اب کیا ہو گا؟ (ناول)

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
اب کیا ہو گا؟
مصنفمیر شاہد حسین
ملکپاکستان
زباناردو
صنفناول

اب کیا ہوگا؟ بچوں کے اردو ماہنامہ ساتھی میں شائع ہونے والا ایک اخلاقی سائنس فکشن ناول ہے، جو رسالے کے سابق مدیر میر شاہد حسین نے لکھا تھا۔

کہانی[ترمیم]

مرکزی کردار انسان نما روبوٹ ابراہیم ہے جس کے محب وطن خالق پروفیسر کو ان کے چند شرپسند طلبہ شہید کر دیتے ہیں جو با اثر اور دولت مند لیکن ملک دشمن خاندانوں سے تعلق رکھتے تھے۔ پروفیسر کو بچانے میں ناکامی کے بعد روبوٹ ابراہیم اپنے موجد کی موت کا انتقام لینے نکل کھڑا ہوتا ہے۔ قاتل جو شہر سے دور چھپے ہوئے تھے ربورٹ کے حملے کے لیے تیار نہیں تھے۔ اسی وجہ سے وہ پکڑے جاتے ہیں جب کہ ایک فرار ہونے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔ روبوٹ ابراہیم بجائے پرتشدد انتقام لینے کے انھیں اس طرح برین واش کردیتا ہے کہ وہ ماضی بھول کر اس کے حکم کی تعمیل کرنے لگتے ہیں۔ ادھر مفرور قاتل کا باپ گولڈ اسمتھ پروفیسر کے دو ذہین طلبہ کو اغوا کرا لیتا ہے تاکہ ان سے اپنے بیٹے کے دوستوں کے بارے میں معلومات اگلوا لے لیکن روبوٹ ابراہیم موقعے پر پہنچ کر ان کو بازیاب کرلیتا ہے۔ گولڈ اسمتھ ابراہیم کی اتنی پھرتی پر سخت تلملاتا ہے لیکن اس کا شیطانی دماغ فوراً منصوبہ بناتا ہے کہ وہ ابراہیم جیسے روبوٹ کی پوری کھیپ تیار کرکے ان کو اپنے گھناؤنے مقاصد میں استعمال کرے گا۔ اس منصوبے کو پورا کرنے کے لیے اسے ابراہیم کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ اس کے سائنس دان روبوٹ کے میکینزم کو اچھی طرح سمجھ سکیں۔ اس کے لیے وہ سازش کرکے ابراہیم کو ایک گیس کے ذریعے ناکارہ بنا کر اغوا کر لیتا ہے۔ دشمن کے سائنس دان نا صرف ابراہیم کے میکینزم کو سمجھ لیتے ہیں بلکہ اس کی پروگرامنگ میں بھی چھیڑ چھاڑ کرکے اسے اپنا آلہ کار بنا لیتے ہیں۔ پروفیسر کے محب وطن شاگرد عامر اور اطہر جنہیں ابراہیم نے بچایا تھا، وہ باقاعدہ ٹریننگ حاصل کرکے ملک کے مفاد میں مصروف عمل ہو جاتے ہیں۔ دشمن کو ان کی سرگرمیاں کھٹکنے لگتی ہیں تو وہ ابراہیم کے ذریعے اطہر کو شہید کروا دیتے ہیں۔ عامر جب اپنی آنکھوں سے روبوٹ ابراہیم کی کایا پلٹ اور اپنے دوست کی شہادت دیکھتا ہے تو اس پر ایک بات بہت اچھی طرح واضح ہوجاتی ہے کہ سائنس کی یہ مشینی تخلیق کبھی بھی انسانوں کا متبادل نہیں ہو سکتی کیونکہ یہ اللہ تعالیٰ کی دو بڑی نعمتوں یعنی سوچنے سمجھنے والے دماغ اور محسوس کرنے والے دل سے عاری ہیں۔ اسی وجہ سے یہ نہ ہی اچھے اور برے کے درمیان میں فرق کرسکتے ہیں نہ ہی اللہ تعالیٰ کی تخلیق کی جگہ لے سکتے ہیں کیونکہ سائنس چاہے جتنا ہی سر مار لے وہ کبھی دل اور دماغ کا متبادل نہیں بن سکتی۔ عامر یہ صورت حال دیکھ کر پروفیسر کی شاندار تخلیق کو تباہ کر دیتا ہے تاکہ دنیا اس کے برے اثرات سے محفوظ رہے۔

کردار[ترمیم]

  • انسان نما روبوٹ ابراہیم
  • پروفیسر، روبوٹ ابراہیم کا خالق
  • گولڈ اسمتھ، پروفیسر کے قاتل کا باپ اور اغوا کار
  • پروفیسر کے محب وطن شاگرد عامر اور اطہر

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]