عراف

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

عراف جو آئندہ کے متعلق خبر دیتا ہو اور وہ نجومی ہے اس علم کو عرافت کہتے ہیں

عراف کی تعریف[ترمیم]

عراف علم غیب کا دعویٰ کرتا ہے۔ یہ رعافہ سے ماخوذ ہے اور اسے جاننے والے کو عراف کہا جاتا ہے اور وہ وہ ہے جو ایسے اسباب اور مقدمات کے ساتھ امور پر استدلال کرتا ہے جن کی معرفت اور پہچان کا وہ دعویٰ کرتا ہے۔ اور اس فن کے بعض لوگ اس بارے میں کہا پرندہ اڑا کر فال پکڑنے، جادومنتر کے طور پر کنکریاں مارنے اور ستاروں کے ساتھ قوت اور مدد حاصل کرتے ہیں اور اس میں بھی اسباب عادیہ ہیں۔ اور یہی فن عیافہ (یا کے ساتھ) ہے اور ان تمام پر کہانت کا اسم بولا جاتا ہے۔ قاضی عیاض رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے یہی کہا ہے اور کہانت سے مراد علم غیب کا دعویٰ کرنا ہے۔[1] عراف جو قرائن اور اسباب سے مختلف چیزوں کا پتا چلا لیتے تھے۔ مثلا بتاتے فلاں شخص نے چوری کی ہے فلاں شخص نے فلاں عورت سے بدکاری کی ہے کاہن کی ایک قسم عراف ہے‘ یہ وہ شخص ہے جو علامات‘ اسباب اور مقدمات سے ان کے نتائج اور مسببات پر استدلال کر کے آئندہ کی باتیں بتاتا ہے اور امور مستقبلہ کی معرفت کا دعویٰ کرتا ہے‘ یہ لوگ ستاروں اور دیگر اسباب سے استفادہ کرتے ہیں‘ علامہ ھروی نے کہا اعراف نجومی کو کہتے ہیں جو غیب جاننے کا دعویٰ کرتا ہے‘ حالانکہ غیب کا علم اللہ کے ساتھ خاص ہے۔[2]

عراف سے سوال کرنے کی ممانعت[ترمیم]

نافع بعض ازواج مطہرات سے روایت کرتے ہیں کہ جو شخص کسی عراف کے پاس جا کر اس سے کسی چیز کے متعلق سوال کرے اس کی چالیس روز کی نمازیں قبول نہیں ہوتیں[3] کاہن کا لفظ عراف اور منجم دونوں کو شامل ہے اور عرب ہر اس شخص کو کاہن کہتے تھے جو علم دقیق کا حامل ہو اور بعض عرب منجم اور طبیب کو بھی کاہن کہتے تھے۔[4]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. تفسیر قرطبی۔ ابو عبد اللہ محمد بن احمد بن ابوبکر قرطبی،الانعام ،59
  2. تفسیر تبیان القرآن غلام رسول سعیدی الشعراء 220
  3. صحیح مسلم رقم الحدیث : 322
  4. ردالمختار 1 ص 621 مطبوعہ داراحیاء التراث العربی بیروت