محمد رضی الدین معظم

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

[[زمرہ:

محمد رضی الدین معظم حیدرآباد کے ایک ممتاز نثرنگار ہیں۔ آپ ایک عرصہ سے اُردو کی خدمت اپنی زبان و قلم سے انجام دے رہیں لیکن مشکل یہ ہے خاموشی اور سنجیدگی سے کام کرنے والوں کی قدردانی ذرا کم کم ہوتی ہے ۔ لایق تحسین بات یہ ہے کہ کسی صلہ یا ستائش سے بے نیاز اپنی معاشی اور گھریلو ذمہ داریوں سے کسی طرح کچھ فرصت کے لمحات ضرور خدمت زبان و ادب کے لیے نکال لیتے ہیں۔ سب سے پہلے اپنی اہلیہ کے داغ مفارقت دیے جانے پر انھوں نے اشعار مرگ بڑی محنت سے جمع کیے تھے اور "گوشہ لحد" کے نام سے شائع کیے تھے اسی سے ان کے ذوق شعری اور وسیع مطالعہ کا ثبوت ملتا ہے ۔

 :: آپ کی تخلیقات ہندوستان بھر کے رسائل و جرائد میں گذشتہ 50 برسوں سے شائع ہوتی آرہی ہیں ۔ آپ کی تخلیقات بلا لحاظ مذہب و ملت ہر ایک کے لیے قابل قبول ہوا کرتی ہیں ۔ ہندوستان بھر میں ہونے والی عیدین و تہوار پر آپ کی گہری نظر ہے ۔ اس ضمن میں آپ کی ایک مبسوط تالیف "گلدستہ عیدین تہوار و تقاریب" 1993ء میں شائع ہوئی ۔ جس میں ہندوستان بھر میں منائے جانے والے علاقہ واری سطح پر تہوار و تقاریب کا مکمل احاطہ کیا گیا ہے ۔ یہ کتاب 50 مضامین کا مجموعہ ہے اس میں بیشتر انہی کے قلم کے مرہون منت ہیں ۔ کتاب کو مکمل اور مفید بنانے کی خاطر انھوں نے کچھ عنوانات پر دوسروں کے مطبوعہ مضامین بھی اس میں شامل کرلیے جو کتاب کی افادیت کے لیے ضروری تھا ۔ یہ کتاب زبان و ادب ہی کی نہیں تہذیب کی بھی ایک بڑی خدمت ہے اور اردو والوں کی خدمت میں ایک نادر تحفہ ہے تاکہ وہ اپنی عیدوں و تہواروں کے ساتھ اپنے ابنائے وطن کے عیدوں و تہواروں سے بھی کماحقہ واقفیت حاصل کرسکیں اور اپنی قومی ورثہ سے انھیں آگہی ہو۔

 :: کتاب سے متعلق اپنی گراں قدر رائے کا اظہار کرتے ہوئے اپنی تقریظ میں جامع شریعت فقیہ دکن حضرت علامہ مولانا مفتی محمد عظیم الدین صاحب زید مجدہ رقمطراز ہیں:

 :: " برادرم عمزاد مولوی محمد رضی الدین معظم صاحب کی شخصیت محتاجِ تعارف نہیں موصوف کے علمی و معلوماتی مضامین اخبارات رسائل اور ڈائجسٹ میں طبع و ریڈیو سے نشر ہوتے رہتے ہی ....... محکمہ تلعیمات سے متعلق ہونے اور ملازمت کا اکثر حصہ درس و تدریس میں گزارنے کی وجہ "صلح کل" مزاج پائے ہیں ۔ ....... موجودہ ماحول میں "گلدستہ عیدین تہوار و تقاریب" کی اشاعت سے ہندوستانی قوم کے تمام مذاہب کے پیرووں میں یکجہتی پیار و محبت کا جذبہ ابھرے گا اور یہی اُن کے حق میں انعام ہوگا ۔ "
 :: محمد ذکی الدین لیاقت]]