ارتضیٰ نشاط

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

اردو کے نامور شاعرتھے۔ ان کا تعلق بھارت سے تھا۔

پیدائش[ترمیم]

1938ء کو پیدا ہوئے،[1]

حالات زندگی[ترمیم]

اک مشہور کہہ مشق شاعر اور صحافی ارتضیٰ نشاط روزنامہ انقلاب میں 35 یا 36برس سے ادارتی صفحہ پر قطعہ لکھتے رہے ۔

شعری اسلوب[ترمیم]

وارث علوی نے انھیں اردو ادب کا شاہ حاتم کہا۔ سکندر احمد نے امرا القیس کے لقب سے یادکیا۔ مولانا انجم فوقی بدایونی نے شاعر آتش ندا کہا۔ آوارہ سلطانپوری نے سیاسی اور سماجی طنز کا صورت گر سمجھا۔فضیل جعفری نے ارتضیٰ نشاط کی شاعری کو زندہ انسان کی شاعری بتایا۔ عبد الاحد ساز نے چلتی پھرتی رصد گاہِ خیال کہا۔ پرویز یداللہ مہدی نے دیٹ مین فرام استنبول کہا۔ انور خان نے برہنہ اسلوب کا شاعر کہا۔تنویرعالم جلگاؤنی نے شعری صلاحیتوں کا مستحکم اسلوب کہا۔ نظام الدین نظام نے زندگی کے مسائل کا شاعر کہا۔ جاوید ناصر نے زیر لب بلند آگہی کی تہ نشین گونج کہا۔ اعجاز ہندی نےHorrible Expression کا شاعر کہا۔ خلیق الزماں نصرت نے ان کے اشعار کو شوکیس میں سجانے کی بات کہی۔ پروفیسر عتیق اللہ نے سچے اور محسوس تجربے کا شاعر کہا۔ ڈاکٹر مجاہد حسین حسینی نے اردو کا لافانی صحیفہ نگار کہا۔ رفیق جعفر نے ان کی شاعری کو خاموش طوفان بتایا۔ پروفیسر الیاس شوقی نے دبا دبا سا باغیانہ رویہ کہا اور ڈاکٹر قمر صدیقی نے گم ہوتی ہوئی انسانی رشتوں کا شعری اسلوب کہا[2]

شعری مجموعے[ترمیم]

  • ریت کی رسی
  • تکذبٰن
  • کہرام
  • واقعی
  • غزل دلربا ہے میری[3]

نمونہ کلام[ترمیم]

کرسی ہے تمھارا یہ جنازہ تو نہیں ہے

کچھ کر نہیں سکتے تو اتر کیوں نہیں جاتے،[4]

وفات[ترمیم]

22 اگست 2023ء کو وفات پا گئے، ،[5] جنازہ قسمت کالونی، کوسہ ممبرا سے روانہ ہوا، ایم ایم ویلی قبرستان میں تدفین ہوئی۔

حوالہ جات[ترمیم]