علی اصغر ثمر

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

علی اصغر ثمر اردو شاعر ، مدیر اور نقاد ہیں۔

پیدائش[ترمیم]

علی اصغر ثمر راجپوتوں کی چھتیس مشہور گوتوں میں بھٹی گوت کے چشم و چراغ ہیں۔ علی اصغر بھٹی 28 اکتوبر 1954ء کو راولپنڈی میں پیدا ہوئے[1]۔

ادبی تعارف[ترمیم]

علی اصغر ثمر کی بزم احباب قلم 15 مئی 1973ء سے قائم و دائم ہے۔ علی اصغر ثمر تاریخ ساز رسالے ”نیرنگِ خیال“ میں مدیر سلطان رشک کے معاون بھی رہے اور 1976ء میں ماہنامہ ”پیام بر“ کا ایک شمارہ اور 1986ء میں ”صد رنگ“ کے ادبی سلسلہ میں دو شمارے نکالے۔ بعد ازیں ماہنامہ ”صدرنگ“ کا اسلام آباد سے ڈیکلریشن لے کر اس کا باقاعدہ آغاز جولائی 1995ء میں کیا جو 2015ء ءتک علی اصغر ثمر کی ادارت میں رہا۔ ”علی اصغر ثمرنے درویش صفت شاعر و ادیب اور سہ ماہی ”صراطِ ادب“ کے مدیر اعلیٰ صدیق فنکار کی شخصیت و فن پر ایک کتاب ”فن اور فنکار“ 1987ء میں مرتب کی۔ اس کتاب میں کرنل غلام سرور ستارہ امتیاز، ڈاکٹر رشید نثار، پروفیسر نجمی صدیقی، پروفیسر زہیر کنجاہی، علی محمد فرشی، انور قدوس سیمیں، حامد محمد کے ساتھ علی اصغر ثمر کا مضمون اور صدیق فنکار کے کلام کے نمونے شامل ہیں۔علی اصغر ثمر کو احبابِ قلم سے خصوصی محبت ہے انھوں نے بزم احباب قلم کے تحت مکتبہ احباب قلم پاکستان کے تحت کتب کی اشاعت کا سلسلہ بھی جاری رکھا اور اس مکتبہ کے تحت اپنی شاعری کا مجموعہ ”حال دل زار“ 2018ء میں شائع کیا[2]۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "علی اصغر ثمر کی ادبی خدمات"۔ Nawaiwaqt۔ 2023-10-23۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 دسمبر 2023 
  2. "راولپنڈی: آرٹس کونسل میں معروف شاعر علی اصغر ثمر کے شعری مجموعہ کی تقریب تقسیم میں، سلمان رشک، شاعر بشارت علی سید، عزیز احمد خان، تزئین اختر، فرزانہ رحمان اور فرخندہ شمیم شریک ہیں۔"۔ UrduPoint (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 دسمبر 2023