کتاب الآثار بروایت امام حماد بن ابوحنیفہ
ممکنہ پامالیِ حقوقِ نسخہ |
اگر آپ نے اس صفحہ کو پامالی حقوق نسخہ کے سلسلے میں نامزد کیا ہے تو براہ کرم صفحہ کے آخر میں مندرجہ ذیل عبارت کا اندراج کریں۔
ویکیپیڈیا:متنازع حقوق نسخہ/2024_مئی_6/مضامین |
اس صفحہ کے گذشتہ اندراجات، ذیل میں درج منبع سے مواد درج کرنے کی وجہ سے ویکیپیڈیا حقوق ِنسخہ کی پامالی کرتے محسوس ہوتے ہیں اور اب اس صفحہ کو متنازع حقوق نسخہ میں درج کرلیا گیا ہے۔
جب تک کسی منتظم کی جانب سے تنازع کا حل نہ پیش کردیا جائے اس صفحہ میں تدوین نہ کریں
اس صفحہ کے بارے میں وضاحت فراہم کرنے میں ناکامی پر، زمرۂ پامالی میں اندراج کے سات روز بعد اسے حذف کردیا جائے گا۔ |
|
کتاب آثار بروایت امام حماد بن ابو حنیفہ امام ابو حنیفہ نعمان زوطی کے فرزند نے روایت اور تحریر کی ہے۔
کتاب الآثار ابوحنیفہ - بروایت ، حماد بن ابوحنیفہؒ[ترمیم]
امام ابوحنیفہ ؒ کے صاحبزادے امام ابن الامام حماد بن ابی حنیفہؒ نے بھی کتاب الآثار کو امام صاحب سے روایت کیا ہے ۔
کتاب کی اہمیت اور اسانید:[ترمیم]
اس نسخہ کی شہرت کا یہ عالم ہے کہ بڑے بڑے محدثین نے اس نسخہ سے روایات اپنی کتب میں نقل کی ہیں ۔ اور مسانید ابوحنیفہؒ کے جامعین محدثین نے کثرت سے اس نسخہ کی روایات لکھی ہیں
اس کے علاوہ مشہور ائمہ و محدثین نے اس نسخہ کی اسناد اپنے ثبت اور معجم میں نقل کی ہیں ۔
مثلاََ
- - مشہور محدث اور امام حافظ ابو المؤید خوارزمی 655ھ نے جامع المسانید کے مقدمہ میں اپنے سے لے کر امام حمادؒ تک اس کی اسانید نقل کی ہیں ۔
- حافظ ذہبیؒ نے بھی اس نسخہ کا ذکر کیا ہے
- مشہور محدث مفسر امام ابن کثیر ؒ نے اپنی تفسیر میں اس نسخہ کی روایت حماد بن أبي حنيفة عن أبيه کہہ کر نقل کی ہے ۔
- حافظ ابن حجر عسقلانیؒ نے بھی المعجم المفہرس میں اس کا ذکرنسخہ حماد بن ابی حنیفہ عن ابیہ کے عنوان سے کیا ہے ۔ اور امام حماد ؒ تک اپنی سند بھی نقل کی ہے
نسخہ کی موجود روایات :[ترمیم]
اس نسخہ کی بہت سی روایات مسانید ابی حنیفہ میں موجود ہیں ۔
جامعین مسانید جو بڑے بڑے محدثین ہیں ، ان کی اور حافظ ابن حجرؒ کی سند بھی تقریباََ ایک جیسی ہی ہے ۔
یہ نسخہ ابھی شائع نہیں ہوا۔ ممکن ہے اس کا مخطوطہ کہیں پر موجود ہو۔
اس كے علاوه اس نسخہ کی 31 کے قریب روایات امام حصکفیؒ (580ھ-650ھ ) نے اپنی مسند امام اعظم میں براہ راست کتاب الآثار بروایت حماد سے نقل کی ہیں ۔
