بھنگرو

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

بھنگرو کا مطلب گجراتی زبان میں سڑا ہوتا ہے۔ اسی سے بھنگرو کی اصطلاح سامنے آئی ہے۔ بھنگرو پانی سے زراعت کا نیا طریقہ ہے[1]۔زراعت کے اس نئے جدید طریقے کو بھارتی خواتین نے متعارف کرایا ہے۔ یہ بپلاپ کیتن پاؤل اور تروپتی جین کا آئیڈیا ہے۔ اس طریقے میں سیلاب یا بارشوں کا سارا پانی زمین کے نیچے ذخیرہ کیا جاتا ہے ا ور پھر ضرورت کے وقت ان پانی کو نکال کر زراعت کے مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے[2]۔ اس وقت بھارتی ریاست اترپردیش کے کسان 'بھنگرو' ٹیکنیک سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ ایسے وقت میں جب کروڑوں روپے لاگت کے زیرتعمیر ڈیم میں بوند برابر بھی پانی نہیں ہوتا بھنگرو سے پانی حاصل کر کے کسان فصل اگا سکتے ہیں۔ یاد رہے اس بھنگرو کے استعمال کا دائرہ کار اب جنوبی ایشیا کے ممالک کے علاوہ جنوب مشرقی ایشیائی ممالک اور افریقی ممالک تک پھیل چکا ہے- عام طور پر سمجھا جاتا ہے جس بور کی موٹر دو گھنٹے مسلسل پانی چلا دے تو اس زمین سے مسلسل پانی حاصل کیا جا سکتا ہے جبکہ بھنگرو کو استعمال کرنے والوں کا کہنا ہے کہ انھوں سے ا س سے مسلسل 50 گھنٹے بھی پانی حاصل کیا ہے۔

فوائد[ترمیم]

اس ریئن واٹر ہارویسٹنگ ٹیکنیک کے مندرجہ ذیل فوائد ہیں- زمینی کٹاؤ سے نجات' سیم سے نجات' واٹر لاگنگ سے نجات(بارشوں کا پانی آپ کی زمین میں کھڑا نہیں رہے گا) اور نہ ہی آپ کی زمین کی زرخیزی بہہ کر ندی نالوں میں جائے گی' ضرورت کے وقت اسی پانی کا استعمال بھی آپ کر سکیں گے' اگلی فصل لگانے کے لیے آپکو زمین کے خشک ہونے کا انتظار نہیں کرنا پڑے گا' اور ان فوائد کے علاوہ آپ کے زیرزمین پانی کا لیول بھی اوپر آ جائے گا- اس طریقے میں بارش اور سیلاب کے دوران پانی کوزمین کی کٹی پھٹی تہوں کے ذریعے زمین میں محفوظ کیا جاتا ہے اور پھر خشک موسم میں زمین سے نکال کر استعمال کیا جاتا ہے۔اس طریقے سے کسان دونوں موسموں میں فصلیں اگا سکتے ہیں۔ اس طرح حاصل کیا گیا پانی دیگر کسانوں اور فیکٹریوں کو بھی فروخت کیا جا سکتا ہے۔ 5 ایکڑ زمین پر 1 بھنگرو لگانے سے کسان دونوں موسموں میں فصل کاشت کر سکتے ہیں۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. Vishal Dutta (30 December 2017)۔ "Bhungroo technology: A do-it-yourself well for dry farmlands"۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 مئی 2018 – The Economic Times سے 
  2. "Gujarat's 'Bhungroo' gets global recognition - Times of India"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 مئی 2018 

بیرونی روابط[ترمیم]