منجھاڑی تالاب

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

آزاد کشمیر ضلع سدھنوتی کی تحصیل بلوچ کے گاؤں منجھاڑی میں واقع منجھاڑی تالاب تقریبا دو تین سو سال پرانا ہے یہ تالاب کئی حوالوں سے خونی تاریخی اہمیت رکھتا ہے بتایا جاتا ہے 1947ء کی جنگ آزادی کے وقت جب 4 اکتوبر 1947ء کو سدھنوتی آزاد ہوا اور یہاں آزاد انقلابی حکومت کا اعلان ہوا تو اس وقت یہ تالاب خشک تھا اور اس تالاب میں اس وقت 40 کے قریب ڈوگروں اور سکھوں کو کپتان شیر باز خان سدوزئ کی 4 سدھنوتی جھتہ فورس نے قید کیا ہوا تھا جہنیں 10 اکتوبر 1947ء کو اسی تالاب میں قتل کر دیا گیا بتایا جاتا ہے کہ کچھ قیدی اس تالاب سے بھاگ کر لوہی پہاڑ کی ایک غار میں جا چھپے جہاں 4 سدھنوتی کے کمپنی کمانڈر سردار فیروز علی خان سدوزئ نے وہاں غار کے اندر گھاس ڈال کر انھیں زندہ جلا کر مار ڈالا۔ [1]

تالاب منجھاڑی
باضابطہ نامتالاب منجھاڑی: سکھ اور ڈوگروں کے نزدیک خونی تالاب
ملک پاکستان
مقامسدھنوتی آزاد کشمیر
درجہابتدائی تعمیر کھودئی
تاریخ افتتاح1700 (اندازہ)
ڈیم اور سپل وے
تقیدذخیرہ بارشی پانی
  • مرکزی بند: زیادہ سے زیادہ اونچائی: 12 فیٹ: چوڑائی بیس مربع میٹر: ڈائیورژن سسٹم: خندق: ذخائر کی سطح: ساڈے تین مربع میٹر

تفصیلات واقع منجھاڑی تالاب[ترمیم]

مورئخ اقبال درویش منجھاڑی تالاب کے گرفتار سکھوں اور ڈوگروں کے قتل عام کی تفصیل کا پس منظر کچھ اس طرح بیان کرتے ہیں کہ کرنل خان نے مہاراجا کشمیر کو راولاکوٹ دورے کی دعوت دی اور مہاراجا کشمیر راولاکوٹ آئے جس کے اہتمام میں کرنل خان نے مہاراجا کشمیر کے استقبال میں سدھنتی سے تقریبا بیس ہزار جنگ عظیم کے ریٹائر سدوزئ سدھن فوجیوں کو مہاراجا کشمیر کے استقبال میں ان سے مسلح پریٹ کرائی اس انوکھے استقبال کا مقصد فقط مہاراجا کشمیر کو اپنی فوجی طاقت سے خوف زدہ کرنا تھا تاکہ آنے والے وقت میں مہاراجا کشمیر سدوزئ سدھن پختون کی رائے کا احترام کرتے ہوئے کشمیر کا الحاق پاکستان سے کریں[2]چنانچہ اس دورے کے دوران مہاراجا کشمیر نے جب سدوزئ پٹھانوں کے ایسے خوفناک ارادے اور اتنی بڑی فوجی طاقت کو دیکھا تو مہاراجا کشمیر نے راولاکوٹ دورے کے فورن بعد مختصر وقت میں اپنی پوری طاقت کو جمع کر کے اس قبیلے کو سبق سکھانے کا فیصلہ کر لیا چنانچہ مہاراجا کشمیر نے جون 1947ء کو اپنی کئی بریگیڈ فوج سدھن علاقہ جات میں بھیج کر فوجی آپریشن کے ذریعے سدھن پٹھانوں سے جنگی ہتھیار جمع کرنے شروع کر دیے چنانچہ اس آپریشن کے لیے مہاراجا کشمیر کی فوج کو جاسوسی نیٹ ورک قائم کرنے کے لیے سویلین افراد کی ضرورت تھی اس لیے ڈوگرہ فوج نے اپنے سرکاری گھرانوں کے کئی خاندان سدھن علاقہ جات میں اگست سے آباد کرنے شروع کر دیے یہ تمام خاندان ڈوگروں اور سکھوں کے گھرانے تھے جو اسلام اور مسلمانوں کے سخت ترین دشمن سمجھے جاتے ہیں یہ خاندان اگست سے تمام سدھن دیہاتوں میں دس دس بیس بیس گھر کے چھوٹے چھوٹے ایک ایک دو کمروں پر مشتمل مکان بنا کر سدھن دیہاتوں میں آباد ہوئے ان خاندانوں کے گھروں میں اکثریت مردوں کی ہوتی جو تمام تر پوشیدہ اسلحے سے لیس ہوتے اور سارا دن گاؤں دیہاتوں میں گھومتے علاقے کے نمبرداروں پر نظر رکھتے اور وہاں کے علاقوں کی تمام خبریں ڈوگرہ فوج کو دیتے[3]

