عرفان جاوید

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

افسانہ نگار ، نقاد ، خاکہ نگار،

عرفان جاوید لاہور میں پیدا ہوئے، گورنمنٹ کالج لاہور، انجینئرنگ یونی ورسٹی لاہور اور سندھ یونی ورسٹی جام شورو سے تعلیم حاصل کی۔ بیرون ملک سے بھی انھوں نے کئی کورسز مکمل کیے۔ انھوں نے اپنے ادبی سفر کا آغاز دورانِ تعلیم 1990ء کی دہائی میں احمد ندیم قاسمی کے مستند ادبی رسالے ’’فنون‘‘ سے کیا۔ ان کی تخلیقات پاک و ہند کے بیشتر نمایاں اور مؤقر رسائل و جرائد میں شائع ہوتی رہی ہیں۔ ان کا افسانوی مجموعہ ’’کافی ہاؤس‘‘ کے نام سے شائع ہوا، جس کی ادبی حلقوں نے بھرپور انداز میں پزیرائی کی۔ آصف فرخی، محمد الیاس اور محمد حمید شاہد کے افسانوں کا انتخاب مع تنقیدی تعارف کے ’’سمندر کی چوری‘‘، ’’مورتیں‘‘اور “ اندر کا آدمی” کے نام سے شائع ہوئے۔عرفان جاوید کے تحریر کردہ خاکوں کی پہلی کتاب ’’دروازے‘‘ نے دھوم مچادی،’’سرخاب‘‘ کے نام سے عرفان جاوید کے خاکوں کا دوسرا مجموعہ شائع ہوا،علاوہ ازیں ان کی فکری و تحقیقی مضامین کی کتاب “عجائب خانہ” کو آکسفورڈ یونی ورسٹی کے ادبی میلے میں 2021 کی بہترین کتاب کا ایوارڈ دیا گیا۔ خاکوں پر مشتمل ان کی کتاب “آدمی” 2023 میں اشاعت پزیر ہو کر بیسٹ سیلر قرار پا چُکی ہے۔[1]عجائب خانہ بھی ان کی تصنیف ہے ،[2]روزنامہ جنگ کے لیے مستقل لکھتے ہیں،[3]

تصانیف[ترمیم]

  • کافی ہاؤس (افسانے)
  • دروازے (خاکے)
  • سرخاب ( خاکے)
  • عجائب خانہ( فکری و تحقیقی مضامین)
  • آدمی ( خاکے)
  • سمندر کی چوری (آصف اسلم فرخی کے افسانوں کاانتخاب)
  • مورتیں (محمدالیاس کے افسانوں کا انتخاب)
  • اندر کا آدمی (محمد حمید شاہد کے افسانوں کا انتخاب)

حوالہ جات[ترمیم]