہ اللہ سرہندی ہر مقام میں قدم راسخ عبادت اور ورع و تقوی میں استقامت کے حامل تھے۔ آپ کے والد بزرگوار خواجہ محمد معصوم آپ کے حال پر نہایت شفقت فرماتے تھے۔ والد بزرگوار فرمایا کرتے تھے کہ اگر باپ کو بیٹے کی تنظیم کرنی ہوا کرتی تو میں اپنے بیٹے صبغتہ اللہ کی تعظیم کیا کرتا۔ والد گرامی نے آپ کو کابل روانہ فرمایا اور وہاں کی قطبیت بھی آپ کے حوالے فرمائی۔ کابل میں آپ کو خوب مقبولیت حاصل ہوئی۔ وہاں آپ سے طالبان حق و سالکین کی کثیر تعداد نے بلند مقامات اور فیوض و برکات حاصل کیے۔ ایک مرتبہ ایک سوالی نے آپ سے سوال کیا۔ آپ کے پاس دینے کے لیے کوئی شے موجود نہ تھی۔ رنجیدہ خاطر ہو کر مٹی کی ڈلی پر نگاہ کی تو وہ سونا بن گئی۔ آپ نے یہ سونا اس فقیر کو عنایت فرمادیا۔

وصال[ترمیم]

شیخ محمد صبغتہ اللہ سرہندی کا وصال 9 ربیع الثانی 1121ھ بمطابق 7 جون 1709ء کو بروز جمعتہ المبارک بوقت عصر ہوا۔ اس وقت آپ کی عمر نوے برس تھی۔ آپ کی تدفین والد بزرگوار کے کے مزار کے مغربی دروازے اپنے بھائی شیخ محمد اشرف سرہندی کے پہلو میں کی گئی۔ آپ کا مزار سرہند شریف میں مرجع خلائق ہے۔

اولاد[ترمیم]

شیخ محمد صبغتہ اللہ سرہندی کی اولاد کی تعداد گیارہ تھی جن میں چار صاحبزادے اور سات صاحبزادیاں شامل تھیں۔

  1. شیخ ابو القاسم سرہندی
  2. شیخ محمد اسماعیل سرہندی
  3. شیخ اہل اللہ سرہندی
  4. شیخ میر سرہندی
  5. حضرت صائمہ
  6. حضرت راضیہ
  7. حضرت عالیہ
  8. حضرت ماریہ
  9. حضرت رافعہ
  10. حضرت باقیہ
  11. حضرت روشن آراء [1]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. تاریخ و تذکرہ خانقاہ سرھند شریف مولف محمد نذیر رانجھا صفحہ 641 تا 643