انیلہ عزت بیگ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
انیلہ عزت بیگ فیصل آباد کی ایک مشہور ٹیکسٹائل ملز میں صرف 17 ہزار روپے ماہانہ تنخواہ پر کام کرتی ہیں

انیلہ عزت بیگ پاکستان کی ایک خاتون پیرا ایتھلیٹ کھلاڑی ہیں جنھوں نے 2022ء کی کامن ویلتھ گیمز کے پیرا ایتھلیٹکس مقابلوں کے ڈسکس تھرو ایونٹ میں حصہ لیا اگرچہ وہ اس ایونٹ میں ہار گئیں لیکن زندگی کے مسائل کا مقابلہ بلند حوصلے کے ساتھ کرتے ہوئے ہار ماننے کے لیے تیار نہیں۔انیلہ عزت بیگ ان 25 خواتین کھلاڑیوں میں شامل ہیں جنھوں نے برمنگھم میں ہونے والے کامن ویلتھ گیمز 2022ء میں پاکستان کی نمائندگی کی۔ان میں سے کئی کھلاڑی ایسی ہیں جو ملک میں کھیلوں کی سہولیات سے قطعاً مطمئن نہیں ہیں اور ان کا خیال ہے کہ اگر انھیں ٹریننگ اور کوچنگ کی بنیادی سہولتیں میسر آ جائیں تو وہ اپنی کارکردگی میں غیر معمولی بہتری لا سکتی ہیں[1]

کسی بھی کھلاڑی کے لیے اس سے زیادہ خوشی کی بات اور کیا ہو سکتی ہے کہ وہ بین الاقوامی سطح پر اپنے ملک کی نمائندگی کرے لیکن پاکستان کی خاتون پیرا ایتھلیٹ انیلہ عزت بیگ ایک مشہور ٹیکسٹائل مل میں صرف سترہ ہزار روپے پر ملازمت لرتی ہیں کے لیے وہ لمحہ انتہائی تکلیف دہ تھا جب انھوں نے فیکٹری مالکان سے کہا کہ انھیں کامن ویلتھ گیمز میں حصہ لینے کے لیے تیاری کرنی ہے تو انھیں جواب ملا کہ آپ کو ان دو ماہ چھٹیوں کی تنخواہ نہیں ملے گی۔ ایک انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ مجھے اس بات کا افسوس ہے کہ فیکٹری مالکان کو یہ بات اچھی طرح معلوم ہے کہ میں انٹرنیشنل لیول پر پاکستان کی نمائندگی کرتی ہوں لیکن اس کے باوجود وہ مجھے سپورٹ نہیں کرتے۔

آنیلہ بتا ررہی تھیں کہ میں فیکٹری میں کام کرتے ہوئے اپنی ٹریننگ بھی نہیں کر سکتی۔ میں رات کو گھر واپس آتی ہوں اس کے بعد کوشش کرتی ہوں کہ کسی نہ کسی طرح اپنی ٹریننگ کر سکوں لیکن یہ بہت مشکل صورت حال ہے۔ انیلہ عزت بیگ کہتی ہیں کہ فیصل آباد میں میرے پاس ٹریننگ کی کوئی جگہ بھی نہیں ہے اور مجھے ڈسکس تھرو کے لیے ڈسکس بھی کسی سے لینا پڑتا ہے۔ اگر مجھے ٹریننگ کی سہولتیں مل جاتیں تو میں کامن ویلتھ گیمز میں ضرور تمغا جیت سکتی تھی۔انیلہ عزت بیگ کا کہنا ہے کہ 'میں حکومت سے صرف اتنا چاہتی ہوں کہ مجھے ڈِسکس مل جائیں تاکہ میں ان سے اپنی ٹریننگ کر سکوں اور اگر واپڈا میں مجھے ملازمت نہیں مل سکتی تو کم از کم اتنی ہی مہربانی کر دی جائے کہ میری ٹریننگ کے لیے مجھے واپڈا کا کوئی اچھا کوچ فراہم کر دیں۔

انیلہ عزت بیگ جذباتی انداز میں کہتی ہیں کہ 'میں اس کھیل کو چھوڑنا نہیں چاہتی۔ میں نے کبھی بھی یہ نہیں سوچا کہ پولیو کی وجہ سے میری بائیں ٹانگ متاثر ہے۔ میرے اندر جذبہ اور جنون ہے اور میں پاکستان کے لیے کچھ کر دکھانا چاہتی ہوں۔ 'پاکستان پیرالمپک کمیٹی نے میرے کریئر میں بہت مدد کی ہے لیکن حکومت کی طرف سے بالکل خاموشی ہے۔ وہ ہم ڈس ایبلڈ کھلاڑیوں کی طرف بھی توجہ دے۔ ہم بھی تو آخر پاکستان کا نام روشن کر رہے ہیں۔'

پاکستان کی قومی پیرالمپکس کمیٹی کی میڈیا ڈائریکٹر ہما بیگ کا کہنا ہے کہ 'پیرا ایتھلیٹس بھی اتنے ہی اہم ہیں جتنے دیگر عام ایتھلیٹس۔ نیشنل پیرالمپکس کمیٹی نے پرائیوٹ اداروں سے سپانسرشپ لے کر اپنے کھلاڑیوں کی بین الاقوامی مقابلوں میں شرکت کو ممکن بنایا ہے اور ان ایتھلیٹس نے شاندار کارکردگی بھی دکھائی ہے لیکن سب سے بڑا مسئلہ فنڈنگ کا ہے۔'

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]