  • چنانچہ ان ڈوگرہ اور سکھ خاندانوں کے آباد ہونے کے ایک ماہ بعد سدوزئیوں اور ڈوگروں کی اس غیر علانیہ جنگ نے تول پکڑا اور یہ جنگ اچانگ اعلان جنگ کی شکل اختیار کر گئی چنانچہ اس جنگ میں سدوزئیوں نے ڈوگرہ کو کچھ ہی دنوں میں تمام محاذوں پر شکست دے کر سدھنوتی میں اپنی حکومت قائم کر لی [4] جس کے بعد یہ شکست خردہ ڈوگرہ فوج پونچھ اور جموں کی طرف بھاگ نکلی اور پیچھے سدھنوتی میں اپنے جاسوسوں کے گھرانے چھوڑ گے جس کے باعث وہ سدھنوتی میں قتل عام کیا گئے جن میں سدھنوتی کی تحصیل بلوچ کے منجھاڑی تالاب میں قتل ہونے والے یہ 40 بدنصیب ڈوگرہ اور سکھ بھی تھے جہنیں پہلے پہل گاؤں دھمن پھکوناڑ منجھاڑ کیمر وغیرہ سے گرفتار کیا گیا اور جیل خانہ نا ہونے کی صورت میں انھیں اس گہرے تالاب میں گرفتار کر کے اگھٹا کیا گیا اور پھر وہی انھیں قتل کرنا شروع کیا تو کچھ یہاں وہاں بھاگے مگر ان کا پیچھا کیا گیا اور جو جہاں ملا اسے وہی قتل کر دیا گیا کچھ سکھ اور ڈوگرے اس تالاب سے بھاگ کر لوہی پہاڑ کی ایک غار میں جا چھپے مگر انھیں بھی غار میں آگ لگ کر مار دیا گیا اس واقعہ میں کچھ ایسے بچے بھی تھے جو اس قتل وغارت سے بچ نکلے

مثلا

  • چیف سکٹری جموں کشمیر سردار اشفاق خان اف منجھاڑی کا بیان ہے میرے والد مرحوم کو منجھاڑی کے اس قتل غارت کے بعد ایک بچہ ملا اس کا نام راجا پھکر رام ڈوگرہ تھا ہم نے اسے پال پوس کر بڑا کیا اور وہ مسلمان ہوا تو اس کا نام پھکر دین رکھا جو عرصہ 30 سال سے ہمارے ساتھ ہے
  • جاگیردار سردار سیٹھ دتتو خان کے بیٹے ماسٹر سید احسن دھمن پھکوناڑ کا بیان ہے کہ میرے والد مرحوم کو منجھاڑی قتل عام کے واقعے کے بعد ایک بچہ ملا تھا جس کا نام بھوج سنگھ تھا جس نے بعد ہمارے گھر اسلام قبول کیا اور اس کے بعد ہم نے اس کا نام فوجی خان رکھا جو عرصہ 30 سال سے ہمارے گھر رہتا ہے

حوالہ جات[ترمیم]

  1. بھیانک انتقام جنگ آزادی 1947ء/ از صوفی اقبال درویش
  2. ‪Panḍit‬‏, ‪K‬‏. ‪G‬‏. ‪A‬‏. (1991). ‪Kashmīr āzādī kī dahlīz par: yādon̲ ke cirāg̲h̲‬‏. پاکستان: ‪Jang Pablisharz‬‏.
  3. TY - BOOK AU - Cauhdrī, Zāhid AU - Zaidī, Ḥasan Jaʻfar ET - LA - urd PB - Idārah-yi Mut̤ālaʻah-yi Tārīkh CY - Lāhaur SE - SN - T2 - TA - TT - DB - PY - 1989-<2005> TI - Pākistān kī siyāsī tārīk̲h̲ DO - LK - https://worldcat.org/title/21760453 UR - ER
  4. ‪24 اکتوبر 1947کو سدھن پٹھانوں نے سدھنوتی میں اپنی حکومت قائم کی https://books.google.com.sa/books?id=bpsWAQAAIAAJ&q=On+October+24,+1947,+Sudhan+Pathans&dq=On+October+24,+1947,+Sudhan+Pathans&hl=ur&sa=X&ved=2ahUKEwjl1NjnvoT_AhWF2qQKHd91CWIQ6AF6BAgJEAE