مسند امام اعظم ، حصکفی میں کتاب الآثار ابوحنیفہؒ ، بروایت حماد کی روایات:[ترمیم]
امام ابو حنیفہؒ کی مسانید میں سب سے زیادہ مشہور ، مستند ۔۔امام حافظ عبد الله الحارثی البخاریؒ 340ھ کی مسند امام اعظم ہے
جس کا اختصار ساتویں صدی ہجری کے عالم حافظ دمیاطی ؒ کے شیخ حافظ موسي بن زكريا الحصكفيؒ 650ھ نے کیا۔
جو بہت مشہور ہے۔آج کل خصوصاََ اردو میں مطلق مسند امام اعظم بولا جائے تو اس سے یہی مراد لی جاتی ہے ۔
اگرچہ مسند الحصکفیؒ ۔۔۔۔۔۔۔مسند الحارثیؒ کا ہی اختصار ہے لیکن انھوں نے کچھ وہ روایات جو امام حماد بن ابی حنیفہؒ نے
اپنے والد سے روایت کی ہیں ۔۔۔وہ بھی اس میں لی ہیں ۔
مولانا ابو الوفا افغانی ؒ نے مولانا عبد الرشید نعمانیؒ کو خط میں لکھا کہ ایسی روایات الحصکفی ؒ نے مسند ابن خسرو سے لی ہیں ۔
لیکن یہ خیال تب کیا جا سکتا ہے کہ جب یہ سمجھ لیا جائے کہ امام حمادؒ کا اصل نسخہ مفقود ہے ۔
حالانکہ حافظ ابن حجرؒ ، حافظ خوارزمیؒ ، حافظ ابن کثیرؒ وغیرہ اس نسخہ سے واقف ہیں تو حافظ الحصکفیؒ تو ان سے بھی پہلے کے ہیں ۔
اس لیے زیادہ صحیح یہی معلوم ہوتا ہے کہ انھوں نے یہ روایات۔نسخہ حماد بن ابی حنیفہ عن ابیہ ۔ سے براہ راست نقل کی ہیں ۔
مسند الحصکفیؒ کی اصل مسند ابھی چھپی نہیں ۔ جو چھپی ہوئی ہے وہ مسند حصکفیؒ کو فقہی ابواب پر شیخ حافظ عابد سندیؒ نے مرتب کیا ہے ۔ یہ کتاب چھپی ہوئی ہے ۔
اس میں چونکہ انھوں نے مسند الحصکفیؒ کو ابواب پر مرتب کیا ہے ۔ اس لیے اس میں امام حماد بن ابوحنیفہؒ کی روایات متفرق طور پر موجود ہیں ۔
اصل مسندحصکفی میں انھوں نے امام حماد ؒ کی روایات اکٹھی لکھی ہیں ۔ مسند حصکفی ابھی چھپی نہیں ۔
لیکن ترکی کے مشہور کتب خانے ((ینی جامع Yeni Cami)) میں ایک حدیث کے مجموعہ کا مخطوطہ ہے جو 759ھ کا لکھا ہوا ہے ۔
اور آٹھویں صدی ہجری کے حنفی عالم محدث کا ہے ۔
كتاب التيسير في حديث البشير النذير - صلي الله عليه وعلى آله وصحبه وسلم تسليما
اس کے ناسخ عثمان بن محمد بن عثمان الكراكي الانصاري ہیں ۔
اور مؤلف، محدث شیخ امام قاضی علم الدین سلیمان الترکمانی الحنفی ؒ المتوفی 736ھ ہیں جو حماہ کے قاضی تھے ۔
حافظ ابن حجرؒ نے درر الکامنہ میں اور حافظ تقی الدین نے طبقات السنیہ میں ان کا مختصر ذکر کیا ہے ۔
ان کی یہ کتاب ۔
ایک طرح سے جامع الاصول مجد الدین ابن الاثیر الجزریؒ 606ھ کے اوپر ایک طرح کا کام ہے ۔ اس میں انھوں نے کچھ ترتیب بدلی ہے اور جامع الاصول میں جو کتب تھیں ۔ موطا ۔ بخاری ۔ مسلم ۔ ابو داود ۔ نسائی ۔ ترمذی ۔ رزین ۔ اس میں مسند امام اعظم کا اضافہ کیا ہے ۔ جو کتاب کے آخر میں ہے۔اور صفحہ 277 سے شروع ہوتی ہے ۔
