نسوانی معاشیات

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

نسوانی معاشیات (انگریزی: Feminist economics) معاشیات اور مختلف معیشتوں کا تنقیدی جائزہ ہے۔ اس کا مرکز جنسوں کی واقفیت اور ایک شمولیتی معاشی اور پالیسی جائزہ۔[1] نسوانی معاشی تحقیق کاروں میں ماہرین تعلیم، فعالیت پسند، پالیسی نظریہ ساز اور عملی دنیا سے جڑی شخصیات شامل ہیں۔[1] نسوانی تحقیق کار کئی موضوعات کا بھی مطالعہ کرتے ہیں جنہیں دوسرے شعبوں کے لوگ نظر انداز کرتے ہیں۔ اس میں دیکھ ریکھ کا کام، قریبی ساتھی کا تشدد یا وہ معاشی نظریات جنہیں جنسی نقطہ نظر کو جوڑتے ہوئے نئی جہت دی جا سکتی ہے۔ ان میں بااجرت بے اجرت شعبوں کا مطالعہ شامل ہیں۔ [2]

مطالعے کی اہمیت[ترمیم]

جنسی تجزیے اور اعداد و شمار کی روشنی میں کئی زیر غور پروگراموں کے لیے معلومات فراہم کی جا سکتی ہیں۔ صنف کی بنیاد پر مبنی یہ نظریہ خواتین اور لڑکیوں پر غیر ارادی منفی اثرات کا جائزہ لینے اور درستی کرنے میں مدد فراہم کر سکتا ہے۔[3]

عرب ممالک میں اہمیت کا احساس[ترمیم]

عرب ممالک کے سربراہان کا ماننا ہے کہ مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین کو روزگار کے برابر کے مواقع فراہم کرنا معیثت کے لیے انتہائی اہم ہے۔ متحدہ عرب امارات کے شہر ابو ظہبی میں 2019ء میں ہونے والی سالٹ کانفرنس میں ماہرین نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ جن ممالک میں خواتین کو روزگار کے برابر مواقع فراہم کیے گئے ہیں، ان کی معیشت قدرے بہتر ہوئی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اگر خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے ہر ملک کی افرادی قوت میں خواتین کی تعداد بڑھا دی جائے تو اس سے 2025ء تک جی سی سی کی مشترکہ معیشت میں سات فیصد یا ایک سو 80 ارب ڈالر کا اضافہ ہو سکتا ہے۔[4]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ^ ا ب "IAFFE - Mission Statement"۔ www.iaffe.org (بزبان انگریزی)۔ 10 مئی 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 اگست 2018 
  2. Feminist economics۔ Benería, Lourdes., May, Ann Mari, 1956-, Strassmann, Diana Louise.۔ Cheltenham, UK: Edward Elgar۔ 2011۔ ISBN 9781843765684۔ OCLC 436265344 
  3. خواتین کو معاشی طور پر مضبوط بنانے میں پیش رفت ہو رہی ہے
  4. معیشت میں خواتین کا کردار اہم کیوں؟