تبادلۂ خیال صارف:Mr.Bandesy

صفحے کے مندرجات دوسری زبانوں میں قابل قبول نہیں ہیں۔
آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

حصاربابا (رح)/ طوطاکان بابا بٹخیلہ TOTAKAN[ترمیم]

۔طوطہ کان حصاربابا

حضرت پیر سید محمد ابراہیم شاہ شیرازی المعروف حصار بابا رحمتہ اللہ علیہ اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق کے ساتھ ہی بنی نوع انسان کی بھلائی اور رشد و ہدایت کے لئے باقاعدہ اہتمام فرمادیا تھا۔ہر دور اور ہر زمانے کے لئے انبیاء مُر سلین علیھم السلام مبعوث ہوتے رہتے رہے۔جنہوں نے خُدا وحدہٗ لا شریک کی وحدانیت کا پرچار کیا۔اور اس کا پیغام بندو تک پہنچایا۔حضور نبی آخرالزمان حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی اس دُنیا سے پردہ پوشی کے ساتھ ہی انبیاء علیہ السلام کی بعثت کا سلسلہ موقوف ہوگیا۔لیکن اللہ تعالیٰ نے بنی آدم کی رشد وہدایت اور اپنے دین کی ترویج کے لئے حضور صلیاللہ علیہ وسلم کی اُمت سے ُان بندگان ِخاص کو منتخب فرمایا۔جن کی بدولت کفر و شرک کی بستیاں نورِ ایمانی سے منور ہوتی رہیں۔اور زمانے کے جبر کے باوجود اسلام اپنی اصلی حالت میں آج تک زندہ ہے۔انہی خاص بندوں میں سید محمد ابراہیم شاہ شیرازی المعروف حصار بابا ؒکی ذات بابرکاتِ بھی تھی۔جنہوں نے اپنے قول وگفتار،عمل وکردار سے نہ صرف دین کی تبلیغ وترویج کافریضہ سرانجام دیا بلکہ ملت اسلامیہ کی ہر افتاد میں رہنمائی و رہبری فرمائی۔ آپؒ کے والد ماجد کا اسم گرامی سید شیر محمد ولی شاہ شیرازی تھا۔جو ہمایون بادشاہ کے ساتھ عادل شاہ سوری سے اپنی حکومت واپس لینے کے لئے شیراز،ایران سے آئے تھے۔آپؒ کا شجرۂ نسب مبارک سید ناصر الدین محمود بخاری ابن سیدجلال الدین حسین مخدوم جہانیاں جہاں گشت بخاری(اوچ شریف)سے ہوتا ہوا حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ تک اکتسویں (31) پشت پر جا پہنچتا ہے۔آپؒ ایک روحانی پیشوا شیخ سلیم چشتی فتح پوری 1478 – 1572))کے ممتاز شاگردوں اور خُلفاء میں سے تھے۔شیخ سلیم چشتی فتح پوری 891 ہجری کو پیدا ہوئے۔اور 29 رمضان المبارک979 ہجری کو فتح پور،ہندوستان میں رحلت فرمائی۔ان دنوں صوفیاء کرام اور مشائخ عظام اپنے خاص شاگردوں،خُلفاء اور دینی طلبہ کو دین کی اشاعت اور ترویج کے لئے ملک کے محتلف حصوں میں بھیجا کرتے تھے۔انہی میں سے ایک سید محمد ابراہیم شاہ ؒتھے جو25 سال کی عمر میں مغل بادشاہ جلال الدین محمد اکبر کے عہد ِحکومت (1555-1606) میں 1571عیسوی بمطابق 978 ہجری میں اسلام کی اشاعت و تبلیغ کے لئے دہلی سے سوات را نیز ئی جسے آج کل ملاکنڈ ایجنسی کہتے ہیں تشریف لائے۔آپؒ نے موجودہ گاؤں پیر خیل کی بنیاد رکھی۔ اس میں مسجد اور اسلامی تعلیمات کی ترویج کے لئے خانقاہ بھی بنوایا۔