تاریخ روم

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

روم کے ابتدائی حالات


جس مقام پر شہر روم کی بنیاد پڑی تھی اور جو خطہ ملک و قوم روم کا ابتدائی جولانگاہ تھ ااس کے متعلق کسی شک و شبہ کی کنجائش نہیں اطالیہ کے مغربی ساحل پر شمال میں سبوٹیا و یچیا کیلے سے جنوب میں ٹراسینا تک ایک میدان ہے جو صدیوں سے کمپانیہ کے نام سے مشہور ہے اس خطہ کے شمال ایٹروریا ک کوہستان مشرق میں ایپی نائس کا سلسہ کوہی اور جنوب میں سطح مرتفع والکی ہے اس میدان کا طول و عرض کوئی سو میل ہے اور عرض کسی مقام پر تیس میل اور کسی مقام پر کوئی کم یا زیادہ ہے اسی میدان کے پاس ایک بہترین ندی ہے جو شہر روم کی ابتدائی زندگی کا آغاز کی تاریخی حیثیت رکھتے ہے، یہ میدان سلطنت روم کا پہلا باب تھا اور صدیوں کے بعد جب اطالیہ میں شمال مشرق اور جنوب میں وحشی اقوام کی حکومت ہو گئی تو اس وقت روم میں اسقفوں کی عمارت قائم تھی رومیوں کے لاطینی قوم کے آپس میں قومیت کے تعلقات تھے فانس جوکوہ پالاٹائں پر قدیم باشندوں کا بادشاہ تھا اور باشندگان قدیم اور ٹرائے کے آبادکاروں نے اپنے آپ کر لاطینی مشہور کر دیا اور خود رومیوں کے وارث گردانہنا شروع کر دیا،

ایک قوم سابن بھی ایک کوہستانی قوم تھی جو ہمیشہ زرخیز اور و شاداب ممالک میں نئے مساکن کی تالاش میں سرکرداں رہتی تھی


بہ حوالہ تاریخ روم صفحہ 30 اور 31

عرفان عرفان


قدیم روم

قدیم روم[ترمیم]

'روم: فورم کے کھنڈر، کی طرف سے کیپٹل (1742) کی طرف دیکھ رہے (1742) منجانب کانالیٹو

شہر روم 2,766 قبل مسیح میں ایک چھوٹے سے  لاطینی گاؤں سے ایک وسیع تمدن کے  مرکز میں تبدیل ہو گیا اس تمدن نے بحیرہ روم کے تمام خطے پر غلبہ حاصل کیا۔ سلطنت کے خاتمے کے بعد جب شہر کی دار الحکومت کی حیثیت ختم ہو گئی تو آبادی بھی بہت کم ہو گئی اور اپنے قدیم عروج کی بہ نسبت تب تک کم رہی جب تک کہ انیسویں صدی عیسوی کے اواخر میں روم دوبارہ متحدہ اٹلی کا دار الحکومت نہیں بن گیا۔ اس بات سے یہ ممکن ہوا کہ بہت ہی قابلِ قدر قدیم رومن مواد کا عنصر کسی نہ کسی شکل میں شہر کے مرکز میں برقرار رہے۔ روم صدیوں تک پاپائی حکومتوں کا دار الحکومت بنا رہا۔