حماقت

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حماقت کے بارے میں ایک تنبیہی پوسٹر جو اس کے نہ صرف خطر ناک بلکہ معتدی ہونے پر بھی آگاہ کر رہا ہے۔

حماقت (انگریزی: Stupidity) ذہانت، تفہیم، توجیہ، حسن مزاح یا عقل سلیم کے فقدان کی علامت ہے۔ حماقت فطری ہو سکتی ہے، یہ ماخوذ یا رد عمل میں ظاہر ہو سکتی ہے – جو کسی غم یا صدمے کے جواب میں رو نما ہو سکتی ہے۔

مثالیں[ترمیم]

  • ذہانت کی عین ضد حماقت ہونے کی علامت کے طور پر اکثر ایک واقعہ سنایا جاتا ہے کہ دو بچپن کے ساتھی لمبے عرصے کے بعد ملتے ہیں اور کافی خوش ہوتے ہیں۔ مگر ایک دوست دیکھتا ہے کہ دوسرا دوست اپنے ایک ہا تھ سے محروم ہو چکا ہے۔ اس کی وجہ وہ اس سے دریافت کرتا ہے۔ وہ بتاتا ہے کہ وہ ایک مصنوعات کی تیاری کرنے والی کمپنی میں کام کر رہا تھا، ایک دن مشین میں تیزی کچھ زیادہ ہی ہو گئی جس کی وجہ سے وہ اپنے ایک ہاتھ سے محروم ہو گیا۔ اس پر وہ ایک لمبی آہ بھرنے کے بعد االلہ کا شکر ادا کرتا ہے کہ چلو سیدھا ہاتھ محفوظ رہا اور بایاں ہاتھ چلا گیا۔ اس پر وہ دوست کہتا ہے کہ دراصل دایاں ہاتھ مشین میں جا رہا تھا، مگر اس نے فوری اسے ہٹا لیا اور بائیں کو مشین میں ڈال دیا۔ اس واقعے یا لطیفے میں "دایاں ہاتھ مشین میں جا رہا تھا، مگر اس نے فوری اسے ہٹا لیا اور بائیں کو مشین میں ڈال دیا" در حقیقت حماقت کی نمائندگی ہے، کیونکہ عقل کا صحیح استعمال اگر ہوتا تو وہ شخص بایاں ہاتھ بھی مشین میں نہیں ڈالتا۔ وہ حماقت کر کے اپنا ایک ہاتھ کھو دیتا ہے، جو رحم اور ہم دردی کے مقام سے کہیں زیادہ حماقت کی بری انجام دہی کی وجہ سے افسوس ناک بھی ہے اور زندگی بھر کا المیہ بھی ہے۔
  • اکثر جواں سال لوگ تعلیمی دور میں غیر ضروری اور حد سے متجاوز دوستی کے ایسے روابط کا مظاہرہ کرتے ہیں جس کی وجہ سے ان کا تعلیمی دور بر باد ہو جاتا ہے۔ وہ کوئی ڈگری یا پیشہ ورانہ ڈگری حاصل کرنے میں ناکام ہو جاتے ہیں۔ بعد میں بڑھاپے میں اپنی اسی روش پر پچھتاتے ہیں اور اسے حماقت قرار دیتے ہیں کیونکہ اکثر اس کی وجہ سے وہ مناسب ذریعہ روز گار سے محروم ہو جاتے ہیں۔
  • جذباتیت کو بھی حماقت کی سمت ایک کھڑکی قرار دیا جاتا ہے۔ لوگ سیاسی قائدین کے جذباتی نعروں پر حد درجہ بھروسا کر کے کسی کاز کو اپنا سب کچھ دے دیتے ہیں۔ بھارت میں لوگ نکسلیت کی تحریک متاثر ہو کر اپنا گھر بار سب کچھ چھوڑ دیا تھا۔ مگر بعد میں انھیں سخت کوفت اور پشیمانی ہوئی جب انھیں یہ احساس ہوا کہ جن انتہا پسند قائدین کو وہ رہنما مانتے تھے وہ خود غرض تھے۔ ان کو ماننا ان جوانوں کی حماقت تھی۔

حوالہ جات[ترمیم]