محمود احمد برکاتی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

طبیب حاذق ، سوانح نگار، صحافی

ولادت[ترمیم]

حکیم محمود احمد برکاتی 21 اکتوبر 1924ء میں ریاست ٹونک (راجستھان ، انڈیا) میں پیدا ہوئے۔

تعلیم[ترمیم]

ابتدائی تعلیم ٹونک میں اپنے دادا حکیم برکات کے قائم کردہ مدرسۂ خلیلیہ نظامیہ میں حاصل کی۔ بعد میں اجمیر شریف بھیج دیے گئے جہاں اُنھوں نے مولانا معین الدین اجمیری کے قائم کردہ مدرسۂ معینیہ عثمانیہ میں درسِ نظامی کی تکمیل کی۔ یہاں اُن کے اساتذہ میں مولانا معین الدین اجمیری، مولانا محمد شریف (صدر مدرس مدرسۂ معینیہ) اور مولانا عبد الرحمن چشتی کے نام شامل ہیں۔ یہ تینوں حضرات اُن کے دادا حکیم برکات احمد کے شاگرد بھی تھے۔ بعد ازاں الٰہ آباد سے فاضلِ ادب اور حکیم اجمل خاں کے طبیہ کالج (دہلی) سے فاضل الطب والجراحت کی اسناد حاصل کیں۔

عملی زندگی[ترمیم]

پھر ٹونک واپس آکر اپنا مطب کرنے لگے۔ ساتھ ہی تصنیف و تالیف اور مدرسۂ خلیلیہ کی نظامت اور ’رباط الحکیم‘ کی نگرانی میں مصروف ہو گئے۔ پاکستان ہجرت 1954ء میں کی اور کراچی کو اپنا مستقل مسکن بنایا۔ یہاں طبابت کا آغاز کیا۔ کچھ عرصے درس و تدریس کا سلسلہ بھی جاری رہا۔ 1954ءمیں جب پاکستان آگئے تو کراچی میں اپنا مطب کھولا، جہاں غریبوں کا علاج مفت ہوتا تھا۔ وہ کئی کتابوں کے مصنف تھے، اس کے علاوہ مختلف علمی، فکری اور طبّی موضوعات پر اُن کے متعدد مقالات پاک و ہند کے مؤقر جرائد میں شائع ہو چکے ہیں۔

اعزازات[ترمیم]

طب کے میدان میں اُن کی تحقیقی خدمات کے اعتراف میں ہمدرد یونی ورسٹی (کراچی) نے انھیں 1997ء میں ’’سندِ امتیازِ طب‘‘ اور 24 فروری 2001 ء میں ’’ڈاکٹر آف سائنس‘‘ کی اعزازی سند عطا کی۔ اس موقعے پر ماہنامہ ’’کاروانِ طب‘‘ نے حکیم صاحب پر ’’خاص نمبر‘‘ شائع کیا۔ اس کے علاوہ جامعہ کراچی سے ایک خاتون نے اُن پر ایم اے مقالہ بھی تحریر کیا ہے۔ آخری تصنیف جو علمِ طب کی تاریخ اور نسخوں پر مشتمل تھی جس میں اُن کے خاندانی نسخے اور اُن کے اپنے دریافت کردہ نسخے بھی شامل تھے، زیرِ تکمیل تھی

تصانیف[ترمیم]

  • شاہ ولی اللہ اور ان کے اصحاب
  • مقالاتِ برکاتی (مرتب، ڈاکٹر سہیل احمد)
  • مولانا معین الدین اجمیری تلامذہ کا خراج تحسین
  • جادہ نسیاں (بھولی یادیں)
  • سیرت فریدیہ(سوانح خواجہ فرید الدین، مرتب)
  • شاہ ولی اللہ اور ان کا خاندان
  • فضل حق خیر آبادی اور سن ستاون
  • حیات شاہ محمد اسحاق محدث دہلوی‘
  • مولانا حکیم برکات احمد سیرت و علوم
  • ان کے بہت سے مقالات غیر مدون پڑے تھے۔ ڈاکٹر مظہر محمود شیرانی نے منتخب مقالات اور شخصیات کی دو کتابیں شائع کی ہیں

ڈاکٹر سہیل احمد برکاتی تحریر فرماتے ہیں: ’’والد محترم علامہ حکیم محمود احمد برکاتیؒ کے بیشتر مضامین ان کی شہادت (2013ء) سے قبل چار مجموعوں کی صورت میں شائع ہو گئے تھے۔ پہلا مجموعہ ’’سفر اور تلاش‘‘ 1996ء میں، دوسرا ’’کشکولِ برکاتی‘‘ 2006ء میں شائع ہوا جو علمی و ادبی جواہر پاروں پر مشتمل ہے۔ یہ مضامین قسط وار ماہنامہ ہمدرد صحت میں بھی شائع ہوئے تھے۔ تیسرا مجموعہ ’’جادۂ نسیاں‘‘ 2009ء میں اور چوتھا ’’منتخب مقالات‘‘ 2011ء میں شائع ہوا۔ آخر الذکر دو مجموعے ڈاکٹر مظہر محمود شیرانی نے بڑی محنت، جانفشانی اور حکیم صاحب سے دلی تعلق کا ثبوت دیتے ہوئے شائع کیے۔

وفات[ترمیم]

9 جنوری 2013ء کو کراچی میں جماعت اسلامی کے رکن محمود احمد برکاتی کو فیڈرل بی ایریا تعلیمی باغ کے قریب ان کے مطب پر دہشت گردوں نے فائرنگ کر کے شہید کر دیا ۔ نماز جنازہ جامع مسجد رضوان کے باہر بعد نماز جمعہ امیر جماعت اسلامی صوبہ سندھ ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی کی امامت میں ادا کی گئی۔ قبرستان سخی حسن، کراچی میں تدفین ہوئی،