باورچی
باورچی یا طباخ یا رسوئیا یا آش پز (انگریزی: cook) عام طور پر کھانا پکانے والے کو کہتے ہیں۔ کھانا پکانا اور مہذب انسان کا سب سے اہم فن ہے۔ تایم مصریوں، یونانیوں اور رومیوں نے اس فن کو رائج کیا۔ ازمنۂ وسطیٰ کے راہبوں نے اسے ترقی دی اور لوئیس چہاردہم کے زمانے میں فرانسیسیوں نے اسے کمال تک پہنچایا۔ ماہر باورچی نہ صرف کھانے کو لذیذ مزیدار اور خوشگوار بناتا ہے بلکہ اس کی غذائیت کو بھی برقرار رکھتا ہے۔ مختلف سبزیوں، مختلف اقسام کے گوشت اور مختلف اناجوں کو پکانے کے طریقے الگ الگ الگ ہیں اور صرف اچھا باورچی ہی انھیں اس طرح پکا سکتا ہے کہ وہ کھانے میں لذیز اور فوائد کے لحاظ سے غذائیت کے حامل ہوں۔ امیر گھرانوں میں باورچی علاحدہ اور مخصوص رہتے ہیں مگر عام اور متوسط گھروں میں خانہ داری کرنے والی خواتین ہی باورچی کے کام کو سر انجام دیتی ہیں۔[1] غالبا شہنشاہ اکبر کے دور میں یہ بکاول کہلاتے تھے اور مطبخ کے داروغہ کو میر بکاول کہتے تھے۔ نیز شاہی مطبخ میں کھانا تیار ہونے کے بعد سب سے پہلے کھانا بکاول چکھتا، پھر چاشنی گیر اور پھر میر بکاول۔[2]
کُک اور شیف
[ترمیم]ہوٹل اور ریستوران کے باورچی خانوں میں کھانا پکانے کے عمل کی نگرانی کرنے والے کو شیف جبکہ ہاسٹل یا اسپتال وغیرہ میں یہی ذمہ داری انجام دینے والے کو کُک کہتے ہیں۔ اردو میں دونوں کو باورچی یا خانساماں یا طباخ کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ بڑے ہوٹلوں میں ایک سے زائد باورچی (شیف) ہوتے ہیں اور ان کے سربراہ کو داروغۂ باورچی خانہ یا میر مطبخ (ہیڈ شیف) کہا جاتا ہے۔ چھوٹے ہوٹلوں میں ایک باورچی ہی، باورچی خانے کے تمام امور کا نگراں ہوتا ہے۔ ہیڈ خانساماں یا باورچی کے فرائض میں کھانوں کا معیار، ذائقے کو برقرار رکھنا، کھانوں کی تیاری اور ان کو پیش کرنا شامل ہیں۔ کھانا تیار کرنے کے لیے آلات اور سامان کی خریداری، موسم اور تہوار کی مناسبت سے کھانوں کا انتخاب اوران کی قیمتوں کا تعین بھی میر مطبخ کی ذمہ داری ہے۔[3] عالمِ اردو میں اب یہ اصطلاحات تقریباً ناپید ہو چکی ہیں۔[4]
باورچی اور دیگر نام
[ترمیم]اردو زبان میں عموماً کھانا پکانے والے کو باورچی یا رکابدار کہتے ہیں۔ باورچی عام لفظ ہے۔ معمولی اور اوسط درجے کا کھانا پکانے والے کو بھی باورچی کہا جاتا ہے، رکابدار اعلیٰ درجے کے باورچی کو کہتے ہیں۔ وه صرف چھوٹی ہانڈی پکانے ہیں اور باورچی چھوٹی اور بڑی دونوں طرح کی ہانڈیاں پکاتے ہیں۔ بکاول اور خانساماں دوسرے الفاظ ہیں جو کھانا پکانے والے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ ثانی الذکر لفظ پہلے صرف انگریزوں کے باورچیوں کے لیے استعمال ہوتا تھا لیکن اب عام طور پر مستعمل ہے۔[5]
مزید دیکھیے
[ترمیم]حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ عبد الوحید (1962)۔ اردو انسائیکلوپیڈیا (پہلا ایڈیشن)۔ لاہور: فیروز سنز لمیٹڈ۔ ص 262
- ↑ ابو الفضل ابن مبارک۔ آئینِ اکبری (حصہ اول)۔ مترجم: مولوی محمد فدا علی صاحب طالب (1938)۔ حیدرآباد دکن: دار الطبع جامعہ عثمانیہ سرکار عالی۔ ج 1۔ ص 100–101
- ↑ فاروق احمد انصاری (2 دسمبر 2018)۔ "ہوٹل انڈسٹری میں کیریئر"۔ روزنامہ جنگ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2025-01-11
- ↑ محمد حاطب صدیقی (اکتوبر 2023)۔ "کچھ باتیں خور و نوش کی"۔ ہلال (افواج پاکستان کا مجلہ)۔ 2025-01-19 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2025-01-11
- ↑ عبد الرزاق قریشی (اکتوبر 1973)۔ "اردو زبان کی تمدنی اہمیت"۔ نوائے ادب۔ ادبی پبلشرس (شعبہ اشاعت انجمن اسلام)۔ ج 23 شمارہ 4: 46۔ ISSN:0548-0620
{{حوالہ رسالہ}}
: نامعلوم پیرامیٹر|مقام اشاعت=
رد کیا گیا (معاونت)