امیر علی ماجد

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

ڈاکٹر امیر علی ماجد برطانیہ میں مقیم پاکستانی جج ہیں اور دنیا کے پہلے نابینا ہیں جنھوں نے سول لا میں پی ایچ ڈی کیا ہے ۔

مختصر تعارف[ترمیم]

ڈاکٹر امیر علی ماجد پاکستان میں پیدا ہوئے اور یہیں سے تعلیم پائی۔ دورانِ تعلیم جب وہ سیکنڈ ائر کے طالب علم تھے تو قدرتی طور پر ان کی بینائی ختم ہو گئی۔ انھوں نے پھر بھی سلسلہ تعلیم جاری رکھا۔ پنجاب یونیورسٹی سے بی اے کرنے کے بعد برطانیہ سے ایل ایل بی اور ایل ایل ایم کی ڈگری حاصل کی۔ وہ1998 میں مستقل طور پر بیرونِ ملک چلے ھیے اور برطانیہ میں سکونت اختیار کی ہے۔ برطانیہ میں وہ جوڈیشل ڈیپارٹمنٹ میں خدمات انجام دیتے رہے اور اس عرصے کے دوران میں نے تقریباً 3045اپیلیں سنی ہیں اور فیصلے لکھے ہیں۔ انھوں نے اپنی معذوری کے باوجودوہاں پر اپنا کام بڑا خوش اسلوبی سے انجام دیا اور اپنے کام کی انجام دہی میں انھیں کبھی کوئی مسئلہ درپیش نہیں ہوا۔ معذوروں کے وزیر کے ساتھ بھی انھوں نے دو سال سپیشل ایڈوائزر کے طور پر کام کیا ہے۔[1]

بطور جج تقرری[ترمیم]

ڈاکٹر ماجد کے لیے سن 2003 میں برطانوی ہاؤس آف کامن میں ایک قانون منظور ہوا جس کے بعد نا بینا شخص بھی جج کے فرائص سر انجام دے سکتاہے۔[2]جنوری 2012 میں انھیں برطانیہ میں جج کے عہدہ پر فائز کیا گیا۔ وہ دنیا کے پہلے نابینا جج ہیں ۔[3]وہ سارک ممالک میں بھی پہلے بلائنڈ جج ہیں۔

سماجی خدمات[ترمیم]

ڈاکٹر امیر علی ماجد نہ صرف نابینا افراد کے لیے روزگار میں خصوصی معاونت کر رہے ہیں بلکہ گوجرہ،پاکستان میں وہ ان کے لیے ہسپتال بھی بنا رہے ہیں۔ جہاں غریب نابینا افراد کا مفت علاج کیا جاے َ گا۔[4]

اعزازات[ترمیم]

ڈاکٹر امیر علی ماجد کو حکومت پاکستان کی طرف سے 2003 میں ستارہ امتیاز اور امن ایوارڈبھی مل چکا ہے۔

حوالہ جات[ترمیم]