بوذ اسف

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

بوذ اسف: بعض اہل علم کے نزدیک بوذ اسف گوتم بدھ کا نام ہے جب کہ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ یہ صابی مذہب کا بانی ہے لفظ بوذاسف بت کے معنی میں استعمال کیا گیا ہے۔[1]

علامہ اقبال نے اس لفظ کو اپنے شعر میں استعمال کیا:

  • ہاں سلام اے بوذاسف گوتم تجھے
  • اب فضا تیری نظر آتی ہے نامحرم مجھے

بعض مورخين اس گروه کے آغاز کو سلطنت تہمورث کے زمانہ ميں بتاتے ہيں او راس کا بانی بوذاسف کو جانتے ہيں۔

ابوريحان بيرونی اس گروه کے آغاز کی تاريخ بيان کرنے کے بعد کہتا ہے : ہم ان کے بارے ميں اس سے زياده نہيں جانتے تھے کہ وه خداوند عالم کی وحدانيت کے قائل ہيں اوراس کو ہر طرح کے صفات بد سے منزه اور بے عيب جانتے ہيں جيسے وه کہتے ہيں :خدا محدود نہيں ہے، دکھائی نہيں ديتا، ظلم نہيں کرتا، تدبير عالم کو فلک اور آسمانی کہکشاؤوں کی طرف نسبت ديتے ہيں۔ اس کے عالوه وه حيات افالک اوراس کے نطق، شنوائی اور بينائی کے معتقد ہيں،انوار کی تعظيم کرتے ہيں۔ يہ لوگ ستاروں پر عقيده رکھنے کی بنا پر، ان کی حرکتوں سے زمين کے مقدرات کومربوط جانتے تھے اور ان کے مجسموں کو اپنے معبد ميں نصب کرتے تھے۔ جيسا کہ انھوں نے سورج کے مجسمہ کو بعلبک ميں، چاند کے مجسمہ کو حران ميں اور زھره کے مجسمہ کوايک قريہ ميں نصب کر رکھا تھا۔[2]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. انسائیکلو پیڈیا آف اسلام جلد 1 صفحہ 766
  2. آثار الباقيہ، ترجمہ: اکبر دانا سرشت،