ٹنڈو سومرو

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

صوبہ سندھ کے ضلع ٹنڈو الہ یار کے جھنڈو مری تعلقہ میں واقع ایک گاؤں

اس گوٹھ کی بنیاد سومر خان یا سومرو قوم کے کسی فرد نے رکھی تھی اسی نسبت سے ٹنڈو سومرو کا نام ملا

اس مثالی موضع و ماڈرن ٹنڈو کے چاروں طرف 10 فٹ بلند فصیل موجود ہے، جو ایک کروڑ 40 لاکھ روپے کی لاگت سے 18 ماہ کے عرصے میں تعمیر کی گئی۔

اس گاؤں میں 2 سکیورٹی چیک پوسٹس موجود ہیں، جہاں سے کسی کو بھی شناخت کے بغیر میں داخل ہونے کی اجازت نہیں۔

گاؤں میں 5 ہزار سے زیادہ افراد رہتے ہیں اور یہاں نکاسی آب کا بہترین نظام موجود ہے، جسے زیر زمین رکھا گیا ہے۔

گلیوں سے گزرتی ڈرینج کی نالیوں کو لوہے کی جالیوں سے کور کیا گیا ہے تاکہ کوئی راہ گیر یا جانور اس میں گر کر زخمی نہ ہو۔

علاقہ کے لوگوں کے لیے بہتر سہولیات کے انتظامات کو یقینی بنانے کے لیے مختلف کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں جو سہولیات کی فراہمی اور دیگر انتظامات کو دیکھتی ہے،

کسان ہاؤسنگ اسکیم بنائی گئی ہے، ہر گھرانے کے لیے 120 گز کے دو کمروں کے مکانات بنائے گئے ہیں جہاں دالان، غسل خانے، پانی، بجلی، گیس اور انٹرنیٹ کنیکشن موجود ہے۔ تمام مکانات روشن اور ہوا دار ہیں۔

کسی کو بھی بجلی چوری کی اجازت نہیں اور اگر کوئی بجلی چراتے ہوئے پکڑا جائے تو اس کی سزا 6 ماہ بجلی سے محرومی اور 2500 روپے جرمانہ ہے۔ ‘

زراعت کا سارا ڈیٹا اور مالی معاملات سادی سندھی زبان میں تحریر ایک سافٹ ویئر کے تحت ادا کیے جاتے ہیں، تمام معاملات زرعی سیکریٹیریٹ سے کنٹرول ہوتے ہیں اور ایک ایک پیسے کا اکاؤنٹ رکھا جاتا ہے۔

ہر کھیت کو زیادہ سے زیادہ پیداوار کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ ایک ہی جگہ پر آم، کیلے اور سبزیوں کو قطار در قطار اگایا جاتا ہے۔ کھیتوں کے درمیان موبائل ٹوائلٹس بھی بنائے گئے ہیں۔

5 ٹیوب ویلز اور 12 کلومیٹر طویل پائپ لائنوں سے کھیتوں کو سیراب کیا جاتا ہے۔ عاصم فارمز سندھ کے پہلے فارمز ہیں جہاں زمین ہموار کرنے کے لیے لیزر لینڈ لیولر استعمال کیے جاتے ہیں۔ مصنوعی کھادوں اور فرٹیلائزرز کو پہلے تجربہ گاہوں میں ٹیسٹ کیا جاتا ہے۔ تاہم ترجیح قدرتی کھاد کو دی جاتی ہے۔ کیلے کے فصل کے ماہر اور انچارج امولکھ ملہی کے مطابق وہ ایسے کیلے کے پتے استعمال کرتے ہیں جن میں پوٹاش کی بڑی مقدار ہوتی ہے۔ یہاں سندھ کی زرعی جامعات کے طالب علموں کو بھی مدعو کیا جاتا ہے اور ان کی تحقیق سے فائدہ اٹھایا

گاؤں میں موجود عاصم ایگری کلچر فارم کا شمار پاکستان کے بڑے ایگریکلچر فارمز میں ہوتا ہے اور زمین سے زیادہ پیداوار حاصل کرنے والے کسان کو ’مین آف دی ایئر‘ کے ایوارڈ سے نوازا جاتا ہے،[1]

تحصیل جھنڈو مری میں 5 ہزار افراد پر مشتمل گاؤں ٹنڈو سومرو ماڈرن ویلیج ہے جہاں 90 فیصد شرح خواندگی، پینے کا صاف پانی، تعلیم کے لے تمام سہولتوں سے آراستہ سرکاری اسکول اور 24 گھنٹے ڈاکٹروں، ادویات اور ایمبولینسوں سے لیس بیسک ہیلتھ یونٹ کے علاؤہ لائبریری بھی ہے۔ یہاں جرم کی شرح نہ ہونے کے برابر ہے،[2]

  1. https://www.independenturdu.com/node/93736
  2. https://jang.com.pk/news/594438