تعلیمی اصلاح

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

تعلیمی اصلاح ایک ترمیم یا نظام تعلیم کی تازہ کاری ہے جس سے کہ کسی قوم کی اصلاح کا مقصد بہتر طور پر انجام پائے۔ اس لحاظ سے ، تعلیمی اصلاحات کی تجویز اور اس پر عمل درآمد مختلف سیاسی اور معاشرتی عوامل کی طرف سے ، ایک سنجیدہ اور تعمیری بحث و مباحثے کی ضرورت ہے ، کیونکہ اس قسم کے اقدام سے کسی ملک کے مستقبل پر بہت زیادہ دباؤ پڑا ہے۔ تمام تعلیمی اصلاحات کا بنیادی مقصد در حقیقت تعلیمی نظام میں بہتری لانا ہے یا تو اس لیے کہ اسکول کے نصاب کو اپ ڈیٹ کرنا ضروری سمجھا جاتا ہے یا اس وجہ سے کہ وہ طریقوں یا مشمولات میں ترمیم کرنا چاہتے ہیں یا اس وجہ سے کہ وہ ایک زیادہ موثر نظام تعلیم نافذ کرنے کی کوشش کرتے ہیں جو ثقافت اور اوزار ہہتر مہیا کرتا ہے جو مستقبل کے نوجوانوں کے لیے موزوں ہوں۔ [1]

نصاب تعلیم کے حوالے سے جن امور کا سنجیدگی کے ساتھ جائزہ لینے کی ضرورت ہے، ان کے مختلف دائرے ہیں۔ ایک یہ کہ کسی ملک یا مقام کی کیا نظریاتی اور فکری حیثیت ہے اور قومی نصاب تعلیم کس حد تک ملک کی نظریاتی اساس کے ساتھ ہم آہنگ ہے۔ دوسرا یہ کہ ہماری قومی تعلیمی ضروریات کیا ہیں اور مذہب و ثقافت کے ساتھ ساتھ سائنس، ٹیکنالوجی، سول سروس، فوج، معیشت اور دیگر شعبوں کے تقاضوں کو یہ تعلیمی نصاب و نظام کس حد تک پورا کرتا ہے اور تیسرا یہ کہ موجودہ عالمی تناظر میں ملک و قوم کی بین الاقوامی ضروریات کیا ہیں اور ان کے مثبت اور منفی پہلوؤں کو پورا کرنے میں یہ قومی نصاب تعلیم کیا کردار ادا کر رہا ہے؟ اس کے بعد دوسری سطح یہ ہے کہ متعدد حوالوں سے تعلیمی نصاب و نظام کے بارے میں مختلف حلقوں کی طرف سے جو شکایات وقتاً فوقتاً سامنے آتی رہتی ہیں اور اس وقت بھی قومی اخبارات میں موضوع بحث بنی ہوئی ہیں، ان کی اصل صورت حال کیا ہے اور ان کے بارے میں اعتدال و توازن کی راہ کیا ہے؟[2]

یہ بات مسلّم ہے کہ کوئی بھی نظام اس وقت تک مثالی نہیں بن سکتا،جب تک اُس میدان کے ماہرین کی تجزیات، مشوروں اور تجربات سے فائدہ نہ اٹھایا جائے،مشہور عربی مقولہ ہے"صاحب البيت ادرى بما فيه" گھر کے مالک کو اپنے گھر کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے۔اور وہی اُس گھر کے نشیب وفراز سے آگاہ رہتا ہے۔[3]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]