پانی میں حل پذیری

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

کسی دھات اور تیزاب کے عمل سے نمکیات بنتے ہیں۔ زیادہ تر نمکیات پانی میں حل ہو جاتے ہیں لیکن ہر نمک پانی میں حل نہیں ہو سکتا۔ کسی نمک کی پانی میں حل پذیری یاد رکھنے کے لیے ابتدائی کیمسٹری کے طالب علموں کو یہ اصول بتائے جاتے ہیں:

گرم پانی میں خوردنی نمک کی حل پذیری تھوڑی سی بڑھ جاتی ہے جبکہ بیریئم نائیٹریٹ کی حل پذیری کافی بڑھ جاتی ہے۔

درجہ حرارت کا اثر[ترمیم]

  • وہ نمکیات جو پانی میں حل ہونے پر ٹھنڈک پیدا کرتے ہیں ان کی حل پذیری گرم پانی میں بڑھ جاتی ہے جیسے قلمی شورہ یعنی پوٹاشیئم نائیٹریٹ، سوڈیئم آرسینیٹ۔
  • وہ نمکیات جنہیں پانی میں حل کرنے سے پانی گرم ہو جاتا ہے ان کی حل پذیری ٹھنڈے پانی میں بڑھ جاتی ہے جیسے ان بجھا چونا، سیریئم سلفیٹ۔

گیسوں کی حل پذیری[ترمیم]

گیسوں کی پانی میں حل ہونے کی صلاحیت پانی گرم کرنے سے کم ہوتی چلی جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پیپسی اور کوکا کولا جیسے مشروبات اگر ٹھنڈے نہ ہوں اور ڈھکن کھول دیا جائے تو بے ذائقہ ہو جاتے ہیں کیونکہ اُن میں موجود کاربن ڈائی آکسائیڈ ضائع ہو جاتی ہے۔
ابالنے سے پانی میں موجود اکثر گیسیں مکمل طور پر پانی سے باہر نکل آتی ہیں مگر ہائیڈروجن کے ہیلائیڈ (فلورائیڈ، کلورائیڈ، برومائیڈ،آیوڈائیڈ) پانی سے مکمل طور پر خارج نہیں ہوتے کیونکہ وہ پانی کے ساتھ ایزیوٹروپ بنا لیتے ہیں۔
صفر درجہ سینٹی گریڈ اور ایک ایٹموسفیئر کے دباو پر ہر ایک ملی لیٹر (ml) پانی میں درج ذیل ملی لیٹر مقدار میں یہ گیسیں حل ہوتی ہیں۔

گیس کا نام حل ہونے والی مقدار
امونیا 1300ml
ہائیڈروجن کلورائیڈ 500ml
سلفر ڈائی آکسائیڈ 80ml
کاربن ڈائی آکسائیڈ 1.7ml
ethene 0.25ml
آکسیجن 0.049ml
نائیٹروجن 0.024ml

نائیٹروجن کی پانی میں حل پذیری تو کم ہے لیکن ہوا میں اس کی مقدار زیادہ ہے (لگ بھگ 80%)۔ یہی وجہ ہے کہ سمندر اور جھیل دریاوں کے پانی میں حل شدہ نائیٹروجن کی مقدار آکسیجن کی دو گنا ہوتی ہے۔

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]