رتن ناتھ سرشار
رتن ناتھ سرشار | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
تاریخ پیدائش | سنہ 1846ء [1] |
وفات | 21 جنوری 1903ء (56–57 سال)[2] حیدر آباد |
عملی زندگی | |
پیشہ | شاعر |
کارہائے نمایاں | فسانۂ آزاد |
باب ادب | |
درستی - ترمیم |
پنڈت رتن ناتھ در سرشار 1846ء میں لکھنؤ برطانوی ہندوستان میں میں ایک کشمیری گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ابھی چار سال کے تھے کہ باپ کا انتقال ہو گیا۔ لکھنؤ ہی میں تعلیم حاصل کی اور عربی، فارسی اور انگریزی سے واقفیت حاصل کی۔ ایک اسکول میں مدرسی کی خدمات پر مامور ہوئے اور (اودھ اخبار) اور (مرسلہ کشمیری) میں مضامین لکھنے لگے۔ اپنی خداداد قابلیت کی وجہ سے جلد ہی شہرت حاصل کرلی۔ اور 1878ء میں انھیں (اودھ اخبار) کا ایڈیٹر مقرر کر دیا گیا۔ فسانہ آزاد لکھنے کا سلسلہ یہیں سے شروع ہوا۔ کچھ عرصہ تک الہ آباد ہائی کورٹ میں مترجم کی حیثیت سے کام کیا۔ 1895ء میں حیدر آباد چلے آئے۔ مہاراجا کشن پرساد نے دو سو روپے وظیفہ مقرر کیا اسی دوران میں اخبار (دبدبہ آصفیہ) کی ادارت کرتے رہے۔ آخر عمر میں شغل شراب نوشی حد سے بڑھ گیا چنانچہ اس عادت نے صحت پر برا اثر ڈالا اور 1903ء میں وفات پاگئے۔ مشہور تصانیف میں سیرکوہسار، جام سرشار، کامنی، خدائی فوجدار، فسانہ آزاد شامل ہیں۔ اس کے علاوہ انھوں نے الف لیلہ کا فصیح و بلیغ اردو زبان میں ترجمہ کیا جو بذاتِ خود ایک شاہکار مانا جاتا ہے۔
حوالہ جات[ترمیم]
- ↑ بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb16732789t — بنام: Ratan Nāth Sarshār — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — عنوان : اوپن ڈیٹا پلیٹ فارم — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ↑ https://eprints.soas.ac.uk/29122
- 1846ء کی پیدائشیں
- 1903ء کی وفیات
- 21 جنوری کی وفیات
- اتر پردیش کے ناول نگار
- اردو شعرا
- اردو مترجمین
- اردو مزاح نگار
- اردو مضمون نگار
- اردو ناول نگار
- انیسویں صدی کے شعرا
- انیسویں صدی کے ہندوستانی شعرا
- انیسویں صدی کے ہندوستانی ناول نگار
- برطانوی ہند کے اردو لکھاری
- بھارتی اردو شعرا
- بھارتی مصنفین
- تاریخ پیدائش غیر یقینی
- کشمیری شخصیات
- کشمیری مصنفین
- لکھنوی شخصیات
- لکھنؤ کے مصنفین
- بھارتی مصنفین کے نامکمل مضامین
- بھارتی اخبار مدیران
- الف لیلہ کے مترجمین
- خدائی فوجدار کے مترجمین
- کشمیری برہمن
- کشمیری ہندو
- کشمیری پنڈت