آپ کی ا ولادگاؤں پیر خیل میں آ باد ہے اور متمول زندگی گزار رہی ہے۔ آپؒ ایک نہایت پرہیزگار اور خداترس انسان تھے۔آپؒ فقہ،حدیث اور قرآن شریف کے بہت بڑے عالم تھے۔قرآن شریف زبانییاد تھااور اپنے وقت کے بڑے بڑے صوفیائے کرام اور درویشوں میں شمار ہوتے تھے۔آپ ؒنہایت ہی نرم خو،صابراور خوبصورت شخصیت کے مالک تھے۔آپؒ ہمیشہ سادہ زندگیبسر کرتے اور اپنی پوری زندگی اللہ تعالیٰ کی عبادت اور مخلوقِ خدا کی خدمت میں گزارتے تھے۔آپؒ نے ہزار ناؤ پہاڑ پر ایک مسجد بھی تعمیر کروائی تھی۔جہاں آپ ؒنے کافی عرصہ دین کی اشاعت اور تبلیغ میں گزارا۔میاں عبدالرشید کی کتاب تذکرۂ علماء کبارومشائخ عظام صوبہ سرحد کے مطابق سید ابراہیم شاہ،سید علی شاہ المعروف پیر باباؒ بونیرکے خلفاء اور شاگردوں میں سے تھے۔سید محمد ابراہیم شاہ شیرازی دہلی سے1571 عیسوی کو جہلم آئے۔اور یہاں سے آپ ؒسوا ت را نیز ئی (موجودہ ملاکنڈ ایجنسی) اپنے پیرو مرشد شیخ سلیم چشتی فتح پوری کی ہدایتکے مطابق دین کی اشاعت کے لئے تشریف لے گئے۔ آپؒ نے سب سے پہلے پیر پیائی،نوشہرہ میں کچھ عرصہ کے لئے قیام فرمایا پھراس کے بعد پیران کلے ملاکنڈ ایجنسی تشریف لے گئے۔آپ ؒکے مریدانِ خاص اٹے بابا (جد امجد اتمان خیل) یوسف بابا،سلطان با با،سید بابا اور حضرت خواجہ بابا جن کا تعلق پٹھانوں کے مشہور قبیلہیوسف زئی سے تھا،نے آپ ؒکو پیران کلے سے طوطاکان لے آئے تاکہ آپؒ سے اسلامی تعلیمات حاصل کر سکیں۔آپؒ نے اپنی بے مثال عبادت،سچائی اور دیانت داری سے لوگوں کو بہت متاثرہ کیا جس کی وجہ سے بہت سے غیر مسلم بھی مشرف بہ اسلام ہوئے۔جوں جوں عمر بڑھتی گئی آپؒ کے علم وعرفان میں بھی اضافہ ہوتا گیا۔اس پر آپؒ کے بشری حسن و جمال اور مردانہ وجاہت وجلال ہر ملنے والے کو مسحور کر دیتا۔ جو شخص ایک بار آپؒ کی محفل میں ہم کلامی سے مشرف ہو جاتا وہ ہمیشہ کے لئے آپ ؒکا ہو جاتا۔یہ آپؒ کی صحبت کا اعجاز تھا کہ ہر آنے والے دن آپ ؒکے حلقہ ء احباب میں اضافہ ہوتا گیا۔اور آپؒ کی دعوت و تبلیغ اور پند و نصیحت کبھی رائیگاں نہیں گئی بلکہ لاکھوں راہ گم کردہ مسلمانوں کو راہ راست پر لانے اور ہزاروں غیر مسلموں کو اسلام کے نور سے منور کرنے کا سبب و موجب بنی۔آپ ؒراست گوئی اور حق بیانی میں کھبی کسی مصلحت کا شکار ہوئے اور نہ ہی کوئی خوف آپؒ کو روک سکا۔ہمیشہیہ کوشش رہی کہ کسی کی دل آزاری کیے بغیر مسلک اہل السنت والجماعت کا پرچار اور عشق مصطفی کی تکرار کرتے رہے۔ لوگوں کو آپؒ کے ساتھ اس قدر لگاؤ تھا کہ ایک دفعہ وہ فکر مند ہوئے کہ ایسا نہ ہو کہ سید محمد ابراہیم شاہ باباؒ اپنے ملک واپس چلے جائیں تو انہوں نے فیصلہ کیا کہ آپ ؒکی شادییہاں کی جائے تو آپ ؒیہاں سے کہیں نہیں جا سکیں گے۔