آخوند سجاول سرہندی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

آخوند سجاول سرہندی مجدد الف ثانی کے سجادہ نشین خواجہ محمد معصوم سرہندی کے خلیفہ خاص تھے۔

تعارف[ترمیم]

آخوند سجاول سرہندی کا اصل نام عبد الحق یا عبد الخالق تھا۔ آپ کا مولد سرہند شریف سے تقریبا چودہ میل شمال مشرق میں واقع قصبہ مورندہ تھا اور مسکن شریف سرہند شریف تھا۔

علم و فضل[ترمیم]

آخوند سجاول ایک پرہیزگار عالم اور کثیر الاعتبار فاضل تھے۔ ظاہری علوم میں کمال حاصل کرنے کے بعد جوانی ہی میں خواجہ معصوم (متوفی 1079ھ بمطابق 1668ء) کی خدمت میں سرہند شریف آ گئے اور یہاں درس و تدریس میں مشغول ہو گئے۔

درس و تدریس[ترمیم]

آخوند سجاول مدرسہ سرہند شریف میں درس و تدریس کی خدمات سر انجام دیتے رہے۔ حضرت مجددالف ثانی مالی (متوفی 1034ھ/1624ء) کے خاندان کے اکثر حضرات آپ کے شاگرد تھے۔ شیخ محمد فضل (متوفی ،1117ھ/1705ء)، شیخ محمد سیف الدین (متوفی 1096ھ/1685ء)، شیخ عبد الطیف (متوفی 1111ھ/1700ء) اور شیخ عبد الاحد وحدت (متوفی 1127ھ/1715ء) نے دینی علوم میں آپ سے استفادہ کیا۔ شیخ محمد صدیق (متوفی 1130ھ/1718ء) نے بھی چند کتابیں آپ سے پڑھیں۔ خواجہ محمد معصوم کی قرآن مجید کی سماعت بھی آپ سے ہی وابستہ ہے۔

بیعت و خلافت[ترمیم]

آخوند سجاول کو جوانی میں ہی خواجہ محمد معصوم کے دست مبارک پر بیعت کا شرف حاصل ہوا۔ درس و تدریس، تصنیف و تالیف کے ساتھ ساتھ سلسلہ عالیہ نقشبندیہ مجددیہ کے فیوض و برکات اخذ و کسب کرتے رہے۔ باطنی سلوک کی تکمیل کے بعد اجازت و خلافت سے مشرف ہوئے اور بلند بشارتوں کی خوشخبری پائی۔

سعادتیں[ترمیم]

آخوند سجاول کو خواجہ محمد معصوم کے وصال کے بعد غسل دینے کی سعادت نصیب فرمائی۔ خواجہ محمد معصوم کی اہلیہ محترمہ اپنی مجالس خلوت میں صاحبزادیوں او خلص خواتین کے سامنے آپ کے اس حق (خدمت) کا ذکر فرمایا کرتی تھیں۔ علاوہ ازیں جب شیخ محمد عبید اللہ (1083ھ/1672ء) اورنگ زیب عالمگیر (1118ھ/1707ء) جو ان کا بہت عقیدت مند تھا، کی خواہش پر دہلی گئے تو آپ بھی ان کے رفیق سفر تھے۔ شیخ محمد عبیداللہ نے اسی سفر میں وصال فرمایا اور آپ کو انھیں غسل دینے کی سعادت بھی نصیب ہوئی۔

قبولیت خاص[ترمیم]

آخوند سجاول خواجہ محمد معصوم کو اپنے گھر دعوت کے لیے بلایا کرتے تھے اور خواجہ محمد معصوم آپ کے ہاں قدم رنجہ فرمایا کرتے تھے۔ سرہند شریف سے چار فرسنگ کے فاصلہ پرقریہ برکت چرک‘ آپ کا گاؤں تھا جس میں آپ کے عروض معاش تھے۔ ایک بار آپ خواجہ محمد معصوم کو وہاں لے گئے ، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ کو خواجہ معصوم کے ہاں قبولیت خاص حاصل تھی۔

وصال[ترمیم]

آخوند سجاول کا وصال قضائے الہی سے اپنے گاؤں برکت چرک میں ہوا۔ آپ کی تدفین خواجہ محمد معصوم کے روضہ کے قریب سرہند شریف میں کی گئی۔

تصانیف[ترمیم]

آخوند سجاول درس و تدریس کے ساتھ ساتھ فارغ لمحات میں تالیف و تصنیف میں مصروف رہتے تھے۔ آپ سے درج ذیل یادگار ہیں۔

  1. شرح ہدایہ (فارسی)
  2. مسائل شرح وقایہ : ترجمہ شرح وقایہ(فارسی)
  3. مسائل ضروریہ (فارسی) [1]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. تاریخ و تذکرہ خانقاہ سرھند شریف مولف محمد نذیر رانجھا صفحہ 735 تا 737