اثبات النبوہ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
اثبات النبوہ
زبان عربی
اصل زبان عربی
ناشر مکتبۃ الحقیقہ


اثبات النبوۃ مجدد الف ثانی شیخ احمد سرہندی(971ھ/ 1564ء تا 1034ھ/1624ء) کی کتاب ہے۔ بعض تذکروں میں اس کا نام تحقیق النبوۃ بھی لکھا ہے

  • اثبات النبوہ 44 صفحات پر مشتمل ہے یہ رسول اللہ ﷺ کی نبوت کے اثبات میں لکھا گیا اس میں دو امور پر بحث ہے نبوت اور معجزہ یہ ابو الفضل کے انکار نبوت میں ہے ابو الفضل اور فیضی کی بے راہ روی کی مزاحمت میں یہ رسالہ لکھا گیا۔ ادارہ مجددیہ کراچی سے عربی اور اردو میں طبع ہو چکی ہے۔
  • نبوت کے معنی کی تحقیق، منکرین کے اعتراضات اور جوابات، معجزہ کے معنی اور اس کی شرائط، اثبات نبوت رسول اکرم اور معجزات قرآن کا ذکر ہے[1]

یہ رسالہ عربی زبان میں لکھا گیا یا مجدد الف ثانی کی موجود تصانیف میں سب سے قدیم ترین تصنیف ہے ہے رسالے میں سال تصنیف نہیں دیا گیا لیکن واضح ہوتا ہے کہ سال تصنیف 989ھ ہے مجدد پاک نے 18 سال عمر میں اسے اسے مکمل کر لیا تھا یہ رسالہ ایسے وقت دیکھا گیا کہ اکبر کے درباری خوشامدیوں اور حواریوں نے اسے مکمل طور پر اپنے شکنجے میں جکڑ لیا تھا عام شعائر اسلام کا مذاق اڑایا جانے لگا تھا نماز روزہ اسلام کے خلاف سمجھا جانے لگا تھا۔

تفصیل[ترمیم]

  • اثبات النبوۃ مجدد الف ثانی کی سب سے پہلی اور قدیم ترین تصنیف ہے
  • اثبات النبوہ ایک مقدمہ اور دو مقابلوں پر مشتمل ہے مقدمہ میں دوبحثیں ہیں جن کی تفصیل اس طرح ہے
  • مقدمہ: پہلی بحث نبوت کے معنی کی تحقیق میں
  • دوسری بحث: معجزہ میں
  • پہلا مقالہ اس کے دو مسلک ہیں پہلا مسلک بعثت اور نبوت کی حقیقت
  • دوسرا مسلک خاتم الانبیا صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کے اثبات میں
  • دوسرا مقالہ فلاسفہ کی مذمت میں اور ان کے علوم کی ممارست اور ان کتابوں کے مطالعے سے جو نقصان حاصل ہوتا ہے اس کے بیان میں[2]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. اردو نثر میں سیرت رسول، ڈاکٹر انور محمود خالد، اقبال اکیڈمی پاکستان لاہور 1989ء
  2. جہان امام ربانی مجدد الف ثانی شیخ احمد سرہندی، اقلیم پنجم صفحہ 69 ، امام ربانی فاؤنڈیشن کراچی پاکستان