اسوہ رسول اکرم

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
اسوہ رسول اکرم
مصنفعبد الحئی عارفی
ملکپاکستانی
زباناردو
موضوعسیرت نبوی

اسوہ رسول اکرمعبد الحئی عارفی کی ایک کتاب۔ یہ کتاب محمد ﷺ کی زندگی کے اخلاقی پہلوؤں کو اجاگر کرنے میں کامیاب رہی ہے۔ یہ کتاب در حقیقت حضورا کرم کی زندگی کی تاریخی، اجتماعی سیاسی اورعلمی معنویت سے زیادہ آپ کی عملی و تربیتی پہلوؤں کو اپنے اندر اس انداز سے سموئے ہوئے ہے کہ آپ کی زندگی کا ہر واقعہ انسان کو اپنے اندر وہی صفات و آداب پیدا کرنے پر ابھارتا ہے۔ اور یہی اس کتاب کی کامیابی کی کلید ہے۔ اسوہ رسول اکرم ایک جلد میں ہے اور پونے تو سوصفحات پر مشتمل ہے۔ اس کتاب کا پہلا نسخہ 1975 ء سے پہلے شائع ہو چکا تھا۔ اور اس کے سہل و دل کش انداز اسلوب نے اسے بہت جلد لوگوں کی اول پسند کے طور پرمنوالیا۔ چنانچہ خود مصنف کتاب لکھتے ہیں کہ ایک ماہ کے اندراس کا پہلا اڈیشن ختم ہو چکا تھا اور لوگوں کی طلب ابھی باقی تھی۔ یہ کتاب چونکہ ایک عارف باللہ کے قلم سے نکلی ہے لہذا اس کتاب کے حرف حرف سے اس کی واضح مقصد یہ جھلکتی ہے۔ نبی کی زندگی کو تاریخی انداز دینے کی بجائے مصنف علام نے اس کتاب میں حضور اکرم کی زندگی کو اسوہ حسنہ اور نمونہ کامل کے طور پر پیش کیا ہے۔ یہ کتاب نہ صرف اپنے اسلوب کے اعتبار سے منفرد ہے بلکہ اپنے انداز ترتیب میں بھی بالکل یکتا و یگانہ ہے۔[1]

مشتملات[ترمیم]

چنانچہ آپ نے حصہ اول بعنوان مضامین افتتاحیہ لکھا ہے جس میں حضوراکرم کی خصوصیات، امت محمد ی کی خصوصیات اور آپ کی سیرت پاک کی خصوصیات وغیر وقر آن پاک کی آیتوں کی روشنی میں بیان کرتے ہوئے حضور اکرم کی اتباع کے عزم مصم پر ابھارا ہے۔ اس کے بعد حصہ دوم میں جو مکارم اخلاق کے نام سے موسوم ہے، آپ کی اخلاقی خوبیوں اور بلند یوں پر بحث کرتے ہوئے آپ کے علم عفو بصبر، استقامت بعفو، کرم ، ایفائے عبد، شجاعت، تفاوت، قناعت اتو کل، انکسا طبیعی، دیانت، امانت تواضع، نرمی، شفقت، ایثار تجمل، زہد وتقوی، خشیت الہی، رقت قلبی، رم، معیت الہی، رفق او اضع اور فکر آخرت کا ایسا خوبصورت خا کہ کھینچا ہے جس سے آپ کی حیات طیبہ زندہ و تابندہ شکل میں سامنے آجاتی ہے اور قاری ان صفات کو اپنی زندگی میں اتار نے اور برسنے کی کوشش اور عزم کر نے پر مجبور ہو جا تا ہے۔ کتاب کا تیسرا حصہ آپ کی خصوصیات انداز زندگانی پر مشتمل ہے۔ اس حصہ میں فاضل مصنف نے حضور اکرم کے انداز سکوت تکلم، انداز استراحت، کھانے پینے کے انداز، لباس و آرائش کے معمولات، انداز رفتار و گفتار، انداز تبسم، معمولات زندگی معمولات فروحضر وغیرہ کوتفصیل سے بیان کیا ہے۔ مقصد یہ ہے کہ آپ ﷺ زندگی کو صرف مطالعہ کا موضوع نہ بنایا جائے، بلکہ اسے اپنی زندگی کی اصلاح کے لیے ایک آئینہ بنایا جائے اور اسی کے مطابق اپنی زندگی کے خد وخال کو درست کیا جائے۔ کتاب کا آخری حصہ دین اسلام کی تعلیمات جو حضور اکرم کے ذریعے امت تک پہنچی ہیں، کا بیان ہے۔ اس باب میں مصنف نے ایمانیات، عبادات، معاملات، معاشرت، اخلاقیات، معمولات شبانه روز، مناکحت اور موت وما بعد الموت کے واقعات بیان کیے ہیں۔[1]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ^ ا ب Kehkashan Khanam (2018)۔ Research Study of the Urdu Books on Seerah in Twentieth Century (مقالہ)۔ India: Department of Sunni Theology, Aligarh Muslim University۔ صفحہ: 176–178۔ hdl:10603/247655 

بیرونی روابط[ترمیم]