۔ مسند امام ابو حنيفہ بروايت حصكفی
اور روایات امام ابوحنیفہ ؒ کے شیوخ کی ترتیب پر ہیں۔ پھر صفحہ 297 تک روایات ہیں۔
اور پھر جلی عنوان ہے۔
مسند حماد بن ابي حنيفة رحمهما الله عن ابيه
پھر ۔ حماد عن ابیہ ۔ کی سند سے تقریباََ 31 روایات بیان کی ہیں۔ جو مخطوطہ کے آخری ڈھائی صفحات پر ہیں۔
مسند حصکفی میں مسند حماد بن ابی حنیفہؒ کی پہلی اور آخری روایت :[ترمیم]
حماد بن أبي حنيفة، عن أبيه، عن ابن خثيم المكي، عن يوسف بن ماهك،
: صلى الله عليه وسلم حفصة ؓ زوج النبي عن
أن امرأة أتتها فقالت: إن زوجي يأتيني مجبية ومستقبلة فكرهته،
فقال صلي الله عليه وسلم النبي فبلغ ذلك
. ((لا بأس إذا كان في صمام واحد))
یہ روایت سورۃ بقرہ آیت 222 اور 223 کی تفسیر میں حافظ ابن کثیرؒ نے اسی طریق سے نقل کی ہے ۔
وقد روي من طريق حماد بن أبي حنيفة , عن أبيه ,عن ابن خثيم ...(تفسیر ابن کثیر)۔
اور مخطوطہ میں آخری روایت یہ ہے۔
حماد بن أبي حنيفة، عن أبيه، عن إسماعيل بن أبي خالد، وبيان بن بشر، عن قيس بن أبي حازم قال:
سمعت جرير بن عبد الله ؓ يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:
((سترون ربكم عز وجل كما ترون هذا القمر ليلة البدر، لا تضامون في رؤيته،
فانظروا ألا تغلبوا على صلاة قبل طلوع الشمس، وقبل غروبها)).
قال حماد يعني به الغداة والعشي.
یہ روایات مسند حصکفی جو چھپی ہوئ ہے جو دراصل ترتیب سندی ہے ۔ اس میں تو موجود ہیں ہی ۔ اور مسند ابن خسرو ؒ میں بھی ہیں ۔
کتاب الآثار کی روایت میں امام حماد بن ابوحنیفہؒ کا منہج:[ترمیم]
کتاب الآثار امام ابوحنیفہؒ کی براہ راست تالیف ہے ۔ اس کو اُن کے بہت سے تلامذہ نے اُن سے روایت کیا ہے ۔ اور تلامذہ نے روایت کرنے کے ساتھ اُس میں چند روایات کا اضافہ بھی کیا ہے اور بعض تشریحی الفاظ بھی بڑھائے ہیں ۔ اسی وجہ سے بعض حضرات ان نسخوں کو شاگردوں کی طرف منسوب کردیتے ہیں ، جو درست نہیں ۔
اوپر نقل کردہ حدیث مبارکہ کے آخر میں تشریحی الفاظ کے اضافہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ امام حمادبن ابی حنیفہ ؒ کا طرز بھی ا مام ابو یوسف ؒ اور امام محمد ؒ کی طرح تھا۔ یعنی صرف روایت نہیں کیا ۔ بلکہ کتاب میں اضافہ بھی کیا ہے ۔
ممکن ہے اصل اور مکمل مخطوطہ بھی کہیں ہو اور کبھی سامنے آجائے۔