احساس میرل

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

سندھی اور اُردو ادب کے نامور شاعر و ادیب

تعارف[ترمیم]

1984ء میں نور محمد سھتو کے گلشن میں آنکھ کھولنے والے میر محمد سھتو شاعر و ادیب، ادبی نام احساس میرل، نئی وسی، ضلع مٹیاری سے 1998ء اوڈیرو لعل منتقل ہوئے جہاں پر سندھ کے نامور شاعر و ادیب، امین اوڈیرائی سے ملاقات ہوئی، جنھوں نے باقاعدہ طور پر شاعری کے وزن، بحر، ردیف قافیہ سمیت تمام رموز و اصناف شاعری بشمول حمد، نعت، منقبت، غزل، نظم سکھائے اور تاحال راہنمائی و اصلاح کر رہے ہیں.

تصانیف[ترمیم]

احساس میرل کی اب تک سات عدد کتابیں شایع ہو چکی ہیں جب کہ آٹھویں کتاب تکمیل کے آخری مراحل میں ہے۔ ان میں‌ حساس میرل کی شاعری کے تین مجموعے، 3 انتخاب اور ایک سفر نامہ شامل ہے جب کہ 3 سطرعی جسے سندھی زبان میں، ٹیڑو پر بھی عبور حاصل ہے، احساس میرل کی شایع شدہ کتابیں ذیل ہیں:

(1) (تو زندگي چيو هو) 2014ء شاعري

(2) (جڏهن هو زلف ڇوڙي ٿو) شاعري 2016ء

(3) (سُخنور سنڌ ڌرتيء جا) 2017ء ڀاڱو پهريون ، گڏيل شاعري

(4) (سُخنور سنڌ ڌرتيء جا) 2018ء ڀاڱو ٻيو ، گڏيل شاعري

(5) (دردَ گُهنگهرو ٻَڌا) 2019ء شاعري

(6) (مان شہر اُڏيري ٽيشڻ جو) سفر نامو ۽ ساروڻيون 2020ء

(7 ) (ڪيئن الائي عيد آئي) گڏيل شاعري 2020ء سنڌي ادب ۾ طرح تي مڪمل پهريون ڪتاب