انہوں نے حضرت محمد ابراہیم شاہ باباؒ کی شادی ایک معزز گھرانے میں کرادی۔لوگ پھر بھی فکر مند رہتے تھے کہ آپؒ اپنی رفیقۂحیات کو کہیں بھی لے جاسکتے ہیں تو انہوں نے باہم فیصلہ کیا کہ حصار بابا کو اپنی جائیداد میں س پورا حصہ دیا جائے۔تو آپؒ کا یہاں سے جانا مشکل ہو جائے گالہٰذا انہوں نے آپؒ کو بطور حصہ د ار کافی زمین عطیہ کر کے دیدی اور اسی طرح انہوں نے حصار بابا کو ہمیشہ کے لئے اپنا بنا لیا۔تزکر ۂ السادات شیرازی از پیرزادہ قاضی سید غلام رحمانی القادری کے مطابق سید محمد ابراہیم شاہ شیرازی سید بہادر باباؒکے داماد اور سید کستیر گل المقلب شیخرحمکار کا کا صاحبؒ نوشہر ہ کے بہنوئی تھے۔کاکا صاحبؒ 983 ہجری میں پیدا ہوئے تھے اور1063ہجری کو رحلت فرمائی۔سید محمد ابراہیم شاہ شیرازی کے چار صاحبزادے اور تین بیٹیا ں تھیں۔ بڑے صاحبزادے کا نام سید حسن شاہ عر ف اسو بابا تھا۔جو اپنے والد ماجد کے خلیفہ اور سجادہ نشین تھے اور نہایت ہی پرہیزگار اور متقی انسان تھے۔اور ہر وقت قناعت و ریاضت اور عبادت میں مشغول رہتے تھے۔دوسرے صاحبزادے کا نام سید محمد فتح خان شاہ تھا وہ بھی نہایت ہی پرہیزگار اور نیک انسان تھے۔تیسرے صاحبزادے کا نام سید محمد ریحان تھا وہ بھی نہایتہی پرہیزگار اور نیک انسان تھے۔چوتھے صاحبزادے کا نام سید محمد رحمان شاہ تھا۔جنہوں نے خرقہ ء خلافت اپنے والد ماجد سے حاصل کیا تھا آپؒ دنیاوی جاہ و جلال سے بے پرواہ اورمستغرق بہ یاد مولا تھے۔آپؒ نے تما م عمر شادی نہیں کی ساری عمر مجردرہ کر یاد الہٰی میں گزاری۔ بی بی دُرمر جان زوجہ قطب ا لد ین عر ف شیخ بابا، بی بی ر ا بعہ عر ف پیر آبئی اور بی بی عائشہ۔ آپؒ کی تمام اولاد کو بہت عرصہ تک روحانی اقتدار حاصل رہا۔ آپؒ کی اولاد #پیر خیل،#بٹخیلہ، #باغکنڈی شریف، #سفرونہ (#دیر پائیں) #اُغزبانڈہ،#لنڈی،#باڑہ،#کنشئی (#بٹگرام) چنارکوٹ،سنگل کوٹ،جلوڑا،بالاکوٹ(#مانسہرہ)اور بونیرکے گاؤں امبیلہ اور تانگیرکوہستان میں آباد ہے اور متمول زندگی گزار رہی ہے۔االلہ تعالیٰ سے دُعا ہے کہ وہ سید محمد ابراہیم شاہ شیرازی عر ف حصار بابا کی اولاد کو دینی ودنیاوی اور اُخروی کامیابیاں و کامرانیاں نصیب فرمائیں۔آمین۔ سید محمد ابراہیم شاہ باباؒ953ھ بمطابق 1546؁عیسوی میں شیراز میں پیدا ہوئے اور 12رجب المرجب1033ھ بمطابق 1624عیسوی میں ملاکنڈ ایجنسی کے گاؤں پیر خیل میں وفات پائی اور آپؒ علاقہ طوطاکان کے حصار گاؤں کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔اللہ تعالیٰ آپؒ کو اپنی جوارِ رحمت میں اعلی ٰمقام عطاء فرمائے۔آمین۔ تحریر کنندہ:سید ولایت شاہ شیرازی گاؤں اُغزبانڈہ، ضلع بٹگرام-======================

۔طوطہ کان حصارباباTotakan Hisar Baba.jpg طوطاکان زیارت حصاربابا ۔۔ہر کلے راشے