بشیر رحمانی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

شاعر درویش ، مصورِ احساس معروف شاعر

بشیر رحمانی طبعتاً ایک درویش منش انسان تھے۔ ان کی شاعری میں بھی ذات کا عکس نمایاں دیکھا جا سکتا ہے۔ بشیر رحمانی کی شعری کاوشوں میں سلگتا سمندر، تخاطب (غزل ونظم) اور نعتیہ مجموعے ”بشارتیں” اور ”زیارت” شامل ہیں۔ اس کے علاوہ انھوں نے ایک ناول ”غمِ عشق گر نہ ہوتا” بھی تحریر کیا جس کا دیباچہ جناب شوکت تھانوی نے تحریر کیا تھا۔ بشیر رحمانی نے افسانے، پنجابی کی غزلیں و نظمیں اور بچوں کے لیے چند نظمیں بھی تحریر کیں۔ وہ ایک باکمال شاعر اور ادیب تھے ۔ جنھوں نے شعرونثر دونوں اصناف میں طبع آزمائی کی اور اردو ادب کو اپنی بے پناہ تخلیقی صلاحیتوں سے مالا مال کیا۔

بشیر رحمانی بھی اپنی زندگی کے 83 سال اور گیارہ ماہ گزار کر 8 فروری 2015ء کو اس دنیا سے رخصت ہوئے،